الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند الحميدي کل احادیث 1337 :حدیث نمبر
مسند الحميدي
سیدنا ابورمثہ سلمی رضی اللہ عنہ سے منقول روایات
حدیث نمبر: 890
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
890 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا عبد الملك بن سعيد بن ابحر، عن إياد بن لقيط، عن ابي رمثة السلمي، قال: دخلت مع ابي علي رسول الله صلي الله عليه وسلم فراي ابي الذي بظهره، فقال: دعني اعالج الذي بظهرك، فإني طبيب، فقال: «إنك رفيق، والله الطبيب» ، قال: وقال رسول الله صلي الله عليه وسلم، لابي: «من ذا معك؟» ، فقال: ابني اشهد لك به، فقال النبي صلي الله عليه وسلم: «اما إنك لا تجني عليه، ولا يجني عليك» ، وذكر انه راي برسول الله صلي الله عليه وسلم ردع الحناء890 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ سَعِيدِ بْنِ أَبْحَرَ، عَنْ إِيَادِ بْنِ لَقِيطٍ، عَنْ أَبِي رَمْثَةَ السُّلَمِيِّ، قَالَ: دَخَلْتُ مَعَ أَبِي عَلَي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَأَي أَبِي الَّذِي بِظَهْرِهِ، فَقَالَ: دَعْنِي أُعَالِجُ الَّذِي بِظَهْرِكَ، فَإِنِّي طَبَّيْبٌ، فَقَالَ: «إِنَّكَ رَفِيقٌ، وَاللَّهُ الطَّبِيبُ» ، قَالَ: وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، لِأَبِي: «مَنْ ذَا مَعَكَ؟» ، فَقَالَ: ابْنِي أَشْهَدُ لَكَ بِهِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَمَا إِنَّكَ لَا تَجْنِي عَلَيْهِ، وَلَا يَجْنِي عَلَيْكَ» ، وَذَكَرَ أَنَّهُ رَأَي بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَدْعَ الْحِنَّاءِ
890- سیدنا ابورمثہ سلمی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا میرے والد نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی پشت پر موجود (تکلیف یا رگ) کا جائزہ لیا تو انہوں نے عرض کی آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے اجازت دیجئے کہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پشت پر موجود (تکلیف یا رگ) کا علاج کروں، کیونکہ میں حکیم ہوں۔
تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم رفیق ہو، اللہ تعالیٰ طبیب ہے۔
راوی بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے والد سے دریافت کیا: تمہارے ساتھ کون ہے؟ انہوں نے عرض کی: میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے گواہی دے کر یہ کہتا ہوں کہ یہ میرا بیٹا ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تم اس کے کیے کی سزا نہیں بھگتوگے اور یہ تمہارے کیے کی سزا نہیں بھگتے گا۔
انہوں نے یہ بات بھی ذکر کی ہے کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے (بالوں میں) کہیں، کہیں مہندی کانشان بھی دیکھا۔


تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5995، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 3611، 7338، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 4847، 5098، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 7007، 9303، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4208، 4495، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2433، 2434، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 16001، 16002، 17771، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7226، 7227»

   سنن النسائى الصغرى1573رفاعة بن يثربييخطب وعليه بردان أخضران
   جامع الترمذي2812رفاعة بن يثربيعليه بردان أخضران
   سنن أبي داود4206رفاعة بن يثربيإذا هو ذو وفرة بها ردع حناء وعليه بردان أخضران
   سنن أبي داود4065رفاعة بن يثربيعليه بردين أخضرين
   سنن أبي داود4208رفاعة بن يثربيلا تجني عليه وكان قد لطخ لحيته بالحناء
   سنن النسائى الصغرى5087رفاعة بن يثربيلطخ لحيته بالحناء
   سنن النسائى الصغرى5321رفاعة بن يثربيعليه ثوبان أخضران
   مسندالحميدي890رفاعة بن يثربيإنك رفيق، والله الطبيب

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:890  
890- سیدنا ابورمثہ سلمی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا میرے والد نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی پشت پر موجود (تکلیف یا رگ) کا جائزہ لیا تو انہوں نے عرض کی آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے اجازت دیجئے کہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پشت پر موجود (تکلیف یا رگ) کا علاج کروں، کیونکہ میں حکیم ہوں۔ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم رفیق ہو، اللہ تعالیٰ طبیب ہے۔‏‏‏‏ راوی بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے والد سے دریافت کیا: تمہارے ساتھ کون ہے؟ انہوں نے عرض کی: میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے گواہی دے کر یہ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:890]
فائدہ:
اس حدیث میں مہر نبوت کا ذکر ہے، جو اللہ تعالیٰ کی طرف سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی کمر مبارک پر دو کندھوں کے درمیان تھی، اور یہ کبوتری کے انڈے کی مشکل تھی، اس کی مزید وضاحت آئندہ حدیث میں آ رہی ہے۔ اس حدیث سے یہ بھی ثابت ہوا کہ اصل طبیب اللہ رب العزت کی ذات ہے، اور مہندی لگا نا مسنون ہے۔
اس سے یہ بھی معلوم ہوا، جیسے قرآن مجید میں ہے:
﴿وَلَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَىٰ﴾ (الانعام: 164)
کوئی جان کسی دوسری جان کا بوجھ نہیں اٹھاۓ گی۔
یہ قاعدہ آخرت کے علاوہ دنیا میں بھی ہے۔ جرم کی سزا اصل مجرم ہی کو دینی چاہیے۔ ایسا کرنا شرعاً جائز نہیں ہے کہ اس کے دوسرے عزیز و اقارب کو، جو لوگ ایسی غیر اخلاقی حرکت کرتے ہیں، ایسے لوگوں کے لیے اللہ تعالیٰ کے ہاں نہایت ہی درد ناک عذاب ہے۔ «اعاذنا الله منه» ۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث\صفحہ نمبر: 890   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.