الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
الادب المفرد کل احادیث 1322 :حدیث نمبر
الادب المفرد
كتاب
398. سرکشی اور ظلم کا بیان
398. سرکشی اور ظلم کا بیان
حدیث نمبر: 893
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسماعيل بن ابان، قال‏:‏ حدثنا عبد الحميد بن بهرام، قال‏:‏ حدثنا شهر قال‏:‏ حدثني ابن عباس قال‏:‏ بينما النبي صلى الله عليه وسلم بفناء بيته بمكة جالس، إذ مر به عثمان بن مظعون، فكشر إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال له النبي صلى الله عليه وسلم‏:‏ ”الا تجلس‏؟“‏ قال‏:‏ بلى، فجلس النبي صلى الله عليه وسلم مستقبله، فبينما هو يحدثه إذ شخص النبي صلى الله عليه وسلم بصره إلى السماء فقال‏:‏ ”اتاني رسول الله صلى الله عليه وسلم آنفا، وانت جالس“، قال‏:‏ فما قال لك‏؟‏ قال‏:‏ ‏ ﴿إن الله يامر بالعدل والإحسان وإيتاء ذي القربى وينهى عن الفحشاء والمنكر والبغي يعظكم لعلكم تذكرون‏﴾ [النحل: 90] قال عثمان‏:‏ وذلك حين استقر الإيمان في قلبي واحببت محمدا‏.‏حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبَانَ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ بَهْرَامَ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا شَهْرٌ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي ابْنُ عَبَّاسٍ قَالَ‏:‏ بَيْنَمَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِفِنَاءِ بَيْتِهِ بِمَكَّةَ جَالِسٌ، إِذْ مَرَّ بِهِ عُثْمَانُ بْنُ مَظْعُونٍ، فَكَشَرَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ‏:‏ ”أَلاَ تَجْلِسُ‏؟“‏ قَالَ‏:‏ بَلَى، فَجَلَسَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُسْتَقْبِلَهُ، فَبَيْنَمَا هُوَ يُحَدِّثُهُ إِذْ شَخَصَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَصَرَهُ إِلَى السَّمَاءِ فَقَالَ‏:‏ ”أَتَانِي رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ آنِفًا، وَأَنْتَ جَالِسٌ“، قَالَ‏:‏ فَمَا قَالَ لَكَ‏؟‏ قَالَ‏:‏ ‏ ﴿إِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُ بِالْعَدْلِ وَالإِحْسَانِ وَإِيتَاءِ ذِي الْقُرْبَى وَيَنْهَى عَنِ الْفَحْشَاءِ وَالْمُنْكَرِ وَالْبَغْيِ يَعِظُكُمْ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ‏﴾ [النحل: 90] قَالَ عُثْمَانُ‏:‏ وَذَلِكَ حِينَ اسْتَقَرَّ الإِيمَانُ فِي قَلْبِي وَأَحْبَبْتُ مُحَمَّدًا‏.‏
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک دفعہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم مکہ مکرمہ میں اپنے گھر کے صحن میں تشریف فرما تھے کہ آپ کے پاس سے سیدنا عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ گزرے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف مسکرا کر دیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: بیٹھوگے نہیں؟ انہوں نے کہا: کیوں نہیں۔ پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے سامنے بیٹھ گئے۔ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے باتیں کر رہے تھے کہ اچانک نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی نگاہ آسمان کی طرف اٹھائی اور فرمایا: ابھی تمہارے بیٹھے بیٹھے الله کا قاصد میرے پاس آیا۔ انہوں نے کہا: پھر اس نے آپ سے کیا کہا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس نے کہا ہے: ﴿إِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُ ......﴾ بلاشبہ الله تعالیٰٰ عدل و احسان اور قریبی رشتہ داروں کو دینے کا حکم دیتا ہے، اور بے حیائی، منکر، اور سرکشی و ظلم سے منع فرماتا ہے، وہ تمہیں نصیحت کرتا ہے تاکہ تم نصیحت حاصل کرو۔ عثمان کہتے ہیں: اس وقت سے ایمان میرے دل میں قرار دیا گیا اور میں نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت شروع کر دی۔

تخریج الحدیث: «ضعيف: أخرجه أحمد: 2919 و الطبراني فى الكبير: 39/9»

قال الشيخ الألباني: ضعيف


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 893  
1
فوائد ومسائل:
اس روایت کی سند ضعیف، تاہم سرکشی اور بغاوت کی وعید دیگر صحیح احادیث میں وارد ہے جیسا کہ حدیث ۸۹۵ سے بھی ظاہر ہوتا ہے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث\صفحہ نمبر: 893   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.