الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند اسحاق بن راهويه کل احادیث 981 :حدیث نمبر
مسند اسحاق بن راهويه
زہد کے فضائل
حدیث نمبر: 919
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا سفيان، وجرير، عن عطاء بن السائب، عن الاغر ابي مسلم، عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" يقول الله تعالى: الكبرياء ردائي والعز إزاري، فمن نازعني واحدا منهما قظمته القيته في النار".أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، وَجَرِيرٌ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، عَنِ الْأَغَرِّ أَبِي مُسْلِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" يَقُولُ اللَّهُ تَعَالَى: الْكِبْرِيَاءُ رِدَائِي وَالْعِزُّ إِزَارِي، فَمَنْ نَازَعَنِي وَاحِدًا مِنْهُمَا قَظَمْتُهُ أَلْقَيْتُهُ فِي النَّارِ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ فرماتا ہے: کبریائی میری چادر ہے اور عزت میرا ازار ہے، پس جس نے ان دونوں میں سے کسی ایک کو مجھ سے کھینچنے کی کوشش کی تو میں اسے جہنم میں ڈال دوں گا۔

تخریج الحدیث: «سنن ابوداود، كتاب اللباس، باب ماجاء فى الكبر، رقم: 4090. سنن ابن ماجه، كتاب الزهد، باب البراءة من الكبر والتواضع، رقم: 4174. قال الشيخ الالباني. مسند احمد: 427/2. صحيح ابن حبان، رقم: 5671. مسند حميدي، رقم: 1149.»


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
   الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 919  
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ فرماتا ہے: کبریائی میری چادر ہے اور عزت میرا ازار ہے، پس جس نے ان دونوں میں سے کسی ایک کو مجھ سے کھینچنے کی کوشش کی تو میں اسے جہنم میں ڈال دوں گا۔
[مسند اسحاق بن راهويه/حدیث:919]
فوائد:
مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا تکبر سے اپنے آپ کو بچا کر رکھنا چاہیے، کیونکہ متکبر اللہ ذوالجلال کی صفت ہے۔ اور جو تکبر کرتا ہے گویا کہ وہ اللہ ذوالجلال کی صفات میں شامل ہونے کا دعویٰ کرتا ہے۔
جس طرح رداء وہ کپڑا جو انسان اپنے جسم کے اوپر والے حصے پر اوڑھتا ہے اور ازار نیچے والے کپڑے کو کہتے ہیں جو بطور تہبند استعمال ہوتا ہے۔ ایک انسان کسی کو اپنی رداء اور ازار میں شریک نہیں کرتا تو اللہ ذوالجلال کا مقام ومرتبہ بے انتہا بلند و بالا ہے۔ کھینچنے سے مراد یہ ہے کہ جو اللہ ذوالجلال کی صفات ہیں، ان صفات سے متصف ہونے کی کوشش کرنا یا دعویٰ کرنا تو ایسے لوگوں کا انجام جہنم ہے، کیونکہ تکبر کی معمولی مقدار بھی اللہ ذوالجلال کو پسند نہیں ہے۔
جیسا کہ حدیث میں ہے سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کے دل میں رائی کے دانے جتنا بھی تکبر ہوگا وہ جنت میں نہیں جائے گا۔ (سنن ابن ماجة، رقم: 4173۔ اسناده صحیح)
تکبر کے متعلق اور ایسے لوگوں کا انجام کیا ہوگا (دیکھئے حدیث: 69۔ 79)
   مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث\صفحہ نمبر: 919   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.