الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند الحميدي کل احادیث 1337 :حدیث نمبر
مسند الحميدي
سیدنا عروہ بن مضرس طائی رضی اللہ عنہ سے منقول روایات
حدیث نمبر: 924
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
924 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: إسماعيل بن ابي خالد، عن الشعبي، قال: سمعت عروة بن مضرس بن اوس بن حارثة بن لام الطائي، قال: اتيت رسول الله صلي الله عليه وسلم بالمزدلفة، فقلت: يا رسول الله جئت من جبلي طيئ والله ما جئت حتي اتعبت نفسي وانضيت راحلتي، وما تركت جبلا إلا وقفت عليه، فقال رسول الله صلي الله عليه وسلم: «من شهد معنا هذه الصلاة وقد كان وقف بعرفة قبل ذلك ليلا او نهارا فقد تم حجه وقضي تفثه» 924 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي خَالِدٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ عُرْوَةَ بْنَ مُضَرِّسِ بْنِ أَوْسِ بْنِ حَارِثَةَ بْنِ لَامٍ الطَّائِيَّ، قَالَ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْمُزْدَلِفَةِ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ جِئْتُ مِنْ جَبَلَيْ طَيِّئٍ وَاللَّهِ مَا جِئْتُ حَتَّي أَتْعَبَتُ نَفْسِي وَأَنْضَيْتُ رَاحِلَتِي، وَمَا تَرَكْتُ جَبَلًا إِلَّا وَقَفْتُ عَلَيْهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ شَهِدَ مَعَنَا هَذِهِ الصَّلَاةَ وَقَدْ كَانَ وَقَفَ بِعَرَفَةَ قَبْلَ ذَلِكَ لَيْلًا أَوْ نَهَارَا فَقَدْ تَمٌّ حَجُّهُ وَقَضَي تَفَثَهُ»
924- سیدنا عروہ بن مضرس طائی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: میں مزدلفہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا میں نے عرض کی: یارسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم )! میں طے کے دوپہاڑوں سے یہاں آیا ہوں۔ اللہ کی قسم! جب یہاں پہنچا ہوں، تو میں اپنے آپ کوتھکا چکا تھا۔ اپنی سواری کوتھکا چکا تھا میں نے ہر ایک پہاڑ پروقوف کیا ہے۔ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص ہمارے ساتھ اس نماز میں شریک ہوا اور وہ اس سے پہلے عرفہ میں رات کے وقت یادن کے وقت وقوف کر چکا ہو، تواس کا حج مکمل ہوگیا۔ اس نے اپنے ذمے لازم چیز کو پورا کردیا۔


تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3851، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 1706، 1707، 1708، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 3039، 3040، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 4031، 4032، 4033، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1950، والترمذي فى «جامعه» برقم: 891، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1930، 1931، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3016، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 9563، 9564، 9921، والدارقطني فى «سننه» برقم: 2514، 2515، وأحمد فى «مسنده» برقم: 16458، 16459»

   سنن أبي داود1950عروة بن مضرسمن أدرك معنا هذه الصلاة وأتى عرفات قبل ذلك ليلا أو نهارا فقد تم حجه وقضى تفثه
   سنن ابن ماجه3016عروة بن مضرسمن شهد معنا الصلاة وأفاض من عرفات ليلا أو نهارا فقد قضى تفثه وتم حجه
   المعجم الصغير للطبراني436عروة بن مضرسمن صلى معنا هذه الصلاة وقد أتى عرفة ليلا أو نهارا فقد قضى تفثه وتم حجه
   سنن النسائى الصغرى3044عروة بن مضرسمن صلى هذه الصلاة معنا وقد وقف قبل ذلك بعرفة ليلا أو نهارا فقد تم حجه وقضى تفثه
   سنن النسائى الصغرى3045عروة بن مضرسمن صلى هذه الصلاة معنا ووقف هذا الموقف حتى يفيض وأفاض قبل ذلك من عرفات ليلا أو نهارا فقد تم حجه وقضى تفثه
   سنن النسائى الصغرى3046عروة بن مضرسمن صلى صلاة الغداة ها هنا معنا وقد أتى عرفة قبل ذلك فقد قضى تفثه وتم حجه
   بلوغ المرام624عروة بن مضرس‏‏‏‏من شهد صلاتنا هذه يعني بالمزدلفة فوقف معنا حتى ندفع وقد وقف بعرفة قبل ذلك ليلا او نهارا فقد تم حجه وقضى تفثه
   مسندالحميدي924عروة بن مضرسمن شهد معنا هذه الصلاة وقد كان وقف بعرفة قبل ذلك ليلا أو نهارا فقد تم حجه وقضى تفثه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:924  
924- سیدنا عروہ بن مضرس طائی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: میں مزدلفہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا میں نے عرض کی: یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)! میں طے کے دوپہاڑوں سے یہاں آیا ہوں۔ اللہ کی قسم! جب یہاں پہنچا ہوں، تو میں اپنے آپ کوتھکا چکا تھا۔ اپنی سواری کوتھکا چکا تھا میں نے ہر ایک پہاڑ پروقوف کیا ہے۔ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص ہمارے ساتھ اس نماز میں شریک ہوا اور وہ اس سے پہلے عرفہ میں رات کے وقت یادن کے وقت وقوف کر چکا ہو، تواس کا حج مکمل ہوگیا۔ اس نے اپنے ذمے لازم چیز کو پورا کردیا۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:924]
فائدہ:
اس حدیث میں ذکر ہے کہ حاجی مزدلفہ میں بھی ضرور حاضری دے گا۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث\صفحہ نمبر: 924   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.