الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
الادب المفرد کل احادیث 1322 :حدیث نمبر
الادب المفرد
كتاب العطاس والتثاؤب
428. بَابُ قِيَامِ الرَّجُلِ لأَخِيهِ
428. کسی مسلمان بھائی کی آمد پر کھڑا ہونا
حدیث نمبر: 945
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن عرعرة، قال‏:‏ حدثنا شعبة، عن سعد بن إبراهيم، عن ابي امامة بن سهل بن حنيف، عن ابي سعيد الخدري، ان ناسا نزلوا على حكم سعد بن معاذ، فارسل إليه، فجاء على حمار، فلما بلغ قريبا من المسجد قال النبي صلى الله عليه وسلم‏:‏ ”ائتوا خيركم، او سيدكم“، فقال‏:‏ ”يا سعد إن هؤلاء نزلوا على حكمك“، فقال سعد‏:‏ احكم فيهم ان تقتل مقاتلتهم، وتسبى ذريتهم، فقال النبي صلى الله عليه وسلم‏:‏ ”حكمت بحكم الله“، او قال‏:‏ ”حكمت بحكم الملك‏.‏“حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَرْعَرَةَ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، أَنَّ نَاسًا نَزَلُوا عَلَى حُكْمِ سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ، فَأَرْسَلَ إِلَيْهِ، فَجَاءَ عَلَى حِمَارٍ، فَلَمَّا بَلَغَ قَرِيبًا مِنَ الْمَسْجِدِ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ‏:‏ ”ائْتُوا خَيْرَكُمْ، أَوْ سَيِّدَكُمْ“، فَقَالَ‏:‏ ”يَا سَعْدُ إِنَّ هَؤُلاَءِ نَزَلُوا عَلَى حُكْمِكَ“، فَقَالَ سَعْدٌ‏:‏ أَحْكُمُ فِيهِمْ أَنْ تُقْتَلَ مُقَاتِلَتُهُمْ، وَتُسْبَى ذُرِّيَّتُهُمْ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ‏:‏ ”حَكَمْتَ بِحُكْمِ اللهِ“، أَوْ قَالَ‏:‏ ”حَكَمْتَ بِحُكْمِ الْمَلِكِ‏.‏“
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ کچھ لوگ سیدنا سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کے فیصلے پر اترے تو آپ نے انہیں بلوا بھیجا، چنانچہ وہ گدھے پر سوار ہو کر تشریف لائے۔ جب وہ مسجد کے قریب پہنچے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے افضل یا سردار کی طرف جاؤ (اور انہیں مسجد میں لے آؤ) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے سعد! یہ آپ کے فیصلے پر نیچے اترے ہیں۔ سیدنا سعد رضی اللہ عنہ نے کہا: میرا فیصلہ ان کے بارے میں یہ ہے کہ ان کے لڑنے کے قابل مردوں کو قتل کر دیا جائے، اور ان کے بیوی بچوں کو غلام بنالیا جائے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم نے الله کی منشا کے مطابق فیصلہ کیا ہے۔ یا فرمایا: تو نے مالک الملک کے حکم کے مطابق فیصلہ کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحيح: صحيح البخاري، المناقب، ح: 3804 و مسلم،كتاب الجهاد: 64، 1768»

قال الشيخ الألباني: صحيح

   صحيح البخاري4121سعد بن مالكهؤلاء نزلوا على حكمك فقال تقتل مقاتلتهم وتسبي ذراريهم قال قضيت بحكم الله وربما قال بحكم الملك
   صحيح البخاري3804سعد بن مالكيا سعد إن هؤلاء نزلوا على حكمك قال فإني أحكم فيهم أن تقتل مقاتلتهم وتسبى ذراريهم حكمت بحكم الله أو بحكم الملك
   صحيح البخاري3043سعد بن مالكهؤلاء نزلوا على حكمك قال فإني أحكم أن تقتل المقاتلة وأن تسبى الذرية قال لقد حكمت فيهم بحكم الملك
   صحيح البخاري6262سعد بن مالكقوموا إلى سيدكم فقعد عند النبي فقال هؤلاء نزلوا على حكمك قال فإني أحكم أن تقتل مقاتلتهم وتسبى ذراريهم فقال لقد حكمت بما حكم به الملك
   صحيح مسلم4596سعد بن مالكقوموا إلى سيدكم ثم قال إن هؤلاء نزلوا على حكمك قال تقتل مقاتلتهم وتسبي ذريتهم قال فقال النبي قضيت بحكم الله وربما قال قضيت بحكم الملك
   سنن أبي داود5215سعد بن مالكقوموا إلى سيدكم فجاء حتى قعد إلى رسول الله

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 945  
1
فوائد ومسائل:
(۱)ان روایات سے معلوم ہوا کہ کسی شخص کو ملنے کے لیے اور اس سے مصافحہ کرنے کے لیے یا اگر وہ بیمار ہے تو اسے سواری سے اتارنے کے لیے اٹھ کر آگے بڑھنا یا کسی مصیبت زدہ سے تعزیت کرنے کے لیے آگے بڑھنا جائز ہے، البتہ کسی کی تکریم کے طور پر اپنی جگہ پر کھڑے ہونا ناجائز ہے جیسا کہ آئندہ حدیث سے ظاہر ہے۔
(۲) کسی کو خوشی یا نعمت ملنے پر مبارک باد دینا مستحب ہے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث\صفحہ نمبر: 945   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.