الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند اسحاق بن راهويه کل احادیث 981 :حدیث نمبر
مسند اسحاق بن راهويه
جنت اور جہنم کے خصائل
5. جنت کا سوال اور جہنم سے پناہ مانگنے کی ترغیب
حدیث نمبر: 962
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا جرير، عن ليث بن ابي سليم، عن يونس، عن ابي حازم، عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" ما استجار عبد من النار سبع مرات إلا قالت النار: يا رب إن عبدك فلانا استجارك مني فاجره، ولا يسال الله الجنة سبع مرات إلا قالت الجنة: يا رب إن عبدك فلانا سالني فادخله".أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ، عَنْ لَيْثِ بْنِ أَبِي سُلَيْمٍ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَا اسْتَجَارَ عَبْدٌ مِنَ النَّارِ سَبْعَ مَرَّاتٍ إِلَّا قَالَتِ النَّارُ: يَا رَبِّ إِنَّ عَبْدَكَ فُلَانًا اسْتَجَارَكَ مِنِي فَأَجِرْهُ، وَلَا يَسْأَلُ اللَّهَ الْجَنَّةَ سَبْعَ مَرَّاتٍ إِلَّا قَالَتِ الْجَنَّةُ: يَا رَبِّ إِنَّ عَبْدَكَ فُلَانًا سَأَلَنِي فَأَدْخِلْهُ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بندہ سات بار جہنم سے پناہ طلب کرتا ہے تو وہ کہتی ہے: پروردگار! تیرے فلاں بندے نے مجھ سے پناہ طلب کی ہے پس تو اسے پناہ دے دے، اور جو شخص اللہ سے سات مرتبہ جنت کا سوال کرتا ہے تو جنت کہتی ہے: پروردگار! تیرے فلاں بندے نے میرے متعلق سوال کیا، پس تو اسے داخل فرما دے۔

تخریج الحدیث: «صحيح ترغيب وترهيب، رقم: 3653. مسند ابي يعلي، رقم: 6192.»


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
   الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 962  
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بندہ سات بار جہنم سے پناہ طلب کرتا ہے تو وہ کہتی ہے: پروردگار! تیرے فلاں بندے نے مجھ سے پناہ طلب کی ہے پس تو اسے پناہ دے دے، اور جو شخص اللہ سے سات مرتبہ جنت کا سوال کرتا ہے تو جنت کہتی ہے: پروردگار! تیرے فلاں بندے نے میرے متعلق سوال کیا، پس تو اسے داخل فرما دے۔
[مسند اسحاق بن راهويه/حدیث:962]
فوائد:
مذکورہ حدیث سے صبح وشام سات سات مرتبہ جنت کا سوال کرنے اور جہنم سے پناہ مانگنے کا اثبات ہوتا ہے۔ اور ہمیں چاہیے کہ ہم اس حدیث پر عمل کریں۔
شیخ البانی رحمہ اللہ لکھتے ہیں: دمشق وغیرہ میں بعض لوگ نماز فجر کے بعد بآواز بلند سات دفعہ جنت کا سوال کرتے ہیں اور سات بار جہنم سے پناہ مانگتے ہیں۔ اس انداز سے اس حدیث پر عمل کرنا نہ اس حدیث سے اور نہ کسی دوسری دلیل سے ثابت ہے۔ یہ ذکر کسی نماز یا نماز باجماعت کے ساتھ خاص نہیں ہے، بلکہ مطلق ہے اور جس عمل کو شارح علیہ السلام نے مطلق رکھا ہو۔ اسے کسی زمان ومکان کے ساتھ خاص نہیں کیا جا سکتا، جیسا کہ شریعت کے مقید کو مطلق نہیں کیا جا سکتا۔ پس آدمی کو اس حدیث پر عمل کرنا چاہیے، وہ رات یا دن کی کسی گھڑی میں یا قبل از نماز یا بعد از نماز یہ عمل کر سکتا ہے، یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع محض ہوگی اور ان شاء اللہ اخلاص بھی نصیب ہوگا۔
رہا مسئلہ اس حدیث کا جب نماز فجر ادا کرے تو (کسی سے) کلام کرنے سے پہلے یہ دعا سات دفعہ پڑھا کر اَللّٰهُمَّ اَجِرْنِیْ مِنَ النَّارِ.... اے اللہ! مجھے جہنم سے پناہ دے۔ تو گذارش ہے کہ یہ روایت ضعیف ہے۔ (سلسلة الضعیفة، رقم: 1624)
   مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث\صفحہ نمبر: 962   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.