الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
الادب المفرد کل احادیث 1322 :حدیث نمبر
الادب المفرد
كتاب
حدیث نمبر: 962
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد العزيز بن عبد الله قال‏:‏ حدثني الدراوردي، عن جعفر، عن ابيه، عن جابر بن عبد الله، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم مر في السوق داخلا من بعض العالية والناس كنفيه، فمر بجدي اسك، فتناوله فاخذ باذنه ثم قال‏: ”ايكم يحب ان هذا له بدرهم‏؟“‏ فقالوا‏:‏ ما نحب انه لنا بشيء، وما نصنع به‏؟‏ قال‏: ”اتحبون انه لكم‏؟“‏ قالوا‏: لا، قال ذلك لهم ثلاثا، فقالوا‏: لا والله، لو كان حيا لكان عيبا فيه انه اسك - والاسك‏:‏ الذي ليس له اذنان - فكيف وهو ميت‏؟‏ قال‏: ”فوالله، للدنيا اهون على الله من هذا عليكم‏.“حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللهِ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي الدَّرَاوَرْدِيُّ، عَنْ جَعْفَرٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ فِي السُّوقِ دَاخِلاً مِنْ بَعْضِ الْعَالِيَةِ وَالنَّاسُ كَنَفَيْهِ، فَمَرَّ بِجَدْيٍ أَسَكَّ، فَتَنَاوَلَهُ فَأَخَذَ بِأُذُنِهِ ثُمَّ قَالَ‏: ”أَيُّكُمْ يُحِبُّ أَنَّ هَذَا لَهُ بِدِرْهَمٍ‏؟“‏ فَقَالُوا‏:‏ مَا نُحِبُّ أَنَّهُ لَنَا بِشَيْءٍ، وَمَا نَصْنَعُ بِهِ‏؟‏ قَالَ‏: ”أَتُحِبُّونَ أَنَّهُ لَكُمْ‏؟“‏ قَالُوا‏: لَا، قَالَ ذَلِكَ لَهُمْ ثَلاَثًا، فَقَالُوا‏: لَا وَاللَّهِ، لَوْ كَانَ حَيًّا لَكَانَ عَيْبًا فِيهِ أَنَّهُ أَسَكُّ - وَالأَسَكُّ‏:‏ الَّذِي لَيْسَ لَهُ أُذُنَانِ - فَكَيْفَ وَهُوَ مَيِّتٌ‏؟‏ قَالَ‏: ”فَوَاللَّهِ، لَلدُّنْيَا أَهْوَنُ عَلَى اللهِ مَنْ هَذَا عَلَيْكُمْ‏.“
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اونچے محلے کے راستے سے بازار سے گزر رہے تھے، اور لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دونوں جانب تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر ایک کان کٹے بکری کے بچے پر ہوا جو مرا پڑا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا کان پکڑ کر فرمایا: تم میں سے کون اسے ایک درہم میں خریدنا پسند کرے گا؟ لوگوں نے کہا: ہم اسے کسی چیز کے بدلے میں اپنے لیے پسند نہیں کرتے، اور اس کا کریں بھی کیا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم اسے مفت میں لینا پسند کرتے ہو؟ لوگوں نے کہا: نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین مرتبہ انہیں فرمایا تو انہوں نے کہا: اللہ کی قسم نہیں۔ اگر یہ زندہ ہوتا تو بھی یہ عیب دار تھا کہ اس کے کان کٹے ہوئے ہیں، اور اب اسے کون لے گا جبکہ یہ مردہ ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو اللہ کی قسم! یقیناً دنیا اللہ کے نزدیک اس سے بھی زیادہ بے قدر ہے جتنا یہ تمہارے نزدیک بے قیمت ہے۔

تخریج الحدیث: «صحيح: صحيح مسلم، الزهد و الرقائق، ح: 2957»

قال الشيخ الألباني: صحيح


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 962  
1
فوائد ومسائل:
لوگوں کا ساتھ چلنا یا کسی وجہ سے ایک شخص کا بیٹھ جانا اور گفتگو کرنا اور لوگوں کا اتفاقاً کھڑے رہنا اس وعید میں نہیں آتا جس کا ذکر گزشتہ اوراق میں ہوا ہے۔ نیز اس حدیث میں دنیا کی بے ثباتی کا ذکر بڑے خوبصورت انداز میں کیا گیا ہے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث\صفحہ نمبر: 962   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.