الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند اسحاق بن راهويه کل احادیث 981 :حدیث نمبر
مسند اسحاق بن راهويه
طہارت اور پاکیزگی کے احکام و مسائل
حدیث نمبر: 97
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا كلثوم بن محمد بن ابي سدرة، نا عطاء بن ابي مسلم الخراساني، عن ابي هريرة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: الصلوات الخمس والجمعة كفارات لما بينهن لمن اجتنب الكبائر".أَخْبَرَنَا كُلْثُومُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي سِدْرَةَ، نا عَطَاءُ بْنُ أَبِي مُسْلِمٍ الْخُرَاسَانِيُّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: الصَّلَوَاتُ الْخَمْسُ وَالْجُمْعَةُ كَفَّارَاتٌ لِمَا بَيْنَهُنَّ لِمَنِ اجْتَنَبَ الْكَبَائِرَ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پانچوں نمازیں اور ایک جمعہ دوسرے جمعہ تک کبیرہ گناہوں سے بچنے والے کے لیے اس درمیانی وقفے میں سرزد ہونے والے گناہوں کا کفارہ ہیں۔

تخریج الحدیث: «مسلم، كتاب الطهارة، باب الصلوات الخمس والجمعه الي الجمعه الخ، رقم: 233. سنن ترمذي، رقم: 214. سنن ابي ماجه، رقم: 1086. مسند احمد: 359/2. صحيح ابن حبان، رقم: 1733»


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
   الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 97  
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پانچوں نمازیں اور ایک جمعہ دوسرے جمعہ تک کبیرہ گناہوں سے بچنے والے کے لیے اس درمیانی وقفے میں سرزد ہونے والے گناہوں کا کفارہ ہیں۔
[مسند اسحاق بن راهويه/حدیث:97]
فوائد:
(1).... مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا نمازیں پڑھنے سے جہاں ثواب ملتا ہے اور درجات بلند ہوتے ہیں وہاں ان کی وجہ سے گناہ بھی معاف ہوتے ہیں۔
(2).... مذکورہ حدیث سے نماز جمعہ کی بھی فضیلت ہوتی ہے۔ ایک دوسری حدیث میں ہے سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پانچ نمازیں اور جمعہ اگلے جمعہ تک ان تمام گناہوں کا کفارہ بنتے ہیں، جو ان کے درمیانے وقفوں میں سرزد ہو جاتے ہیں جب تک کبیرہ گناہوں کا ارتکاب نہ کیا جائے اور (جمعہ) مزید تین دنوں میں ہونے والے گناہوں کا بھی کفارہ بن جاتا ہے۔ (سلسلة الصحیحة، رقم: 1920)
معلوم ہوا ان اعمال سے چھوٹے گناہ معاف ہوتے ہیں بشرطیکہ کبائر سے اجتناب کیا جائے۔ کیونکہ کبیرہ گناہ بغیر توبہ کے معاف نہیں ہوتے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿اِنْ تَحْتَنِبُوْا کَبَآئِرَ مَا تُنْهَوْنَ عَنْهُ نُکَفِّرْ عَنْکُمْ سَیِّاٰتِکُمْ وَنُدْخِلْکُمْ مُّدْخَلًا کَرِیْمًا﴾ (النسآء: 31) .... اور اگر تم ان بڑے بڑے گناہوں سے جن سے تمہیں منع کیا گیا ہے باز رہو، تو ہم ضرور تمہارے چھوٹے چھوٹے گناہ معاف کر دیں گے اور تمہیں ایک باعزت جگہ میں داخل کریں گے۔
   مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث\صفحہ نمبر: 97   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.