الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: حدود اور تعزیرات کا بیان
Prescribed Punishments (Kitab Al-Hudud)
2. باب الْحُكْمِ فِيمَنْ سَبَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم
2. باب: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کرنے والے کا حکم۔
Chapter: The ruling regarding one who reviles the prophet (pbuh).
حدیث نمبر: 4363
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا حماد، عن يونس، عن حميد بن هلال، عن النبي صلى الله عليه وسلم. ح وحدثنا هارون بن عبد الله، ونصير بن الفرج، قالا: حدثنا ابو اسامة، عن يزيد بن زريع، عن يونس بن عبيد، عن حميد بن هلال، عن عبد الله بن مطرف، عن ابي برزة، قال:" كنت عند ابي بكر رضي الله عنه فتغيظ على رجل، فاشتد عليه، فقلت: تاذن لي يا خليفة رسول الله صلى الله عليه وسلم اضرب عنقه، قال: فاذهبت كلمتي غضبه فقام، فدخل فارسل إلي فقال: ما الذي قلت آنفا؟ قلت: ائذن لي اضرب عنقه، قال: اكنت فاعلا لو امرتك؟ قلت: نعم، قال: لا والله ما كانت لبشر بعد محمد صلى الله عليه وسلم"، قال ابو داود: هذا لفظ يزيد، قال احمد بن حنبل: اي لم يكن لابي بكر ان يقتل رجلا إلا بإحدى الثلاث التي قالها رسول الله صلى الله عليه وسلم: كفر بعد إيمان، او زنا بعد إحصان، او قتل نفس بغير نفس، وكان للنبي صلى الله عليه وسلم ان يقتل.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. ح وَحَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، وَنُصَيْرُ بْنُ الْفَرَجِ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ زُرَيْعٍ، عَنْ يُونُسَ بْنِ عُبَيْدٍ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُطَرِّفٍ، عَنْ أَبِي بَرْزَةَ، قَالَ:" كُنْتُ عِنْدَ أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَتَغَيَّظَ عَلَى رَجُلٍ، فَاشْتَدَّ عَلَيْهِ، فَقُلْتُ: تَأْذَنُ لِي يَا خَلِيفَةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَضْرِبُ عُنُقَهُ، قَالَ: فَأَذْهَبَتْ كَلِمَتِي غَضَبَهُ فَقَامَ، فَدَخَلَ فَأَرْسَلَ إِلَيَّ فَقَالَ: مَا الَّذِي قُلْتَ آنِفًا؟ قُلْتُ: ائْذَنْ لِي أَضْرِبُ عُنُقَهُ، قَالَ: أَكُنْتَ فَاعِلًا لَوْ أَمَرْتُكَ؟ قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: لَا وَاللَّهِ مَا كَانَتْ لِبَشَرٍ بَعْدَ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: هَذَا لَفْظُ يَزِيدَ، قَالَ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ: أَيْ لَمْ يَكُنْ لِأَبِي بَكْرٍ أَنْ يَقْتُلَ رَجُلًا إِلَّا بِإِحْدَى الثَّلَاثِ الَّتِي قَالَهَا رَسُولُ اللَّه صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كُفْرٌ بَعْدَ إِيمَانٍ، أَوْ زِنًا بَعْدَ إِحْصَانٍ، أَوْ قَتْلُ نَفْسٍ بِغَيْرِ نَفْسٍ، وَكَانَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَقْتُلَ.
ابوبرزہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس تھا، وہ ایک شخص پر ناراض ہوئے اور بہت سخت ناراض ہوئے تو میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول کے خلیفہ! مجھے اجازت دیجئیے میں اس کی گردن مار دوں، میری اس بات نے ان کے غصہ کو ٹھنڈا کر دیا، پھر وہ اٹھے اور اندر چلے گئے، پھر مجھ کو بلایا اور پوچھا: ابھی تم نے کیا کہا تھا؟ میں نے کہا: میں نے کہا تھا: مجھے اجازت دیجئیے، میں اس کی گردن مار دوں، بولے: اگر میں تمہیں حکم دے دیتا تو تم اسے کر گزرتے؟ میں نے عرض کیا: ہاں، ضرور، بولے: نہیں، قسم اللہ کی! محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی آدمی کو بھی یہ مرتبہ حاصل نہیں ۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ یزید کے الفاظ ہیں، احمد بن حنبل کہتے ہیں: یعنی ابوبکر ایسا نہیں کر سکتے تھے کہ وہ کسی شخص کو بغیر ان تین باتوں میں سے کسی ایک کے جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان کیا ہے قتل کرنے کا حکم دے دیں: ایک ایمان کے بعد کافر ہو جانا دوسرے شادی شدہ ہونے کے بعد زنا کرنا، تیسرے بغیر نفس کے کسی نفس کو قتل کرنا، البتہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم قتل کر سکتے تھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/المحاربة 13 (4076)، (تحفة الأشراف: 6621، 18602) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہی کو یہ خصوصیت حاصل ہے کہ جو کوئی آپ کو برا بھلا کہے یا گالی دے تو آپ اس کی گردن مارنے کا حکم دیں، دوسرے کسی کو یہ خصوصیت حاصل نہیں۔

Narrated Abu Bakr: Abu Barzah said: I was with Abu Bakr. He became angry at a man and uttered hot words. I said: Do you permit me, Caliph of the Messenger of Allah ﷺ, that I cut off his neck? These words of mine removed his anger; he stood and went in. He then sent for me and said: What did you say just now? I said: (I had said: ) Permit me that I cut off his neck. He said: Would you do it if I ordered you? I said: Yes. He said: No, I swear by Allah, this is not allowed for any man after Muhammad ﷺ. Abu Dawud said: This is Yazid's version. Ahmad bin Hanbal said: That is, Abu Bakr has no powers to slay a man except for three reasons which the Messenger of Allah ﷺ had mentioned: disbelief after belief, fornication after marriage, or killing a man without (murdering) any man by him. The Prophet ﷺ had powers to kill.
USC-MSA web (English) Reference: Book 39 , Number 4350


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
وللحديث شاھد عند النسائي (4076 وسنده حسن)

   سنن النسائى الصغرى4076عبد الله بن عثمانليس هذا لأحد بعد رسول الله
   سنن النسائى الصغرى4077عبد الله بن عثمانما كان لأحد بعد محمد
   سنن النسائى الصغرى4078عبد الله بن عثمانما كانت لأحد بعد محمد
   سنن النسائى الصغرى4079عبد الله بن عثمانما كانت لبشر بعد محمد
   سنن النسائى الصغرى4080عبد الله بن عثمانلم تكن لأحد بعد رسول الله
   سنن النسائى الصغرى4081عبد الله بن عثمانليست لأحد بعد رسول الله
   سنن النسائى الصغرى4082عبد الله بن عثمانما هي لأحد بعد محمد
   سنن أبي داود4363عبد الله بن عثمانما كانت لبشر بعد محمد
   مسندالحميدي6عبد الله بن عثمانما كانت لأحد بعد محمد صلى الله عليه وسلم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4363  
´نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کرنے والے کا حکم۔`
ابوبرزہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس تھا، وہ ایک شخص پر ناراض ہوئے اور بہت سخت ناراض ہوئے تو میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول کے خلیفہ! مجھے اجازت دیجئیے میں اس کی گردن مار دوں، میری اس بات نے ان کے غصہ کو ٹھنڈا کر دیا، پھر وہ اٹھے اور اندر چلے گئے، پھر مجھ کو بلایا اور پوچھا: ابھی تم نے کیا کہا تھا؟ میں نے کہا: میں نے کہا تھا: مجھے اجازت دیجئیے، میں اس کی گردن مار دوں، بولے: اگر میں تمہیں حکم دے دیتا تو تم اسے کر گزرتے؟ میں نے عرض کیا: ہاں، ضرور، بولے: نہیں، قسم اللہ کی! محمد صلی ال۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الحدود /حدیث: 4363]
فوائد ومسائل:
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی شخصیت کا یہ مقام ومرتبہ نہیں کہ اس کی مخالفت یا بے ادبی کرنے والے کی جان ماردی جائے خواہ کوئی کتنا ہی بڑا بادشاہ ہو یا عزیزومحترم۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4363   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.