324. حضرت حفصہ بنت سیرین سے روایت ہے، انھوں نے کہا: ہم جوان لڑکیوں کو عیدین کے لیے باہر نکلنے سے منع کیا کرتی تھیں۔ ایک عورت آئی اور بنی خلف کے محل میں اتری۔ اس نے اپنی بہن کے واسطے سے یہ حدیث سنائی اور اس کے بہنوئی نے نبی ﷺ کے ہمراہ بارہ غزوات میں شرکت کی تھی اور خود ان کی بہن بھی اپنے شوہر کے ہمراہ چھ غزوات میں شرکت کر چکی تھی۔ اس (بہن) نے بتایا کہ ہم زخمیوں کی مرہم پٹی کیا کرتی تھیں اور مریضوں کی تیمارداری بھی کرتی تھیں۔ میری بہن نے ایک مرتبہ نبی ﷺ سے دریافت کیا: اگر ہم میں سے کسی کے پاس بڑی چادر نہ ہو تو اس کے (نماز عید کے لیے) باہر نہ جانے میں کوئی حرج ہے؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”اس کی ساتھی کو چاہئے کہ وہ اسے اپنی چادر کا کچھ حصہ پہنا دے تاکہ وہ مجالس خیر اور مسلمانوں کی دعاؤں میں شریک ہو۔“ پھر جب ام عطیہ ؓ آئیں تو میں نے ان سے دریافت کیا: کیا آپ نے۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:324]
حدیث حاشیہ: 1۔
مقصد یہ ہے کہ حائضہ عورتیں عیدین میں شرکت کرسکتی ہیں، نیز ان کا مجالس خیروبرکت اور اجتماعات دعوت وارشاد میں جانا بھی درست ہے، لیکن ایک بات کا خیال رکھیں کہ حیض والی عورتیں عیدگاہ سے الگ رہیں۔
اس کی دووجہیں ہیں:
۔
ہنگامی طور پر عید گاہ کومسجد کا حکم دیا ہے، اس لیے حائضہ عورت کو عید گاہ میں جانے کی ممانعت ہے۔
۔
جب اس نے نماز نہیں پڑھنی تو نمازی عورتوں کے ساتھ گھلنے ملنے اور ان کے پاس بیٹھنے کی چنداں ضرورت نہیں۔
شارح بخاری ابن بطال ؒ لکھتے ہیں:
اس حدیث سے حیض والی اور پاک عورتوں کے لیے عیدین اور دینی اجتماعات میں شرکت کا جواز معلوم ہوا، البتہ حیض والی عورتیں عید گاہ سے الگ رہیں۔
دعا میں شریک ہوں گی، خود دعاکریں یاآمین کہیں، بہرحال انھیں اس مقدس اجتماع کی خیروبرکات ضرورحاصل ہوں گی۔
(شرح ابن بطال: 450/1) عیدین میں عورتوں کے شریک ہونے کے متعلق تفصیلی بحث کتاب العیدین میں آئے گی۔
2۔
یہ روایت بظاہر ایک مجہول عورت کے واسطے سے منقول ہے، اس اعتبار سے صحیح بخاری میں اس روایت کا آنا صحیح نہیں، لیکن جب حضرت حفصہ بنت سیرین ؒ نے حضرت ام عطیہ ؓ کی آمد پرتمام باتیں براہ راست معلوم کرلیں تو درمیان سے گمنام عورت کا واسطہ ختم ہوگیا، اب اس میں کوئی قباحت نہیں ہے۔
بیان کیا جاتا ہے کہ مجہولہ عورت حضرت ام عطیہ ؓ کی ہمشیرہ تھی۔
واللہ أعلم۔
اس حدیث سے مندرجہ ذیل مسائل کا استنباط ہوتا ہے:
۔
حائضہ بحالت حیض اللہ کا ذکر کرسکتی ہے اور مجالس خیر میں بھی شرکت کرسکتی ہے۔
۔
کسی کارخیر کے لیے باہر جانے کی ضرورت ہوتو دوسروں سے حسب ضرورت کپڑے لینے میں کوئی حرج نہیں۔
۔
مسلمان عورتوں کو بڑی چادر کے بغیر گھر سے باہرنکلنا جنائز نہیں، موجودہ دور میں بڑی چادر کا قائم مقام برقع ہے بشرطیکہ اس سے ستر کا فائدہ ہو اور اظہار زینت کے لیے نہ ہو۔
دوعورتیں ایک چادر میں بھی نکل سکتی ہیں۔
۔
عورتیں بوقت ضرورت زخمیوں کی مرہم پٹی کرسکتی ہیں، اگرچہ وہ غیرمحرم ہوں، نیز عورتیں بیمار پرسی بھی کرسکتی ہیں۔