6. بَابُ مَنْ صَامَ رَمَضَانَ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا وَنِيَّةً:
6. باب: جو شخص رمضان کے روزے ایمان کے ساتھ ثواب کی نیت کر کے رکھے اس کا ثواب۔
(6) Chapter. Whoever observed fast in Ramadan out of sincere faith (that it is an enjoined duty), and hoping for a reward from Allah and with honest intention (i.e., only for Allah’s sake).
Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "Whoever established prayers on the night of Qadr out of sincere faith and hoping for a reward from Allah, then all his previous sins will be forgiven; and whoever fasts in the month of Ramadan out of sincere faith, and hoping for a reward from Allah, then all his previous sins will be forgiven."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 31, Number 125
● صحيح البخاري | 35 | عبد الرحمن بن صخر | من يقم ليلة القدر إيمانا واحتسابا غفر له ما تقدم من ذنبه |
● صحيح البخاري | 38 | عبد الرحمن بن صخر | من صام رمضان إيمانا واحتسابا غفر له ما تقدم من ذنبه |
● صحيح البخاري | 37 | عبد الرحمن بن صخر | من قام رمضان إيمانا واحتسابا غفر له ما تقدم من ذنبه |
● صحيح البخاري | 2009 | عبد الرحمن بن صخر | من قام رمضان إيمانا واحتسابا غفر له ما تقدم من ذنبه |
● صحيح البخاري | 2014 | عبد الرحمن بن صخر | من صام رمضان إيمانا واحتسابا غفر له ما تقدم من ذنبه من قام ليلة القدر إيمانا واحتسابا غفر له ما تقدم من ذنبه |
● صحيح البخاري | 1901 | عبد الرحمن بن صخر | من قام ليلة القدر إيمانا واحتسابا غفر له ما تقدم من ذنبه من صام رمضان إيمانا واحتسابا غفر له ما تقدم من ذنبه |
● صحيح مسلم | 1781 | عبد الرحمن بن صخر | من صام رمضان إيمانا واحتسابا غفر له ما تقدم من ذنبه من قام ليلة القدر إيمانا واحتسابا غفر له ما تقدم من ذنبه |
● صحيح مسلم | 1780 | عبد الرحمن بن صخر | من قام رمضان إيمانا واحتسابا غفر له ما تقدم من ذنبه |
● صحيح مسلم | 1782 | عبد الرحمن بن صخر | من يقم ليلة القدر فيوافقها أراه قال إيمانا واحتسابا غفر له |
● صحيح مسلم | 1779 | عبد الرحمن بن صخر | من قام رمضان إيمانا واحتسابا غفر له ما تقدم من ذنبه |
● جامع الترمذي | 808 | عبد الرحمن بن صخر | من قام رمضان إيمانا واحتسابا غفر له ما تقدم من ذنبه |
● جامع الترمذي | 683 | عبد الرحمن بن صخر | من صام رمضان وقامه إيمانا واحتسابا غفر له ما تقدم من ذنبه من قام ليلة القدر إيمانا واحتسابا غفر له ما تقدم من ذنبه |
● سنن أبي داود | 1371 | عبد الرحمن بن صخر | من قام رمضان إيمانا واحتسابا غفر له ما تقدم من ذنبه |
● سنن أبي داود | 1372 | عبد الرحمن بن صخر | من صام رمضان إيمانا واحتسابا غفر له ما تقدم من ذنبه من قام ليلة القدر إيمانا واحتسابا غفر له ما تقدم من ذنبه |
● سنن النسائى الصغرى | 2201 | عبد الرحمن بن صخر | من قام رمضان إيمانا واحتسابا غفر له ما تقدم من ذنبه |
● سنن النسائى الصغرى | 2200 | عبد الرحمن بن صخر | من قام رمضان إيمانا واحتسابا غفر له ما تقدم من ذنبه |
● سنن النسائى الصغرى | 2199 | عبد الرحمن بن صخر | من قام رمضان إيمانا واحتسابا غفر له ما تقدم من ذنبه |
● سنن النسائى الصغرى | 2198 | عبد الرحمن بن صخر | من قامه إيمانا واحتسابا غفر له ما تقدم من ذنبه |
● سنن النسائى الصغرى | 2196 | عبد الرحمن بن صخر | من قامه إيمانا واحتسابا غفر له ما تقدم من ذنبه |
● سنن النسائى الصغرى | 1604 | عبد الرحمن بن صخر | من قام رمضان إيمانا واحتسابا غفر له ما تقدم من ذنبه |
● سنن النسائى الصغرى | 2202 | عبد الرحمن بن صخر | من قام رمضان إيمانا واحتسابا غفر له ما تقدم من ذنبه |
● سنن النسائى الصغرى | 1603 | عبد الرحمن بن صخر | من قام رمضان إيمانا واحتسابا غفر له ما تقدم من ذنبه |
● سنن النسائى الصغرى | 5030 | عبد الرحمن بن صخر | من قام رمضان إيمانا واحتسابا غفر له ما تقدم من ذنبه من قام ليلة القدر إيمانا واحتسابا غفر له ما تقدم من ذنبه |
● سنن النسائى الصغرى | 5029 | عبد الرحمن بن صخر | من قام رمضان إيمانا واحتسابا غفر له ما تقدم من ذنبه |
● سنن النسائى الصغرى | 5030 | عبد الرحمن بن صخر | من قام رمضان إيمانا واحتسابا غفر له ما تقدم من ذنبه |
● سنن النسائى الصغرى | 5028 | عبد الرحمن بن صخر | من قام شهر رمضان إيمانا واحتسابا غفر له ما تقدم من ذنبه |
● سنن النسائى الصغرى | 2203 | عبد الرحمن بن صخر | من قام رمضان إيمانا واحتسابا غفر له ما تقدم من ذنبه |
● سنن النسائى الصغرى | 2207 | عبد الرحمن بن صخر | من صام رمضان إيمانا واحتسابا غفر له ما تقدم من ذنبه |
● سنن النسائى الصغرى | 2205 | عبد الرحمن بن صخر | من صام رمضان إيمانا واحتسابا غفر له ما تقدم من ذنبه |
● سنن النسائى الصغرى | 2204 | عبد الرحمن بن صخر | من قام شهر رمضان إيمانا واحتسابا غفر له ما تقدم من ذنبه من قام ليلة القدر إيمانا واحتسابا غفر له ما تقدم من ذنبه |
● سنن النسائى الصغرى | 2206 | عبد الرحمن بن صخر | من صام رمضان إيمانا واحتسابا غفر له ما تقدم من ذنبه |
● سنن النسائى الصغرى | 2208 | عبد الرحمن بن صخر | من قام رمضان إيمانا واحتسابا غفر له ما تقدم من ذنبه من قام ليلة القدر إيمانا واحتسابا غفر له ما تقدم من ذنبه |
● سنن النسائى الصغرى | 2209 | عبد الرحمن بن صخر | من قام شهر رمضان إيمانا واحتسابا غفر له ما تقدم من ذنبه من قام ليلة القدر إيمانا واحتسابا غفر له ما تقدم من ذنبه |
● سنن ابن ماجه | 1326 | عبد الرحمن بن صخر | من صام رمضان وقامه إيمانا واحتسابا غفر له ما تقدم من ذنبه |
● سنن ابن ماجه | 1641 | عبد الرحمن بن صخر | من صام رمضان إيمانا واحتسابا غفر له ما تقدم من ذنبه |
● موطا امام مالك رواية ابن القاسم | 157 | عبد الرحمن بن صخر | من قام رمضان إيمانا واحتسابا غفر له ما تقدم من ذنبه |
● صحيح البخاري | 2008 | عبد الرحمن بن صخر | من قامه إيمانا واحتسابا، غفر له ما تقدم من ذنبه |
● بلوغ المرام | 568 | عبد الرحمن بن صخر | من قام رمضان إيمانا واحتسابا غفر له ما تقدم من ذنبه |
● مسندالحميدي | 980 | عبد الرحمن بن صخر | من صام رمضان إيمانا، واحتسابا غفر له ما تقدم من ذنبه، ومن قام ليلة القدر إيمانا واحتسابا، غفر له ما تقدم من ذنبه |
● مسندالحميدي | 1037 | عبد الرحمن بن صخر | من صام رمضان إيمانا واحتسابا غفر له ما تقدم من ذنبه، ومن قام ليلة القدر إيمانا واحتسابا غفر له ما تقدم من ذنبه |
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 37
´قیام رمضان بھی ایمان کا ایک جزو ہے`
«. . . أَن رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ قَامَ رَمَضَانَ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ . . .»
”. . . نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو کوئی رمضان میں (راتوں کو) ایمان رکھ کر اور ثواب کے لیے عبادت کرے اس کے اگلے گناہ بخش دئیے جاتے ہیں . . .“ [صحيح البخاري/كِتَاب الْإِيمَانِ: 37]
تشریح:
ترجمہ باب کا مقصد قیام رمضان کو بھی ایمان کا ایک جزو ثابت کرنا اور مرجیہ کی تردید کرنا ہے جو اعمال صالحہ کو ایمان سے جدا قرار دیتے ہیں۔ قیام رمضان سے تراویح کی نماز مراد ہے۔ جس میں آٹھ رکعات تراویح اور تین وتر ہیں۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اپنے عہد خلافت میں تراویح کی آٹھ رکعات کو باجماعت ادا کرنے کا طریقہ رائج فرمایا تھا۔ [مؤطا امام مالك]
آج کل جو لوگ آٹھ رکعت تراویح کو ناجائز اور بدعت قرار دے رہے ہیں وہ سخت غلطی پر ہیں۔ اللہ ان کو نیک سمجھ بخشے۔ آمین
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 37
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1901
1901. ضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ”جس شخص نے شب قدر میں ایمان ویقین کے ساتھ ثواب کی نیت سے قیام کیا تو اس کے سابقہ گناہ معاف کردیے جائیں گے اسی طرح جس نے رمضان کا روزہ ایمان ویقین کے ساتھ اور حصول ثواب کی نیت سے رکھا اس کے بھی پہلے گناہ معاف کردیے جائیں گے۔“ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1901]
حدیث حاشیہ:
ہر عمل کے لیے نیت کا درست ہونا ضروری ہے، روزہ بھی بہترین عمل ہے بشرطیکہ خلوص دل کے ساتھ محض رضائے الٰہی کی نیت سے رکھا جائے اور حکم الٰہی پر یقین ہونا بھی شرط ہے کہ محض ادائیگی رسم نہ ہو، پھر نہ ثواب ملے گا جو یہاں مذکور ہے۔
اس حدیث میں من صام الخ کے ذیل میں استاذ الکل حضرت شاہ ولی اللہ محدث مرحوم فرماتے ہیں کہ میں کہتا ہوں اس کی وجہ یہ ہے کہ رمضان کے روزے رکھنے میں قوت ملکی کے غالب ہونے اور قوت بہیمی کے مغلوب ہونے کے لیے یہ مقدار کافی ہے کہ اس کے تمام اگلے پچھلے گناہ معاف کر دیئے جائیں۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 1901
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1326
´ماہ رمضان میں قیام اللیل (تراویح) کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے ایمان اور ثواب کی نیت کے ساتھ رمضان کے روزے رکھے، اور (اس کی راتوں میں) قیام کیا، تو اس کے پچھلے گناہ بخش دئیے جائیں گے“ ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1326]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:
(1)
ہر عمل کے لئے خلوص نیت بہت ضروری ہے۔
روزے اور قیام کا ثواب بھی تب ہی مل سکتا ہے۔
جب یہ عمل محض اللہ کی رضا کے حصول کےلئے ہو۔
ریاکاری کے طور پرنہ ہو۔
(2)
گزشتہ گناہوں کی معافی سے عام طور پر صغیرہ گناہوں کی معافی مراد لی گئی ہے۔
لیکن بعض اوقات کسی بڑی نیکی کی وجہ سے کبیرہ گناہ معاف ہوسکتا ہے۔
روزہ اور قیام جس قدر خلوص نیت کا حامل اور سنت کے مطابق ہوگا۔
اتنا ہی زیادہ گناہوں کی معافی کا باعث ہوگا۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1326
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 568
´اعتکاف اور قیام رمضان کا بیان`
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جو شخص ایمان اور ثواب کی نیت سے رمضان کا قیام کرتا ہے اس کے پہلے گناہ معاف کر دئیے جاتے ہیں۔“ (بخاری و مسلم) [بلوغ المرام/حدیث: 568]
568 لغوی تشریح:
«بَابُ الْاعَتِكَافُ» اعتکاف کے لغوی معنی روکنے، بند کرنے، ٹھہرنے اور لازم رہنے کے ہیں۔ اور شرعی مفہوم یہ کہ مسجد میں ایک خاص کیفیت سے اپنے آپ کو روکنا۔ اور قیام رمضان سے مراد رات کو نماز یا قرآن پاک کی تلاوت کے ساتھ عبادت میں مصروف رہنا ہے۔ اور اس کا غالب استعمال نماز تراویح پر ہوتا ہے۔
«اِيْمَاناً» مفعول لہ ہونے کی بنا پر منصوب ہے، یعنی اللہ تعالیٰ کی طرف سے ثواب کے وعدے پر یقین رکھتے ہوئے۔ اور یہ بھی مفہوم ہو سکتا ہے کہ اپنے ایمان کی وجہ سے قیام کرتا ہے، یعنی اس کا ایمان ہی اسے قیام رمضان پر آمادہ کرتا ہے جس میں اخلاص نیت کی طرف اشارہ اور ریا و نمائش سے اجتناب مقصود ہے۔
«اِحْتِسَابًا» یعنی اللہ تعالیٰ سے ثواب اور اس کی رضا کی نیت سے قیام کرتا ہے۔
فوائد و مسائل:
➊ اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ رمضان المبارک کی راتوں کا قیام کس قدر عظیم اجر و ثواب کا باعث ہے۔
➋ نبی صلی اللہ علیہ وسلم رمضان اور غیر رمضان میں عموماً آٹھ رکعت اور تین وتر پڑھتے اور قیام بہت لمبا کرتے تھے بلکہ جن تین راتوں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز تراویح پڑھائی ان میں بھی آپ نے گیارہ رکعات ہی پڑھیں۔ [قيام الليل للمروزي، كتاب قيام رمضان، ص: 155۔ طبع المكتبة الاثرية، سانگله هل]
اس لیے سنت نبوی تو بہر نوع گیارہ رکعت ہی ہے۔ علامہ ابن ہمام رحمہ اللہ وغیرہ نے بھی اس سے زائد رکعتوں کو سنت نہیں بلکہ نفل قرار دیا ہے۔ [فتح القدير: 334] ٭
بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 568
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 683
´ماہ رمضان کی فضیلت کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے ایمان کے ساتھ اور ثواب کی نیت سے رمضان کے روزے رکھے اور اس کی راتوں میں قیام کیا تو اس کے سابقہ گناہ ۱؎ بخش دئیے جائیں گے۔ اور جس نے ایمان کے ساتھ اور ثواب کی نیت سے شب قدر میں قیام کیا تو اس کے بھی سابقہ گناہ بخش دئیے جائیں گے۔“ [سنن ترمذي/كتاب الصيام/حدیث: 683]
اردو حاشہ:
1؎:
اس سے مراد صغیرہ گناہ ہیں جن کا تعلق حقوق اللہ سے ہے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 683
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1371
´ماہ رمضان میں قیام اللیل (تراویح) کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بغیر تاکیدی حکم دئیے رمضان کے قیام کی ترغیب دلاتے، پھر فرماتے: ”جس نے رمضان میں ایمان کی حالت میں اور ثواب کی نیت سے قیام کیا تو اس کے تمام سابقہ گناہ معاف کر دئیے جائیں گے“، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات تک معاملہ اسی طرح رہا، پھر ابوبکر رضی اللہ عنہ کی خلافت اور عمر رضی اللہ عنہ کی خلافت کے شروع تک یہی معاملہ رہا ۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اور اسی طرح عقیل، یونس اور ابواویس نے «من قام رمضان» کے الفاظ کے ساتھ روایت کیا ہے اور عقیل کی روایت میں «من صام رمضان وقامه» ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب شهر رمضان /حدیث: 1371]
1371. اردو حاشیہ: فائدہ: رمضان کی راتوں کا قیام مسنون و مستحب عمل ہے اور انتہائی فضیلت کا حامل، مگر واجب نہیں ہے۔ اور اس میں غفلت کرنا بہت بڑی محرومی ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1371
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1901
1901. ضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ”جس شخص نے شب قدر میں ایمان ویقین کے ساتھ ثواب کی نیت سے قیام کیا تو اس کے سابقہ گناہ معاف کردیے جائیں گے اسی طرح جس نے رمضان کا روزہ ایمان ویقین کے ساتھ اور حصول ثواب کی نیت سے رکھا اس کے بھی پہلے گناہ معاف کردیے جائیں گے۔“ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1901]
حدیث حاشیہ:
(1)
امام بخاری ؒ نے عنوان میں تین الفاظ ذکر فرمائے ہیں:
ایمان، احتساب اور نیت، اس کا مطلب یہ ہے کہ آخرت میں اللہ سے اچھا بدلہ لینے کے لیے ضروری ہے کہ دنیا میں ایمان و یقین کے ساتھ نیک عمل کیا جائے، نیز نیت بھی حصول ثواب کی ہو۔
اگر ایمان و یقین کے ساتھ کھانے پینے سے پرہیز کیا لیکن مقصد حصول ثواب نہ تھا بلکہ کسی ڈاکٹر وغیرہ کے کہنے پر پرہیز کیا تو اس کے لیے قیامت کے دن اچھے بدلے کی امید نہیں کی جا سکتی۔
دراصل اعمال میں نیت کا کردار ہوتا ہے، اگر نیت میں اخلاص ہوا تو اللہ کے ہاں اجروثواب کی امید کی جا سکتی ہے۔
کافر دوزخ میں ہمیشہ اس لیے رہے گا کہ اس کی نیت یہ تھی کہ اگر وہ زندہ رہا تو کفر کرتا رہے گا، اس نیت بد کی وجہ سے اسے ہمیشہ جہنم میں رکھا جائے گا۔
(2)
احتساب کے متعلق علامہ خطابی نے لکھا ہے کہ اس سے مراد حصول ثواب کی نیت ہے، یعنی وہ رمضان کا روزہ اس ارادے سے رکھے کہ اسے ثواب حاصل ہو گا۔
اسے بوجھ خیال نہ کرے اور نہ ان کے دنوں کی لمبائی کا خیال ہی ذہن میں لائے بلکہ خوش دلی سے اس فریضے کو ادا کرے۔
(فتح الباري: 149/4) (3)
واضح رہے کہ اس حدیث میں "ما" ہے جس سے مراد گناہ ہیں وہ جو بھی ہوں، خواہ صغیرہ ہوں یا کبیرہ۔
حدیث میں وارد الفاظ کا بھی یہی تقاضا ہے۔
واللہ أعلم
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 1901