حدثنا الفضل بن دكين، حدثنا عبد السلام بن حرب، عن هشام، عن حفصة، عن ام عطية، قالت: قال لي النبي صلى الله عليه وسلم:" لا يحل لامراة تؤمن بالله واليوم الآخر ان تحد فوق ثلاث إلا على زوج، فإنها لا تكتحل ولا تلبس ثوبا مصبوغا إلا ثوب عصب".حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُكَيْنٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلَامِ بْنُ حَرْبٍ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ حَفْصَةَ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ، قَالَتْ: قَالَ لِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَحِلُّ لِامْرَأَةٍ تُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ أَنْ تُحِدَّ فَوْقَ ثَلَاثٍ إِلَّا عَلَى زَوْجٍ، فَإِنَّهَا لَا تَكْتَحِلُ وَلَا تَلْبَسُ ثَوْبًا مَصْبُوغًا إِلَّا ثَوْبَ عَصْبٍ".
ہم سے فضل بن دکین نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالسلام بن حرب نے بیان کیا، ان سے ہشام بن حسان نے، ان سے حفصہ بنت سیرین نے اور ان سے ام عطیہ رضی اللہ عنہا نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو عورت اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتی ہو اس کے لیے جائز نہیں کہ تین دن سے زیادہ کسی کا سوگ منائے سوا شوہر کے وہ اس کے سوگ میں نہ سرمہ لگائے نہ رنگا ہوا کپڑا پہنے مگر یمن کا دھاری دار کپڑا (جو بننے سے پہلے ہی رنگا گیا ہو)۔
Narrated Um 'Atiyya: The Prophet said, "It is not lawful for a lady who believes in Allah and the Last Day, to mourn for more than three days for a dead person, except for her husband, in which case she should neither put kohl in her eyes, nor perfume herself, nor wear dyed clothes, except a garment of 'Asb"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 63, Number 255
نحد على ميت فوق ثلاث إلا على زوج أربعة أشهر وعشرا ولا نكتحل ولا نطيب ولا نلبس ثوبا مصبوغا إلا ثوب عصب رخص لنا عند الطهر إذا اغتسلت إحدانا من محيضها في نبذة من كست أظفار وكنا ننهى عن اتباع الجنائز
ننهى أن نحد على ميت فوق ثلاث إلا على زوج أربعة أشهر وعشرا ولا نكتحل ولا نتطيب ولا نلبس ثوبا مصبوغا إلا ثوب عصب رخص لنا عند الطهر إذا اغتسلت إحدانا من محيضها في نبذة من كست أظفار وكنا ننهى عن اتباع الجنائز
لا تحد امرأة على ميت فوق ثلاث إلا على زوج فإنها تحد عليه أربعة أشهر وعشرا ولا تلبس ثوبا مصبوغا ولا ثوب عصب ولا تكتحل ولا تمتشط ولا تمس طيبا إلا عند طهرها حين تطهر نبذا من قسط وأظفار
ننهى أن نحد على ميت فوق ثلاث إلا على زوج أربعة أشهر وعشرا ولا نكتحل ولا نتطيب ولا نلبس ثوبا مصبوغا رخص للمرأة في طهرها إذا اغتسلت إحدانا من محيضها في نبذة من قسط وأظفار
لا تحد على ميت فوق ثلاث إلا امرأة تحد على زوجها أربعة أشهر وعشرا ولا تلبس ثوبا مصبوغا إلا ثوب عصب ولا تكتحل ولا تطيب إلا عند أدنى طهرها بنبذة من قسط أو أظفار
لا تحد المرأة فوق ثلاث إلا على زوج فإنها تحد عليه أربعة أشهر وعشرا ولا تلبس ثوبا مصبوغا إلا ثوب عصب ولا تكتحل ولا تمس طيبا إلا أدنى طهرتها إذا طهرت من محيضها بنبذة من قسط أو أظفار
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2087
´کیا شوہر کے علاوہ عورت دوسرے لوگوں کا سوگ منا سکتی ہے؟` ام عطیہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کسی میت پہ تین دن سے زیادہ سوگ نہ منایا جائے البتہ بیوی اپنے شوہر پر چار ماہ دس دن تک سوگ کرے، رنگا ہوا کپڑا نہ پہنے، ہاں رنگین بنی ہوئی چادر اوڑھ سکتی ہے، سرمہ اور خوشبو نہ لگائے، مگر حیض سے پاکی کے شروع میں تھوڑا سا قسط یا اظفار (خوشبو) لگا لے“۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطلاق/حدیث: 2087]
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1)(ثوب عصب) سے مراد خاص قسم کا کپڑا ہےجو یمن میں بنتا تھا۔ کاتے ہوئے سوت کو گرہ دے کر رنگا جاتا تھا۔ گرہ کے اندر رنگ اثر نہ کرتا‘ جب کھولتے تو کچھ دھاگا سفید ہوتا‘ کچھ رنگ دار۔ اس دھاگے سے جو کپڑ بنا جاتا تھا اس میں بھی سفیدی اور رنگ بے ترتیب انداز سے موجود ہوتے۔ اسے (ثوب عصب) کہتے تھے جس کا ترجمہ: ”کچھ سفید‘کچھ رنگین کپڑا“ کیا گیا۔
(2) عدت کے دوران اس قسم کا کپڑا پہننا جائز ہے کیونکہ اس میں سفید رنگ کافی مقدار میں موجود ہونے کی وجہ سے کپڑا شوخ رنگ کا نہیں رہتا۔
(3) عدت دوران خوشبو کا استعمال درست نہیں۔
(4) ماہواری کے غسل کے بعد خوشبو کا پھویا مقام مخصوص میں رکھنے کا مقصد یہ ہے جسم کی ناگوار بو ختم ہو جائے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2087
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2302
´عدت گزارنے والی عورت کو جن چیزوں سے بچنا چاہئے ان کا بیان۔` ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عورت کسی پر بھی تین دن سے زیادہ سوگ نہ منائے سوائے شوہر کے، وہ اس پر چار مہینے دس دن سوگ منائے گی (اس عرصہ میں) وہ سفید سیاہ دھاری دار کپڑے کے علاوہ کوئی رنگین کپڑا نہ پہنے، نہ سرمہ لگائے، اور نہ خوشبو استعمال کرے، ہاں حیض سے فارغ ہونے کے بعد تھوڑی سی قسط یا اظفار کی خوشبو (حیض کے مقام پر) استعمال کرے۔“ راوی یعقوب نے: ”سفید سیاہ دھاری دار کپڑے“ کے بجائے: ”دھلے ہوئے کپڑے“ کا ذکر کیا، انہوں نے یہ بھی اضافہ کیا کہ اور نہ خضاب لگائے۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الطلاق /حدیث: 2302]
فوائد ومسائل: عورت خواہ مدخولہ ہو یا غیر مدخولہ، چھوٹی ہو یا بڑی، شوہر کی وفات پر اس کے لئے واجب ہے کہ چار ماہ دس دن تک مذکورہ امور کی پابندی کرے اور اس طرح سے سادگی اپنائے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2302