حدثنا ابو الوليد، حدثنا شعبة، عن هشام بن زيد، عن انس رضي الله عنه، قال:" انفجنا ارنبا ونحن بمر الظهران، فسعى القوم فلغبوا، فاخذتها، فجئت بها إلى ابي طلحة، فذبحها، فبعث بوركيها، او قال: بفخذيها إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقبلها".حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ هِشَامِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" أَنْفَجْنَا أَرْنَبًا وَنَحْنُ بِمَرِّ الظَّهْرَانِ، فَسَعَى الْقَوْمُ فَلَغِبُوا، فَأَخَذْتُهَا، فَجِئْتُ بِهَا إِلَى أَبِي طَلْحَةَ، فَذَبَحَهَا، فَبَعَثَ بِوَرِكَيْهَا، أَوْ قَالَ: بِفَخِذَيْهَا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَبِلَهَا".
ہم سے ابوالولید نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے ہشام بن زید نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم نے ایک خرگوش کا پیچھا کیا۔ ہم مرالظہران میں تھے۔ لوگ اس کے پیچھے دوڑے اور تھک گئے پھر میں نے اسے پکڑ لیا اور اسے ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کے پاس لایا۔ انہوں نے اسے ذبح کیا اور اس کے دونوں کولہے یا (راوی نے بیان کیا کہ) اس کی دونوں رانیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بھیجیں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں قبول فرمایا۔
Narrated Anas bin Malik: Once we provoked a rabbit at Marr-az-Zahran. The people chased it till they got tired. Then I caught It and brought it to Abu Talha, who slaughtered it and then sent both its pelvic pieces (or legs) to the Prophet, and the Prophet accepted the present.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 67, Number 443
أنفجنا أرنبا بمر الظهران فسعى القوم فلغبوا فأدركتها فأخذتها فأتيت بها أبا طلحة فذبحها وبعث بها إلى رسول الله بوركها أو فخذيها قال فخذيها لا شك فيه فقبله قلت وأكل منه قال وأكل منه
مررنا فاستنفجنا أرنبا بمر الظهران فسعوا عليه فلغبوا قال فسعيت حتى أدركتها فأتيت بها أبا طلحة فذبحها فبعث بوركها وفخذيها إلى رسول الله فأتيت بها رسول الله فقبله
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1138
´(کھانے کے متعلق احادیث)` سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے خرگوش کے قصہ کے متعلق روایت ہے کہ (ابوطلحہ) نے اسے ذبح کیا اور اس کی ران رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کی۔ جسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبول فرما لیا۔ (بخاری و مسلم) «بلوغ المرام/حدیث: 1138»
تخریج: «أخرجه البخاري، الذبائح، باب الأرنب، حديث:5535، ومسلم، الصيد والذبائح، باب إباحة الأرنب، حديث:1953.»
تشریح: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ خرگوش حلال ہے۔ اگر حلال نہ ہوتا تو آپ اسے قبول نہ فرماتے۔
بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 1138
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1789
´خرگوش کھانے کا بیان۔` انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے مقام مرالظہران میں ایک خرگوش کا پیچھا کیا، صحابہ کرام اس کے پیچھے دوڑے، میں نے اسے پا لیا اور پکڑ لیا، پھر اسے ابوطلحہ کے پاس لایا، انہوں نے اس کو پتھر سے ذبح کیا اور مجھے اس کی ران دے کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بھیجا، چنانچہ آپ نے اسے کھایا۔ راوی ہشام بن زید کہتے ہیں: میں نے (راوی حدیث اپنے دادا انس بن مالک رضی الله عنہ سے) پوچھا: کیا آپ نے اسے کھایا؟ کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے قبول کیا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأطعمة/حدیث: 1789]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: اس حدیث سے معلوم ہواکہ خرگوش حلال ہے، اگر حلال نہ ہوتا تو آپﷺ اسے قبول نہ فرماتے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1789
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3791
´خرگوش کھانے کا بیان۔` انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں ایک قریب البلوغ لڑکا تھا، میں نے ایک خرگوش کا شکار کیا اور اسے بھونا پھر ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے اس کا پچھلا دھڑ مجھ کو دے کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بھیجا میں اسے لے کر آیا تو آپ نے اسے قبول کیا۔ [سنن ابي داود/كتاب الأطعمة /حدیث: 3791]
فوائد ومسائل: فائدہ: رسول اللہ ﷺ کا اس ہدیے کو قبول فرما لینا اس کے حلال ہونے کی دلیل ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3791
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5535
5535. سیدنا انس ؓ سےروایت ہے، انہوں نے کہا کہ ہم نے مرظہران میں ایک خرگوش کا پیچھا کیا۔ لوگ اس کے پیچھے دوڑے لیکن تھک گئے۔ بالآخر میں نے اسے پکڑ لیا اور اسے ابو طلحہ ؓ کے پاس لے آیا۔ انہوں نے اسے ذبح کیا اور اس کی دونوں رانیں نبی ﷺ کی خدمت میں بھیج دیں۔ آپ ﷺ نے انہیں قبول فرمایا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5535]
حدیث حاشیہ: بعض لوگ اس جانور کو اس لیے نہیں کھاتے کہ اس کی مادہ کو حیض آتا ہے۔ حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے ان کے خیال کی تردید فرماتے ہوئے خرگوش کا کھانا حلال ثابت فرمایا ہے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 5535
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5535
5535. سیدنا انس ؓ سےروایت ہے، انہوں نے کہا کہ ہم نے مرظہران میں ایک خرگوش کا پیچھا کیا۔ لوگ اس کے پیچھے دوڑے لیکن تھک گئے۔ بالآخر میں نے اسے پکڑ لیا اور اسے ابو طلحہ ؓ کے پاس لے آیا۔ انہوں نے اسے ذبح کیا اور اس کی دونوں رانیں نبی ﷺ کی خدمت میں بھیج دیں۔ آپ ﷺ نے انہیں قبول فرمایا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5535]
حدیث حاشیہ: خرگوش ایک بھولا بھالا جانور ہے جس کے ہاتھ چھوٹے اور ٹانگیں لمبی ہوتی ہیں، انتہائی بزدل اور بہت چھلانگیں لگاتا ہے۔ سوتے وقت اس کی آنکھیں کھلی رہتی ہیں۔ یہ درندہ نہیں اور نہ مردار ہی کھاتا ہے۔ گھریلو اور جنگلی دونوں قسم کے خرگوش حلال ہیں۔ کچھ لوگ اسے اس لیے نہیں کھاتے کہ اس کی مادہ کو حیض آتا ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس موقف کی تردید کرتے ہوئے ثابت کیا ہے کہ یہ حلال ہے اور اس کا کھانا جائز ہے، چنانچہ ایک روایت میں ہے کہ حضرت انس رضی اللہ عنہ نے ایک خرگوش شکار کیا، اسے بھون کر اس کا پچھلا دھڑ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کیا۔ (سنن أبي داود، الأطعمة، حدیث: 3791) ایک روایت میں حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ خرگوش رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا گیا جبکہ میں آپ کے پاس تھا آپ نے نہ اسے کھایا اور نہ کھانے سے منع کیا اور کہا کہ اسے حیض آتا ہے۔ (سنن أبي داود، الأطعمة، حدیث: 3792) اول تو اس قسم کی روایات ضعیف ہیں، تاہم اس کی اگر کوئی حقیقت ہے تو حیوانات کے ماہرین کی رائے کے مطابق صرف اتنی ہے کہ خرگوش کے پیشاب کا رنگ گاہے بگاہے رنگ دار ہو جاتا ہے، کبھی تیز سرخ اور نارنجی رنگ اختیار کر لیتا ہے، معروف حیض یا خون نہیں ہوتا۔ واللہ أعلم
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 5535