Narrated `Abdullah: The Prophet had a golden ring made for himself, and when he wore it. he used to turn its stone toward the palm of his! hand. So the people too had gold made for themselves. The Prophet then ascended the pulpit, and after glorifying and praising Allah, he said, "I had it made for me, but now I will never wear it again." He threw it away, and then the people threw away their rings too. (Juwairiya, a subnarrator, said: I think Anas said that the Prophet was wearing the ring in his right hand.)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 72, Number 765
● صحيح البخاري | 5865 | عبد الله بن عمر | اتخذ خاتما من ذهب وجعل فصه مما يلي كفه فاتخذه الناس فرمى به |
● صحيح البخاري | 5867 | عبد الله بن عمر | لا ألبسه أبدا فنبذ الناس خواتيمهم |
● صحيح البخاري | 5873 | عبد الله بن عمر | اتخذ رسول الله خاتما من ورق وكان في يده ثم كان بعد في يد أبي بكر |
● صحيح البخاري | 5866 | عبد الله بن عمر | اتخذ خاتما من فضة فاتخذ الناس خواتيم الفضة قال ابن عمر فلبس الخاتم بعد النبي أبو بكر |
● صحيح البخاري | 6651 | عبد الله بن عمر | لا ألبسه أبدا |
● صحيح البخاري | 5876 | عبد الله بن عمر | اصطنعته وإني لا ألبسه فنبذه فنبذ الناس |
● صحيح مسلم | 5477 | عبد الله بن عمر | اتخذ النبي خاتما من ذهب ثم ألقاه ثم اتخذ خاتما من ورق ونقش فيه محمد رسول الله |
● صحيح مسلم | 5476 | عبد الله بن عمر | اتخذ رسول الله خاتما من ورق فكان في يده ثم كان في يد أبي بكر |
● صحيح مسلم | 5473 | عبد الله بن عمر | ألبس هذا الخاتم وأجعل فصه من داخل فرمى به |
● جامع الترمذي | 1741 | عبد الله بن عمر | اتخذت هذا الخاتم في يميني ثم نبذه ونبذ الناس خواتيمهم |
● سنن أبي داود | 4227 | عبد الله بن عمر | يتختم في يساره وكان فصه في باطن كفه |
● سنن أبي داود | 4218 | عبد الله بن عمر | لا ألبسه أبدا ثم اتخذ خاتما من فضة نقش فيه محمد رسول الله |
● سنن النسائى الصغرى | 5292 | عبد الله بن عمر | ألبس هذا الخاتم وأجعل فصه من داخل فرمى به |
● سنن النسائى الصغرى | 5290 | عبد الله بن عمر | لا ينبغي لأحد أن ينقش على نقش خاتمي هذا وجعل فصه في بطن كفه |
● سنن النسائى الصغرى | 5277 | عبد الله بن عمر | ألبس هذا الخاتم وإني لن ألبسه أبدا فنبذه فنبذ الناس خواتيمهم |
● سنن النسائى الصغرى | 5294 | عبد الله بن عمر | اتخذ خاتما من فضة فكان يختم به ولا يلبسه |
● سنن النسائى الصغرى | 5295 | عبد الله بن عمر | اتخذ رسول الله خاتما من ورق فأدخله في يده ثم كان في يد أبي بكر ثم كان في يد عمر ثم كان في يد عثمان حتى هلك في بئر أريس |
● سنن النسائى الصغرى | 5218 | عبد الله بن عمر | لا ألبسه أبدا وألقى الناس خواتيمهم |
● سنن النسائى الصغرى | 5218 | عبد الله بن عمر | لا ألبسه أبدا |
● سنن النسائى الصغرى | 5219 | عبد الله بن عمر | لا ينبغي لأحد أن ينقش على نقش خاتمي هذا ثم جعل فصه في بطن كفه |
● سنن النسائى الصغرى | 5220 | عبد الله بن عمر | أمر بخاتم من فضة فأمر أن ينقش فيه محمد رسول الله وكان في يد رسول الله حتى مات |
● سنن النسائى الصغرى | 5221 | عبد الله بن عمر | اتخذ خاتما من ذهب وكان فصه في باطن كفه فاتخذ الناس خواتيم من ذهب فطرحه رسول الله فطرح الناس خواتيمهم |
● سنن النسائى الصغرى | 5167 | عبد الله بن عمر | ألبس هذا الخاتم وإني لن ألبسه أبدا فنبذه فنبذ الناس خواتيمهم |
● سنن النسائى الصغرى | 5278 | عبد الله بن عمر | نقش خاتم رسول الله محمد رسول الله |
● سنن ابن ماجه | 3645 | عبد الله بن عمر | يجعل فص خاتمه مما يلي كفه |
● سنن ابن ماجه | 3639 | عبد الله بن عمر | لا ينقش أحد على نقش خاتمي هذا |
● موطا امام مالك رواية ابن القاسم | 421 | عبد الله بن عمر | لا البسه ابدا |
● مسندالحميدي | 692 | عبد الله بن عمر | اتخذ رسول الله صلى الله عليه وسلم خاتما من ذهب، ثم ألقاه واتخذ من فضة فصة منه، وجعل فصه من باطن كفه، ونقش فيه محمد رسول الله ونهى أن ينقش أحد عليه |
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 421
´سونے کی انگوٹھی پہننے کی حرمت`
«. . . 291- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يلبس خاتما من ذهب، ثم قام رسول الله صلى الله عليه وسلم فنبذه، وقال: ”لا ألبسه أبدا“، فنبذ الناس خواتيمهم. . . .»
”. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سونے کی انگوٹھی پہنتے تھے، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو گئے اور اسے پھینک دیا اور فرمایا: ”میں اسے کبھی نہیں پہنوں گا۔“ تو لوگوں نے بھی اپنی (سونے کی) انگوٹھیاں پھینک دیں . . .“ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 421]
تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 5867، من حديث مالك به]
تفقه:
➊ مردوں کے لئے سونے کی انگوٹھی پہننا جائز نہیں ہے بلکہ بعض استثنائی اُمور کو چھوڑ کر سونے کی ہر چیز کا استعمال ممنوع ہے۔
➋ صحابۂ کرام میں اتباعِ سنت کا جذبہ کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا تھا، یہی وجہ ہے کہ وہ ہر وقت کتاب وسنت پر عمل کرنے میں ایک دوسرے سے سبقت لے جانے میں کوشاں رہتے تھے۔
➌ شرعی احکامات میں ناسخ ومنسوخ کا مسئلہ برحق ہے اور کئی مقامات پر بعض احکامات منسوخ ہوئے ہیں۔
➍ سونے اور لوہے کی انگوٹھی کو چھوڑ کر دوسری انگوٹھی پہننا جائز ہے۔ سعید بن المسیب رحمہ اللہ نے فرمایا: انگوٹھی پہنو اور لوگوں کو بتاؤ کہ میں نے تجھے یہ فتویٰ دیا ہے۔ (الموطأ 2/936 ح1808، وسنده صحيح]
➎ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے دائیں ہاتھ (کی انگلی) میں انگوٹھی پہنی ہے۔ [ديكهئے صحيح مسلم: 2٠94/62، دارالسلام: 5487]
آپ نے بائیں ہاتھ کی چھنگلیا میں بھی انگوٹھی پہنی ہے۔ [صحيح مسلم: 2095، دارالسلام: 5489]
معلوم ہوا کہ دائیں اور بائیں دونوں ہاتھوں کی انگلیوں میں انگوٹھی پہننا جائز ہے۔ اسی پر قیاس کرتے ہوئے عرض ہے کہ دائیں اور بائیں دونوں ہاتھوں کی کلائیوں پر گھڑی باندھنا جائز ہے۔
موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 291
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1741
´داہنے ہاتھ میں انگوٹھی پہننے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے کی ایک انگوٹھی بنائی اور اسے داہنے ہاتھ میں پہنا، پھر منبر پر بیٹھے اور فرمایا: ”میں نے اس انگوٹھی کو اپنے داہنے ہاتھ میں پہنا تھا“، پھر آپ نے اسے نکال کر پھینکا اور لوگوں نے بھی اپنی انگوٹھیاں پھینک دیں ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب اللباس/حدیث: 1741]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
فقہاء کے نزدیک دائیں اور بائیں کسی بھی ہاتھ میں انگوٹھی پہننا جائز ہے،
ان میں سے افضل کون سا ہے،
اس کے بارے میں اختلاف ہے،
اکثر فقہا کے نزدیک دائیں ہاتھ میں پہننا افضل ہے،
اس لیے کہ انگوٹھی ایک زینت ہے اور دایاں ہاتھ زینت کا زیادہ مستحق ہے،
سونے کی یہ انگوٹھی جسے آپ ﷺ نے پہنا یہ اس کے حرام ہونے سے پہلے کی بات ہے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1741
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4227
´انگوٹھی دائیں یا بائیں ہاتھ میں پہننے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم انگوٹھی اپنے بائیں ہاتھ میں پہنتے تھے اور اس کا نگینہ آپ کی ہتھیلی کے نچلے حصہ کی طرف ہوتا تھا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ابن اسحاق اور اسامہ نے یعنی ابن زید نے نافع سے اسی سند سے روایت کیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے اپنے دائیں ہاتھ میں پہنتے تھے۔ [سنن ابي داود/كتاب الخاتم /حدیث: 4227]
فوائد ومسائل:
بائیں ہاتھ والی رویت ضعیف ہے۔
صحیح اور محفوظ دائیں ہاتھ کا بیان ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4227
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5876
5876. حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے، انہوں نے بیان کیا کہ نبی ﷺ نے پہلے ایک سونے کی انگوٹھی بنوائی۔ آپ نے جس اسے پہنا تو اس کا نگینہ ہتھیلی کی اندر کی طرف کیا۔ لوگوں نے بھی سونے کی انگوٹھیاں بنوا لیں۔ آپ منبر پر جلوہ افروز ہوئے اللہ تعالٰی کی حمد وثناء کے بعد فرمایا: میں نے سونے کی انگوٹھی بنوائی تھی لیکن میں اب اسے نہیں پہنوں گا۔ پھرآپ نے وہ انگوٹھی پھینک دی تو لوگوں نے بھی انگوٹھیاں پھینک دیں جویریہ نے کہا: مجھے یاد ہے کہ انہوں نے دائیں ہاتھ میں پہننے کے الفاظ بیان کیے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5876]
حدیث حاشیہ:
کہ آپ انگوٹھی پہنتے تھے۔
باب اور حدیث میں مطابقت ظاہر ہے۔
نافع بن سرجس حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے آزاد رکردہ ہیں، حدیث کے بہت ہی بڑے فاضل ہیں اور امام مالک کہتے ہیں کہ جب میں نافع کے واسطہ سے حدیث سن لیتا ہوں تو بالکل بے فکر ہو جاتا ہوں۔
مؤطا میں زیادہ تر روایات حضرت نافع ہی کے واسطے سے مروی ہیں۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 5876
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5876
5876. حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے، انہوں نے بیان کیا کہ نبی ﷺ نے پہلے ایک سونے کی انگوٹھی بنوائی۔ آپ نے جس اسے پہنا تو اس کا نگینہ ہتھیلی کی اندر کی طرف کیا۔ لوگوں نے بھی سونے کی انگوٹھیاں بنوا لیں۔ آپ منبر پر جلوہ افروز ہوئے اللہ تعالٰی کی حمد وثناء کے بعد فرمایا: میں نے سونے کی انگوٹھی بنوائی تھی لیکن میں اب اسے نہیں پہنوں گا۔ پھرآپ نے وہ انگوٹھی پھینک دی تو لوگوں نے بھی انگوٹھیاں پھینک دیں جویریہ نے کہا: مجھے یاد ہے کہ انہوں نے دائیں ہاتھ میں پہننے کے الفاظ بیان کیے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5876]
حدیث حاشیہ:
(1)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی انگوٹھی کا نگینہ اندر ہتھیلی کی طرف ہوا کرتا تھا، تاکہ ریاکاری سے محفوظ رہا جا سکے۔
لیکن یہ ضروری نہیں کیونکہ حضرت صلت بن عبداللہ سے مروی ہے کہ میں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ وہ انگوٹھی دائیں ہاتھ کی چھنگلیا میں پہنتے اور اس کا نگینہ باہر کی طرف رکھتے تھے۔
(سنن أبي داود، الخاتم، حدیث: 4229) (2)
اکثر روایات دائیں ہاتھ میں انگوٹھی پہننے کے متعلق ہیں، لیکن حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کے متعلق مروی ہے کہ وہ اپنی انگوٹھی بائیں ہاتھ میں پہنا کرتے تھے۔
(سنن أبي داود، الخاتم، حدیث: 4228)
ایک حدیث میں یہ صراحت بھی ہے کہ خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی بائیں ہاتھ میں پہنا کرتے تھے۔
(سنن أبي داود، الخاتم، حدیث: 4227)
تاہم یہ روایت شاذ ہے۔
صحیح اور محفوظ روایت یہی ہے کہ آپ دائیں ہاتھ میں پہنا کرتے تھے۔
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ اگر زینت کے لیے انگوٹھی پہنی جائے تو دائیں ہاتھ میں اور اگر مہر لگانے کے لیے ہے تو بائیں ہاتھ میں بہتر ہے کیونکہ اسے دائیں ہاتھ سے اتار کر اسی ہاتھ سے مہر لگانا آسان ہو گا۔
(فتح الباري: 402/10)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 5876