الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6068
6068. سیدہ عائشہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ ایک دن نبی ﷺ میرے پاس تشریف لائے اور فرمایا: اے عائشہ! میں فلاں شخص کو گمان نہیں کرتا وہ ہمارے دین کے متعلق کچھ نہیں جانتے ہوں جس پر ہم قائم ہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6068]
حدیث حاشیہ:
(1)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دو آدمیوں کے اخلاق وکردار کو دیکھ کر فرمایا:
”وہ میرے گمان کے مطابق ہمارے دین اسلام کے متعلق کچھ بھی معلومات نہیں رکھتے۔
“ (2)
واضح رہے کہ اس طرح کی بدگمانی اس زمرے میں نہیں آتی جو گناہ اور خلاف شریعت ہے کیونکہ بعض اوقات ہمیں کسی سے اچھا فعل معلوم نہیں ہوتا تو اس کے متعلق بدگمانی سی پیدا ہو جاتی ہے، مثلاً:
کوئی عشاء اور صبح کی نماز میں حاضر نہیں ہوتا تو اس کے متعلق ہم بدگمانی کر لیتے ہیں کہ وہ بیمار ہے یا اپنے دین میں کمزور ہے۔
(فتح الباري: 596/10)
اس بدگمانی کی بنیاد وہ مشہور حدیث بھی ہوسکتی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”عشاء اور صبح کی نماز منافقین پر بہت بھاری ہوتی ہے۔
“ (صحیح البخاري، الأذان، حدیث: 657)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 6068