اور ہم سے ابوالولید نے بیان کیا، ان سے حماد بن سلمہ نے بیان کیا، ان سے ثابت نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے اور ان سے ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے کہ ہم اسے قرآن ہی میں سے سمجھتے تھے یہاں تک کہ آیت «ألهاكم التكاثر» نازل ہوئی۔
'Ubayy said (referring to the hadith above), "We considered this as a saying from the Qur'an till the Surah (beginning with): "The mutual rivalry (for piling up of worldly things) diverts you' (102:1) was revealed."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 76, Number 447
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6440
حدیث حاشیہ: الفاظ حدیث (لو أن لابنِ آدمَ واديا مِن ذَهب) کو بعض صحابہ قرآن ہی میں سے سمجھتے تھے۔ مگر سورة ألھکم التکاثر سے ان کو معلوم ہوا کہ یہ قرآنی الفاظ نہیں ہیں بلکہ یہ حدیث نبوی ہے جس کا مضمون قرآن پاک کی سورة ألھکم التکاثر میں ادا کیا گیا ہے۔ یہ سورت بہت ہی رقت انگیز ہے مگر حضور قلب کے ساتھ تلاوت کی ضرورت ہے۔ وفقنا اللہ۔ آمین۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6440
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6440
حدیث حاشیہ: (1) الفاظ حدیث (لو أن لابنِ آدمَ واديا مِن ذَهب) کو کچھ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم قرآن ہی میں سے خیال کرتے تھے لیکن جب سورۃ التکاثر نازل ہوئی تو راز کھلا کہ یہ قرآن کے الفاظ نہیں بلکہ یہ حدیث نبوی ہے جس کا مضمون سورۃ التکاثر میں ادا کیا گیا ہے کیونکہ آیت کریمہ کے معنی یہ ہیں: ”تمہیں مال کی کثرت نے یاد الٰہی سے غافل کر دیا حتی کہ تم قبروں میں جا پہنچے۔ “(التکاثر: 1/102، 2)(2) حضرت ابو واقد لیثی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوتے تھے، جب وحی نازل ہوتی تو آپ ہمیں بیان کرتے۔ ایک دن آپ نے کہا: اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ”ہم نے مال اس لیے دیا ہے تاکہ تم نماز قائم کرو اور زکاۃ دو۔ اگر ابن آدم کے لیے ایک وادی ہو تو وہ دوسری وادی کی تلاش میں رہتا ہے۔ “(مسند أحمد: 219/5)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6440