ہم سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو عبدالصمد بن عبدالوارث نے خبر دی، کہا ہم سے ہمام بن یحییٰ بصریٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوعمران جونی نے اور ان سے جندب بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جب تک تمہارے دلوں میں اتحاد و اتفاق ہو قرآن پڑھو اور جب اختلاف ہو جائے تو اس سے دور ہو جاؤ۔“ اور یزید بن ہارون واسطی نے ہارون اعور سے بیان کیا، ان سے ابوعمران نے بیان کیا، ان سے جندب رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا۔
Narrated Jundab bin `Abdullah: Allah's Apostle said, "Recite (and study) the Qur'an as long as your hearts are in agreement as to its meanings, but if you have differences as regards its meaning, stop reading it then."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 92, Number 467
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7365
7365. سیدنا جندب بن عبداللہ بجلی ؓ ہی سے روایت ہے انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”قرآن پڑھتے رہو جب تک تمہارے دل اس پر لگے رہیں اور جب اختلاف ہو جائے تو اس سے کھڑے ہوجاؤ۔“ ابو عبداللہ (امام بخاری رحمہ اللہ) نے کہا: یزید بن ہارون واسطی نے ہارون اعور سے بیان کیا۔ انہوں نے کہا: ہم سے ابو عمران نے سیدنا جندب رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے نبیﷺ سے اسی طرح بیان کیا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7365]
حدیث حاشیہ: جسے دارمی نے وصل کیا۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 7365
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7365
7365. سیدنا جندب بن عبداللہ بجلی ؓ ہی سے روایت ہے انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”قرآن پڑھتے رہو جب تک تمہارے دل اس پر لگے رہیں اور جب اختلاف ہو جائے تو اس سے کھڑے ہوجاؤ۔“ ابو عبداللہ (امام بخاری رحمہ اللہ) نے کہا: یزید بن ہارون واسطی نے ہارون اعور سے بیان کیا۔ انہوں نے کہا: ہم سے ابو عمران نے سیدنا جندب رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے نبیﷺ سے اسی طرح بیان کیا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7365]
حدیث حاشیہ: اس حدیث میں ہمیں اختلاف سے ڈرایا گیا ہے اور اس کی نحوست سے آگاہ کیا گیا ہے کہ اس کی موجودگی میں قرآن کریم کی تلاوت اور اس کی خیرو برکت سے محرومی ہو سکتی ہے کہ جب کوئی شبہ پیدا ہو اور کسی اختلاف کا خطرہ ہو تو اس وقت قراءت ختم کر کے قرآن سے علیحدہ ہو جاؤ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد اختلاف سے ڈرانا ہے۔ قرآءت سے منع کرنا مقصود نہیں کیونکہ قرآن مجید پڑھنے پر امت کا اجماع ہے خواہ اسے سمجھے۔ اس کے معنی یہ نہیں ہیں کہ اختلاف کے وقت قرآن پڑھنا حرام ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قرآن کریم کے ساتھ محبت کا حکم دیا ہے اور اس کا تقاضا یہ ہے کہ انسان اس کے سامنے جھک جائے اور اسے اپنی زندگی کا محور قرار دے لے۔ نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اختلاف سے ڈرایا ہے کیونکہ یہ تباہی اور ہلاکت کا راستہ ہے۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 7365