عامر (شعبی) نے مسروق سے اور انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کثرت سے یہ فرمایا کرتے تھے: ”میں اللہ کی پاکیزگی بیان کرتا ہوں اس کی حمد کے ساتھ، میں اللہ سے بخشش کا طلب گار ہوں اور اسی کی طرف رجوع کرتا ہوں۔“ حضرت عائشہ رضی اللہ نے کہا: میں نے پوچھا: اے اللہ کے رسول! میں آپ کو دیکھتی ہوں کہ آپ بکثرت کہتے ہیں: سبحان اللہ وبحمدہ، أستغفر اللہ وأتوب إلیہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا تو آپ نے فرمایا: ”میرے رب نے مجھے خبر دی ہے کہ میں جلدی ہی اپنی امت میں ایک نشانی دیکھوں گا اور جب میں اس کو دیکھ لوں توبکثرت کہوں: سبحان اللہ وبحمدہ، أستغفر اللہ وأتوب إلیہ تو (وہ نشانی) میں دیکھ چکا ہوں۔ ”جب اللہ کی نصرت اور فتح آ پہنچے“ (یعنی) فتح مکہ ” اور آپ لوگوں کو اللہ کے دین میں جوق در جوق داخل ہوتے دیکھ لیں تو اپنے پروردگار کی حمد کے ساتھ اس کی پاکیزگی بیان کریں اور اس سے بخشش طلب کریں بلاشبہ وہ توبہ قبول فرمانے والا ہے۔“
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بکثرت فرماتے: ”اللہ تو اپنی حمد کے ساتھ پاک ہے، میں اللہ سے بخشش کا طالب ہوں اور اس کی طرف رجوع کرتا ہوں۔“ تو میں نے آپصلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: اے اللہ کے رسولصلی اللہ علیہ وسلم!میں آپ کو دیکھتی ہوں کہ آپ بکثرت دعا کرتے ہیں: سُبْحَانَ اللهِ وَبِحَمْدِهِ أَسْتَغْفِرُ اللهَ وَأَتُوبُ إِلَيْهِ، تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرے رب نے مجھے خبر دی ہے کہ میں جلد ہی اپنی امت میں ایک نشانی دیکھوں گا۔ اور جب میں اس کو دیکھ لوں تو بکثرت کہوں: سُبْحَانَ اللهِ وَبِحَمْدِهِ أَسْتَغْفِرُ اللهَ وَأَتُوبُ إِلَيْهِ، تو میں نشانی دیکھ چکا ہوں، (جب اللہ کی نصرت اور فتح آ پہنچے، اور آپ لوگوں کو اللہ کے دین میں جوق در جوق داخل ہوتے دیکھیں یا دیکھ لیں تو اپنے پروردگار کی حمد کے ساتھ، اس کی تسبیح بیان کیجئے اور اس سے بخشش طلب کیجئے، بلاشبہ وہ قبول فرمانے والا ہے۔)