شعبہ نے قتادہ سے، انہوں نے سالم بن ابی جعد سے، انہوں نے معدان بن ابی طلحہ سے، انھوں نے حضرت ابو درداء رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "کیا تم میں سے کوئی شخص اتنا بھی نہیں کرسکتا کہ ایک رات میں تہائی قرآن کی تلاوت کرلے؟"انھوں (صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین) نے عرض کی: (کوئی شخص) تہائی قرآن کی تلاوت کیسے کرسکتاہے؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قُلْ ہُوَ اللَّہُ أَحَدٌ ایک تہائی قرآن کے برابر ہے۔"
حضرت ابو درداء رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم نے فرمایا: ”کیا تم میں سے کوئی اس بات سے عاجز ہے کہ رات کو تہائی قرآن کی تلاوت کرے؟“ صحابہ کرام نے عرض کیا، وہ تہائی قرآن کی تلاوت کیسے کر سکتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”﴿قُلْ هُوَ اللَّـهُ أَحَدٌ﴾ قرآن مجيد كے تہائی حصہ کے برابر ہے۔“
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1886
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: قرآن مجید کے مضامین اور مطالب کو تین عنوانات کے تحت سمیٹا جاتا ہے (اگرچہ ایک اعتبار سے بقول شارح عقیدہ طحاویہ پورا قرآن مجید توحید کے گرد گھومتا ہے) تو حید، رسالت (شریعت کے احکام) اور معاد (قیامت) یا بقول قاضی عیاض، صفات الٰہیہ، قصص اور احکام، اس سورۃ میں صفات الٰہیہ، توحید کا تذکرہ ہے، اس لیے یہ تہائی قرآن ہے، یا للہ تعالیٰ نے اسے یہ شرف اور خاصہ عنایت فرمایا ہے کہ اس کا اجرو ثواب، تہائی قرآن کے برابر ہے۔