یونس بن عبید، منصور، حمید اور ہشام بن حسان سب نے حسن بصری سے، انہوں نے حضرت عبدالرحمان بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے جریر کی حدیث کے مانند حدیث بیان کی
امام صاحب مذکورہ بالا روایت اپنے مختلف اساتذہ کی اسانید سے، جریر کی حدیث کی طرح ہی بیان کرتے ہیں۔
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4716
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے، کسی عہدہ اور منصب کی طلب کرنا اور اس کے لیے بھاگ دوڑ کرنا جائز نہیں ہے، خاص کر آج کل جوجمہوریت کے نام سے ڈرامہ رچایا جاتا ہے، کہ ہر حلقہ انتخاب میں بے شمار امیدوار کھڑے ہو جاتے ہیں اور اپنی کامیابی کے لیے، بے شمار رقم خرچ کر کے، دھونس، دھاندلی، جعل سازی اور مخالف امیدوار کی کردار کشی تک کا ہر حربہ استعمال کرتے ہیں اور اس کے لیے نا معقول اور جھوٹے وعدے کرتے ہیں، ووٹ خریدتے ہیں، دوسروں کے ایجنٹوں کو اغوا کرتے ہیں، اس کی اسلام میں کوئی گنجائش نہیں ہے اور پھر عجیب بات ہے ایک چپڑاسی اور کلرک کے انتخاب کے لیے تو کوئی نہ کوئی اہلیت شرط ہے، لیکن صوبائی اسمبلی اور سینٹ کی ممبری کے لیے کسی قسم کی اہلیت واستعداد کا ہونا ضروری نہیں ہے، اس کے لیے بس مال ودولت، جھوٹ، دغا، فریب، دہشت گرد اور بددیانت ہونا کافی ہے اورحضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا صریح فرمان ہے، کہ عہدہ اور منصب کا طالب اللہ تعالیٰ کی توفیق اور اعانت سے محروم ہو جاتا ہے اور کسی کام کی صحت کے لیے اللہ تعالیٰ کی توفیق واعانت بنیادی شرط ہے۔