ابواسامہ نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں ہشام نے اپنے والد سے حدیث بیا ن کی، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، کہا: مجھے کبھی کسی خاتون پر ایسا رشک نہیں آتا تھا جیسا حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا پر آتاتھا، حالانکہ مجھ سے نکاح کرنے سے تین سال قبل وہ فوت ہوچکی تھیں، کیونکہ میں اکثر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ان کا ذکر سنتی تھی، آپ کے ر ب عزوجل نے آپ کو یہ حکم دیا تھا کہ آپ ان کو جنت میں (موتیوں کی) شاخون سے بنے ہوئے گھر کی بشارت دیں۔اور بے شک آپ بکری ذبح کرتے، پھر اس (کے پارچوں) کو ان کی سہیلیوں کی طرف بھیج دیتے۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں:مجھے کبھی کسی خاتون پر ایسا رشک نہیں آتا تھا جیسا حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا پر آتاتھا،حالانکہ مجھ سے نکاح کرنے سے تین سال قبل وہ فوت ہوچکی تھیں،کیونکہ میں اکثر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ان کا ذکر سنتی تھی،آپ کے ر ب عزوجل نے آپ کو یہ حکم دیا تھا کہ آپ ان کو جنت میں(موتیوں کی) شاخون سے بنے ہوئے گھر کی بشارت دیں۔اور بے شک آپ بکری ذبح کرتے،پھر اس(کے پارچوں) کو ان کی سہیلیوں کی طرف بھیج دیتے۔
ما غرت على أحد من نساء النبي ما غرت على خديجة وما رأيتها ولكن كان النبي يكثر ذكرها ذبح الشاة ثم يقطعها أعضاء ثم يبعثها في صدائق خديجة كأنه لم يكن في الدنيا امرأة إلا خديجة فيقول إنها كانت وكانت وكان لي منها ولد
ما غرت على أحد من أزواج النبي ما غرت على خديجة وما بي أن أكون أدركتها وما ذاك إلا لكثرة ذكر رسول الله لها يذبح الشاة فيتتبع بها صدائق خديجة فيهديها لهن
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6277
1
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: عورت میں فطرتی اور طبعی طور پر اپنی سوکن کے بارے میں غیرت و حمیت کا جذبہ پایا جاتا ہے اور اگر وہ طبعی حدود کے اندر رہے تو اس میں کوئی مضائقہ نہیں ہے، ہاں اگر اس کے نتیجہ میں حسد و بغض اور نفرت پیدا ہو جائے اور شرعی حدود کو پامال کیا جائے تو پھر قابل گرفت ہو گا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم، حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کو ان کی اولاد اور ان کی خدمات کی بنا پر یاد رکھتے تھے اور ان سے محبت و پیار کی بنا پر ان کی سہیلیوں اور بہن کو بھی یاد رکھتے تھے، اس لیے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا خار کھاتی تھیں کہ مجھ جیسی حسین و جمیل، سوجھ بوجھ رکھنے والی دوشیزہ کے باوجود آپ اسے یاد رکھتے ہیں اور ابھی تک ان کے لیے آپ کے دل میں محبت و پیار کے جذبات ہیں، جو میری موجودگی میں ختم یا کم از کم کمزور ہونا چاہیے۔