اسحٰق بن ابراہیم اور عبد بن حمید نے ہمیں حدیث بیان کی۔۔ الفاظ اسحٰق کے ہیں۔۔ دونوں نے کہا: ہمیں عبدالرزاق نے خبر دی، انہوں نے کہا؛ ہمیں معمر نے ابن طاوس سے حدیث بیان کی، انہوں نے اپنے والد سے اور انہوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: جو ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا، میں نے اس سے بڑھ کر (قرآن کے لفظ) " اللمم" سے مشابہ کوئی اور چیز نہیں دیکھی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اللہ تعالیٰ نے ابن آدم پر اس کے حصے کا زنا لکھ دیا ہے، وہ لامحالہ اپنا حصہ لے گا۔ آنکھ کا زنا (جس کا دیکھنا حرام ہے اس کو) دیکھنا ہے۔ زبان کا زنا (حرام بات) کہنا ہے، دل تمنا رکھتا ہے، خواہش کرتا ہے، پھر شرم گاہ اس کی تصدیق کرتی ہے (اور وہ زنا کا ارتکاب کر لیتاہے) یا تکذیب کرنی ہے (اور وہ اس کا ارتکاب نہیں کرتا۔) " عبد نے اپنی روایت میں کہا: ابن طاوس نے اپنے والد سے روایت کی (کہا:) میں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے سنا، (اس سند میں سماع کی صراحت ہے۔)
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں میں نے "لم " کی سب سے زیادہ صحیح وضاحت،حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بیان کردہ قول میں دیکھی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"بے شک اللہ تعالیٰ نے ابن آدم ؑ کے بارے میں زنا میں اس کا حصہ مقرر کر دیا ہے، جس کو وہ لامحالہ حاصل کر کے رہے گا چنانچہ آنکھوں کا زنا نظر بد ہے اور زبان کا زنا (شہوت ا نگیز) گفتگو ہے اور دل تمنا (آرزو) اور خواہش کرتا ہے اور شرم گاہ اس کی تصدیق یا تکذیب کرتی ہے۔"