فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2079
´مومنوں کی روحوں کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بنی آدم (کے جسم کا ہر حصہ)، (مغیرہ والی حدیث میں ہے) ابن آدم (کے جسم کے ہر حصہ کو) مٹی کھا جاتی ہے، سوائے اس کی ریڑھ کی ہڈی کے، اسی سے وہ پیدا کیا گیا ہے، اور اسی سے (دوبارہ) جوڑا جائے گا۔“ [سنن نسائي/كتاب الجنائز/حدیث: 2079]
اردو حاشہ:
(1) ”مٹی کھا لیتی ہے“ یعنی سب اعضا ء مٹی بن جاتے ہیں لیکن یہ ہر شخص میں ضروری نہیں کیونکہ انبیاء ؑ کے بارے میں صراحت ہے کہ ان کے اجسام مقدسہ جوں کے توں رہتےہیں، حدیث میں ہے: ”بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے زمین پر حرام کردیا ہے کہ وہ پیغمبرو ں کے جسموں کو کھائے۔“ (سنن أبي داود الصلاة باب فضل یوم الجمعة، حدیث: 1047، وسنن ماجه، اقامة الصلوات، باب فی فضل الجمعة، حدیث 1085) ان کے علاوہ بھی کسی کا جسم، اگر اللہ تعالی ٰ چاہے، یعنی باقی رہ سکتا ہے۔
(2) ”بن دم“ یہ بہت ہی چھوٹا اور لطیف حصہ ہے جو ضروری نہیں کہ الگ نظر آئے۔ ایک اور روایت میں آپ نے اسے رائی کر دانے سے تشبیہ دی ہے۔ دیکھیے: (المو سو عة الحدیث مسند الإمام أحمد: 17/332، حدیث:111230) یعنی بہت چھوٹا۔ کہا گیا ہے کہ انسانی جسم میں سب سے پہلے یہ حصہ بنتا ہے اور اخروی جسم بھی اسی سے بنے گا۔ اور یہ قیامت تک۔ ان کے نزدیک اس حدٰیث کا مطلب یہ ہے کہ جب نیا جسم بنے گا تو اس کی ابتدا بھی بن دم سے ہوگی اگر چہ وہ نیا بنایا جائے۔ واللہ أعلم
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2079