فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 47
´داہنے ہاتھ سے استنجاء کرنے کی ممانعت کا بیان۔`
ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی پانی پئیے تو اپنے برتن میں سانس نہ لے، اور جب قضائے حاجت کے لیے آئے تو اپنے داہنے ہاتھ سے ذکر (عضو تناسل) نہ چھوئے، اور نہ اپنے داہنے ہاتھ سے استنجاء کرے“ ۱؎۔ [سنن نسائي/ذكر الفطرة/حدیث: 47]
47۔ اردو حاشیہ:
➊ برتن میں سانس لینے سے مراد یہ ہے کہ پیتے پیتے سانس لے، یہ ممنوع ہے۔ شاید یہ ممانعت اس لیے ہو کہ اس صورت میں ناک سے سانس کے ساتھ غلاظت خارج ہونے کا احتمال ہوتا ہے کہ جس سے مشروب آلودہ ہو جائے گا، نیز سانس کے ساتھ پھیپھڑے کے فاسد مادوں کی آمیزش ہوتی ہے وہ بھی پانی میں شامل ہو جائیں گے، نیز اس میں جانوروں سے مشابہت ہے، وہ پیتے پیتے سانس لیتے ہیں، اس لیے ضروری ہے کہ سانس لینے کے لیے برتن کو منہ سے الگ کیا جائے۔
➋ چونکہ دایاں ہاتھ کھانے کے لیے استعمال ہوتا ہے، اس لیے اس سے استنجا کرنے سے منع فرمایا۔ اور عقل سلیم بھی اس چیز کا تقاضا کرتی ہے کہ کھانے اور استنجے کے لیے ایک ہی ہاتھ کا استعمال نہ ہو۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 47