Another version of this tradition transmitted through a different chain of narrators by Ibn Abbas says: “He took my head or the hair of my head and made me stand on his right side”.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 611
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (5919 من حديث ھشيم به وصرح بالسماع)
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 611
´جب دو آدمیوں میں سے ایک امامت کرے تو دونوں کیسے کھڑے ہوں؟` اس سند سے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے اس واقعہ میں مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا سر یا میری چوٹی پکڑی پھر مجھے اپنی داہنی جانب لا کھڑا کیا۔ [سنن ابي داود/كتاب الصلاة /حدیث: 611]
611۔ اردو حاشیہ: ➊ اس میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کی فضیلت کا اثبات ہے، کہا: انہیں اوائل عمر ہی میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے معمولات کے مشاہدہ کا شوق تھا۔ ➋ ایک شخص جو اپنی نماز پڑھ رہا ہو، اس کو امام بنانا جائز ہے، خواہ اس نے امام بننے کی نیت نہ کی ہو۔ ➌ بعض اوقات تہجد یا نفل نماز کی جماعت کرائی جا سکتی ہے۔ ➍ دو آدمیوں کی جماعت بھی درست ہے اور اس صورت میں وہ دونوں ایک صف میں برابر کھڑے ہوں گے۔ ➎ اثنائے نماز میں کوئی ضروری اصلاح ممکن ہو تو کر دینے اور قبول کر لینے میں کوئی حرج نہیں۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 611