حدثنا محمد بن عيسى، وقتيبة بن سعيد، قالا: حدثنا يزيد، عن خالد، عن عكرمة، عن عائشة رضي الله عنها، قالت:" اعتكفت مع النبي صلى الله عليه وسلم امراة من ازواجه، فكانت ترى الصفرة والحمرة، فربما وضعنا الطست تحتها وهي تصلي". حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا يَزِيدُ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ:" اعْتَكَفَتْ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ امْرَأَةٌ مِنْ أَزْوَاجِهِ، فَكَانَتْ تَرَى الصُّفْرَةَ وَالْحُمْرَةَ، فَرُبَّمَا وَضَعْنَا الطَّسْتَ تَحْتَهَا وَهِيَ تُصَلِّي".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آپ کی بیویوں میں سے کسی نے اعتکاف کیا وہ (خون میں) پیلا پن اور سرخی دیکھتیں (یعنی انہیں استحاضہ کا خون جاری رہتا) تو بسا اوقات ہم ان کے نیچے (خون کے لیے) بڑا برتن رکھ دیتے اور وہ حالت نماز میں ہوتیں۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الحیض 10 (309)، سنن ابن ماجہ/الصیام 66 (1780)، (تحفة الأشراف: 17399)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/131)، سنن الدارمی/الطھارة 93 (906) (صحیح)»
Aishah (may Allaah be pleased with her) said “One of the wives of the Messenger of Allah ﷺ observed I’tikaf along with him (in the mosque). She would see yellowness and redness. Sometimes we would place a washbasin while she prayed. ”
USC-MSA web (English) Reference: Book 13 , Number 2470
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2476
´مستحاضہ عورت اعتکاف میں بیٹھ سکتی ہے۔` ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آپ کی بیویوں میں سے کسی نے اعتکاف کیا وہ (خون میں) پیلا پن اور سرخی دیکھتیں (یعنی انہیں استحاضہ کا خون جاری رہتا) تو بسا اوقات ہم ان کے نیچے (خون کے لیے) بڑا برتن رکھ دیتے اور وہ حالت نماز میں ہوتیں۔ [سنن ابي داود/كتاب الصيام /حدیث: 2476]
فوائد ومسائل: (1) استحاضہ کے ایام حکما پاکیزگی کے دن ہوتے ہیں اور ان میں نماز، روزہ اور اعتکاف وغیرہ سب امور صحیح ہیں مگر لازمی ہے کہ مسجد کو آلودہ ہونے سے بچایا جائے۔
(2) اس پر قیاس کرتے ہوئے دائم الحدث (جس کا وضو برقرار نہ رہتا ہو) کا بھی یہی حکم ہو گا۔ یعنی حدث کی حالت میں اس کے لیے نماز پڑھنا جائز ہو گا، اور وہ شخص بھی اسی حکم میں ہو گا جس کے زخم سے خون رس رہا ہو۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2476