حدثنا سعيد بن يعقوب الطالقاني، حدثنا عبد الله بن المبارك، عن حميد، عن انس، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"امرت ان اقاتل الناس حتى يشهدوا ان لا إله إلا الله وان محمدا عبده ورسوله وان يستقبلوا قبلتنا وان ياكلوا ذبيحتنا وان يصلوا صلاتنا فإذا فعلوا ذلك حرمت علينا دماؤهم واموالهم إلا بحقها لهم ما للمسلمين وعليهم ما على المسلمين". حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ يَعْقُوبَ الطَّالْقَانِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:"أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَشْهَدُوا أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ وَأَنْ يَسْتَقْبِلُوا قِبْلَتَنَا وَأَنْ يَأْكُلُوا ذَبِيحَتَنَا وَأَنْ يُصَلُّوا صَلَاتَنَا فَإِذَا فَعَلُوا ذَلِكَ حَرُمَتْ عَلَيْنَا دِمَاؤُهُمْ وَأَمْوَالُهُمْ إِلَّا بِحَقِّهَا لَهُمْ مَا لِلْمُسْلِمِينَ وَعَلَيْهِمْ مَا عَلَى الْمُسْلِمِينَ".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے اس وقت تک قتال کروں جب تک کہ وہ «لا إله إلا الله وأن محمدا عبده ورسوله»”نہیں ہے کوئی معبود برحق سوائے اللہ کے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں“ کی گواہی دینے، ہمارے قبلہ کا استقبال کرنے، ہمارا ذبیحہ کھانے، اور ہماری نماز کی طرح نماز پڑھنے نہ لگ جائیں، تو جب وہ ایسا کرنے لگیں تو ان کے خون اور مال ہمارے اوپر حرام ہو گئے سوائے اس کے حق کے ساتھ اور ان کے وہ سارے حقوق ہوں گے جو مسلمانوں کے ہیں اور ان پر وہ سارے حقوق عائد ہوں گے جو مسلمانوں پر ہوتے ہیں“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الصلاة 28 (392)، سنن الترمذی/الایمان 2 (2608)، سنن النسائی/تحریم الدم 1 (3972)، والإیمان 15 (5006)، (تحفة الأشراف: 706)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/199،224) (صحیح)»
Narrated Anas ibn Malik: The Prophet ﷺ said: I am commanded to fight with men till they testify that there is no god but Allah, and that Muhammad is His servant and His Messenger, face our qiblah (direction of prayer), eat what we slaughter, and pray like us. When they do that, their life and property are unlawful for us except what is due to them. They will have the same rights as the Muslims have, and have the same responsibilities as the Muslims have.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2635
قال الشيخ الألباني: صحيح خ نحوه دون قوله لهم ما ... إلا تعليقا
أمرت أن أقاتل الناس حتى يقولوا لا إله إلا الله فإذا قالوها وصلوا صلاتنا واستقبلوا قبلتنا وذبحوا ذبيحتنا فقد حرمت علينا دماؤهم وأموالهم إلا بحقها وحسابهم على الله
أمرت أن أقاتل الناس حتى يشهدوا أن لا إله إلا الله وأن محمدا عبده ورسوله وأن يستقبلوا قبلتنا ويأكلوا ذبيحتنا وأن يصلوا صلاتنا فإذا فعلوا ذلك حرمت علينا دماؤهم وأموالهم إلا بحقها لهم ما للمسلمين وعليهم ما على المسلمين
أمرت أن أقاتل الناس حتى يشهدوا أن لا إله إلا الله وأن محمدا عبده ورسوله وأن يستقبلوا قبلتنا وأن يأكلوا ذبيحتنا وأن يصلوا صلاتنا فإذا فعلوا ذلك حرمت علينا دماؤهم وأموالهم إلا بحقها لهم ما للمسلمين وعليهم ما على المسلمين
أمرت أن أقاتل المشركين حتى يشهدوا أن لا إله إلا الله وأن محمدا عبده ورسوله فإذا شهدوا أن لا إله إلا الله وأن محمدا عبده ورسوله وصلوا صلاتنا واستقبلوا قبلتنا وأكلوا ذبائحنا فقد حرمت علينا دماؤهم وأموالهم إلا بحقها
أمرت أن أقاتل الناس حتى يشهدوا أن لا إله إلا الله وأن محمدا رسول الله فإذا شهدوا أن لا إله إلا الله وأن محمدا رسول الله واستقبلوا قبلتنا وأكلوا ذبيحتنا وصلوا صلاتنا فقد حرمت علينا دماؤهم وأموالهم إلا بحقها لهم ما للمسلمين وعليهم ما عليهم
أمرت أن أقاتل الناس حتى يشهدوا أن لا إله إلا الله وأن محمدا رسول الله فإذا شهدوا أن لا إله إلا الله وأن محمدا رسول الله واستقبلوا قبلتنا وأكلوا ذبيحتنا وصلوا صلاتنا فقد حرمت علينا دماؤهم وأموالهم إلا بحقها لهم ما للمسلمين وعليهم ما عليهم
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2608
´نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے لوگوں کے خلاف جنگ کا حکم دیا گیا ہے یہاں تک کہ وہ: لا الہ الا اللہ کہیں، اور نماز قائم کریں“۔` انس بن مالک رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے لوگوں سے اس وقت تک جنگ کرتے رہنے کا حکم دیا گیا ہے جب تک لوگ اس بات کی شہادت نہ دینے لگیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) اس کے بندے اور رسول ہیں۔ اور ہمارے قبلہ کی طرف رخ (کر کے عبادت) نہ کرنے لگیں۔ ہمارا ذبیحہ نہ کھانے لگیں اور ہمارے طریقہ کے مطابق نماز نہ پڑھنے لگیں۔ جب وہ یہ سب کچھ کرنے لگیں گے تو ان کا خون اور ان کا مال ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔)[سنن ترمذي/كتاب الإيمان/حدیث: 2608]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: یعنی وہ کوئی ایساعمل کربیٹھیں جس کے نتیجہ میں ان کی جان اور ان کا مال مباح ہو جائے تو اس وقت ان کی جان اوران کا مال حرام نہ رہے گا۔
2؎: یعنی جو حقوق و اختیارات اور مراعات عام مسلمانوں کو حاصل ہوں گے وہ انہیں بھی حاصل ہوں گے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2608
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2641
´کس بنا پر کفار و مشرکین سے جنگ کی جائے۔` انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے اس وقت تک قتال کروں جب تک کہ وہ «لا إله إلا الله وأن محمدا عبده ورسوله»”نہیں ہے کوئی معبود برحق سوائے اللہ کے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں“ کی گواہی دینے، ہمارے قبلہ کا استقبال کرنے، ہمارا ذبیحہ کھانے، اور ہماری نماز کی طرح نماز پڑھنے نہ لگ جائیں، تو جب وہ ایسا کرنے لگیں تو ان کے خون اور مال ہمارے اوپر حرام ہو گئے سوائے اس کے حق کے ساتھ اور ان کے وہ سارے حقوق ہوں گے جو مسلمانوں کے ہیں اور ان پر وہ سارے حقو۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔)[سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2641]
فوائد ومسائل: حق اسلام کا معنی یہ ہے کہ اگر کوئی مسلمان کسی دوسرے کو ناحق قتل کردے تو قصاص میں اسے قتل کیا جائے گا۔ شادی شدہ ہوتے ہوئے بدکاری کرلے تو رجم ہوگا۔ اور کسی کامال لوٹ لے تو بدلے میں مال دے گا وغیرہ۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2641