عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی مفہوم کی حدیث روایت کی ہے اس میں یوں ہے: ”یا ان میں سے کوئی اپنے ساتھی سے کہے «اختر» یعنی لینا ہے تو لے لو، یا دینا ہے تو دے دو (پھر وہ کہے: لے لیا، یا کہے دے دیا، تو جدا ہونے سے پہلے ہی اختیار جاتا رہے گا)“۔
The tradition mentioned above has also been transmitted by Ibn Umar from the Prophet ﷺ to the same effect through a different chain of narrators. This version adds: "Or one of them tells the other: "Exercise the right. "
USC-MSA web (English) Reference: Book 23 , Number 3448
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (2109) صحيح مسلم (1531)
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3455
´بیچنے اور خریدنے والے کے اختیار کا بیان۔` عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی مفہوم کی حدیث روایت کی ہے اس میں یوں ہے: ”یا ان میں سے کوئی اپنے ساتھی سے کہے «اختر» یعنی لینا ہے تو لے لو، یا دینا ہے تو دے دو (پھر وہ کہے: لے لیا، یا کہے دے دیا، تو جدا ہونے سے پہلے ہی اختیار جاتا رہے گا)۔“[سنن ابي داود/كتاب الإجارة /حدیث: 3455]
فوائد ومسائل: فائدہ۔ سودا کرتے ہوئے دوکاندار یا خریدار یوں کہہ دے کہ ابھی دیکھ لو پسند کرلو۔ اور دوسرے نے اسے پسند کرلیا تو سودا ہوجائےگا۔ اور منسوخ کرنے کا حق نہ رہے گا۔ خواہ ان کی مجلس کتنی ہی طویل کیوں نہ ہوجائے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3455