عبداللہ بن ابی اوفی اسلمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شام میں جہاد کیا تو شام کے کاشتکاروں میں سے بہت سے کاشتکار ہمارے پاس آتے، تو ہم ان سے بھاؤ اور مدت معلوم و متعین کر کے گیہوں اور تیل کا سلف کرتے (یعنی پہلے رقم دے دیتے پھر متعینہ بھاؤ سے مقررہ مدت پر مال لے لیتے تھے) ان سے کہا گیا: آپ ایسے لوگوں سے سلم کرتے رہے ہوں گے جن کے پاس یہ مال موجود رہتا ہو گا، انہوں نے کہا: ہم یہ سب ان سے نہیں پوچھتے تھے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 5168)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/السلم 3 (2241)، 7 (2253) (صحیح)»
Narrated Abdullah ibn Abu Awfa ibn Abu Awfa al-Aslami: We made a journey to Syria on an expedition along with the Messenger of Allah ﷺ. The Nabateans of Syria came to us and we paid in advance to them (in a salam contract) in wheat and olive oil at a specified rate and for a specified time. He asked (by the people): you might have contracted with him who had these things in his possession? He replied: We did not ask them.
USC-MSA web (English) Reference: Book 23 , Number 3459
قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح أبو إسحاق ھو سليمان بن أبي سليمان الشيباني
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3464
´بیع سلف (سلم) کا بیان۔` محمد یا عبداللہ بن مجالد کہتے ہیں کہ عبداللہ بن شداد اور ابوبردہ رضی اللہ عنہما میں بیع سلف کے سلسلہ میں اختلاف ہوا تو لوگوں نے ابن ابی اوفی رضی اللہ عنہ کے پاس مجھے یہ مسئلہ پوچھنے کے لیے بھیجا، میں نے ان سے پوچھا تو انہوں نے کہا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہما کے زمانہ میں گیہوں، جو، کھجور اور انگور خریدنے میں سلف کیا کرتے تھے، اور ان لوگوں سے (کرتے تھے) جن کے پاس یہ میوے نہ ہوتے تھے۔ [سنن ابي داود/كتاب الإجارة /حدیث: 3464]
فوائد ومسائل: فائدہ۔ بیع سلف کرنے والے کے متعلق یہ اعتماد ہونا چاہیے۔ کہ وہ صادق و امین آدمی ہے۔ اور یہ ضروری نہیں کہ فی الوقت وہ ان چیزوں کا مالک بھی ہو۔ موسم اور وقت پر ان چیزوں کا ملنا معروف ہونا چاہیے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3464