حدثنا عثمان بن ابي شيبة، حدثنا ابو معاوية، حدثنا الاعمش، عن ابي صالح، عن جابر، قال:" كنا مع النبي صلى الله عليه وسلم، فاستسقى، فقال رجل من القوم: الا نسقيك نبيذا؟، قال: بلى، قال: فخرج الرجل يشتد، فجاء بقدح فيه نبيذ، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: الا خمرته ولو ان تعرض عليه عودا"، قال ابو داود: قال الاصمعي: تعرضه عليه. حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ:" كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَاسْتَسْقَى، فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ: أَلَا نَسْقِيكَ نَبِيذًا؟، قَالَ: بَلَى، قَالَ: فَخَرَجَ الرَّجُلُ يَشْتَدُّ، فَجَاءَ بِقَدَحٍ فِيهِ نَبِيذٌ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَلَا خَمَّرْتَهُ وَلَوْ أَنْ تَعْرِضَ عَلَيْهِ عُودًا"، قَالَ أَبُو دَاوُد: قَالَ الْأَصْمَعِيُّ: تَعْرِضُهُ عَلَيْهِ.
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ہم لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے آپ نے پانی طلب کیا تو قوم میں سے ایک شخص نے عرض کیا: کیا ہم آپ کو نبیذ نہ پلا دیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں (کوئی مضائقہ نہیں)“ تو وہ نکلا اور دوڑ کر ایک پیالہ نبیذ لے آیا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو نے اسے ڈھک کیوں نہیں لیا؟ ایک لکڑی ہی سے سہی جو اس کے عرض (چوڑان) میں رکھ لیتا“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اصمعی نے کہا: «تعرضه عليه» یعنی تو اسے اس پر چوڑان میں رکھ لیتا۔
Jabir said: We were with Prophet ﷺ and he asked for something to drink. A man from the company asked: Should we not give you nabidh (drink made from dates) to drink ? He replied: Yes. The man went quickly and bought a cup of nabidh. The Messenger of Allah ﷺ said: Why did you not cover it up even by putting a piece of wood on it ? Abu Dawud said: Al-Asmai's version has: "You put it on it. . . "
USC-MSA web (English) Reference: Book 26 , Number 3725
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (5605) صحيح مسلم (2011)
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3734
´برتن ڈھک کر رکھنے کا بیان۔` جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ہم لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے آپ نے پانی طلب کیا تو قوم میں سے ایک شخص نے عرض کیا: کیا ہم آپ کو نبیذ نہ پلا دیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں (کوئی مضائقہ نہیں)“ تو وہ نکلا اور دوڑ کر ایک پیالہ نبیذ لے آیا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو نے اسے ڈھک کیوں نہیں لیا؟ ایک لکڑی ہی سے سہی جو اس کے عرض (چوڑان) میں رکھ لیتا۔“ ابوداؤد کہتے ہیں: اصمعی نے کہا: «تعرضه عليه» یعنی تو اسے اس پر چوڑان میں رکھ لیتا۔ [سنن ابي داود/كتاب الأشربة /حدیث: 3734]
فوائد ومسائل: فائدہ: کھانے پینے کی اشیاء کو جب کچھ دوری تک ادھر ادھر لے جانا ہو تو مناسب یہ ہے کہ ڈھانپ کرلے جایا جائے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3734