عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قتل خطا کی دیت میں بیس حقے، بیس جزعے، بیس بنت مخاض، بیس بنت لبون اور بیس ابن مخاض ہیں“ اور یہی عبداللہ بن مسعود کا قول ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الدیات 1 (1386)، سنن النسائی/القسامة 28 (4806)، سنن ابن ماجہ/الدیات 6 (2631)، (تحفة الأشراف: 9198)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/384، 450)، دی/ الدیات 13 (2412) (ضعیف)» (سند میں حجاج بن ارطاة مدلس اور کثیر الخطاء راوی ہیں اور خشف طائی مجہول)
Narrated Abdullah ibn Masud: The Prophet ﷺ said: The blood-wit for accidental killing should be twenty she-camels which had entered their fourth year, twenty she-camels which had entered their fifth year, twenty she-camels which had entered their second year, twenty she-camels which had entered their third year, and twenty male camels which had entered their second year. It does not beyond Ibn Masud.
USC-MSA web (English) Reference: Book 40 , Number 4529
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ترمذي (1386) نسائي (4806) ابن ماجه (2631) حجاج بن أرطاة ضعيف مدلس وعنعن انوار الصحيفه، صفحه نمبر 160
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1386
´دیت میں دئیے جانے والے اونٹوں کی تعداد کا بیان۔` عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم فرمایا: ”قتل خطا ۱؎ کی دیت ۲؎ بیس بنت مخاض ۳؎، بیس ابن مخاض، بیس بنت لبون ۴؎، بیس جذعہ ۵؎ اور بیس حقہ ۶؎ ہے۔“ ہم کو ابوہشام رفاعی نے ابن ابی زائدہ اور ابوخالد احمر سے اور انہوں نے حجاج بن ارطاۃ سے اسی طرح کی حدیث بیان کی۔ [سنن ترمذي/كتاب الديات/حدیث: 1386]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: قتل کی تین قسمیں ہیں: 1-قتل عمد: یعنی جان بوجھ کر ایسے ہتھیار کا استعمال کرنا جن سے عام طورسے قتل واقع ہوتا ہے، اس میں قاتل سے قصاص لیا جاتا ہے، 2۔ قتل خطا: یعنی غلطی سے قتل کا ہوجانا، اوپر کی حدیث میں اسی قتل کی دیت بیان ہوئی ہے۔ 3۔ قتل شبہ عمد: یہ وہ قتل ہے جس میں ایسی چیزوں کا استعمال ہوتا ہے جن سے عام طورسے قتل واقع نہیں ہوتا جیسے لاٹھی اور کوڑا وغیرہ، اس میں دیتِ مغلظہ لی جاتی ہے اور یہ سو اونٹ ہے ان میں چالیس حاملہ اونٹنیاں ہوں گی۔
2؎: کسی نفس کے قتل یا جسم کے کسی عضو کے ضائع کرنے کے بدلے میں جو مال دیا جاتا ہے اسے دیت کہتے ہیں۔
3؎: وہ اونٹنی جو ایک سال کی ہو چکی ہو 4؎: وہ اونٹنی جو دوسال کی ہو چکی ہو۔
5؎: وہ اونٹ جو چار سال کا ہوچکا ہو 6؎: وہ اونٹ جو تین سال کا ہو چکا ہو۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1386