حدثنا وهب بن بقية، حدثنا خالد، عن يونس بن عبيد، عن ثابت، عن انس بن مالك، قال:" رايت اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم فرحوا بشيء لم ارهم فرحوا بشيء اشد منه، قال رجل: يا رسول الله، الرجل يحب الرجل على العمل من الخير يعمل به ولا يعمل بمثله , فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: المرء مع من احب". حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ يُونُسَ بْنِ عُبَيْدٍ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ:" رَأَيْتُ أَصْحَابَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرِحُوا بِشَيْءٍ لَمْ أَرَهُمْ فَرِحُوا بِشَيْءٍ أَشَدَّ مِنْهُ، قَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، الرَّجُلُ يُحِبُّ الرَّجُلَ عَلَى الْعَمَلِ مِنَ الْخَيْرِ يَعْمَلُ بِهِ وَلَا يَعْمَلُ بِمِثْلِهِ , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الْمَرْءُ مَعَ مَنْ أَحَبَّ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کو کسی چیز سے اتنا خوش ہوتے ہوئے کبھی نہیں دیکھا جتنا وہ اس بات سے خوش ہوئے کہ ایک شخص نے کہا: اللہ کے رسول! آدمی ایک آدمی سے اس کے بھلے اعمال کی وجہ سے محبت کرتا ہے اور وہ خود اس جیسا عمل نہیں کر پاتا، تو آپ نے فرمایا: ”آدمی اسی کے ساتھ ہو گا، جس سے اس نے محبت کی ہے ۱؎“۔
Anas bin Malik said: I never saw the Companions of the Messenger of Allah ﷺ so happy about anything as I saw them happy about this thing. A man said: Messenger of Allah! A man loves another man for the good work which he does, but he himself cannot do like it. The Messenger of Allah ﷺ said: A man will be with those whom he loves.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 5108
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح رواه البخاري (3688) ومسلم (2639)
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2386
´انجام کار آدمی اپنے دوست کے ساتھ ہو گا۔` انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر آدمی اسی کے ساتھ ہو گا جس سے وہ محبت کرتا ہے اور اسے وہی بدلہ ملے گا جو کچھ اس نے کمایا۔“[سنن ترمذي/كتاب الزهد/حدیث: 2386]
اردو حاشہ: نوٹ: (”أنت مع من أحببت ولک ما اکتسبت“ کے سیاق سے صحیح ہے)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2386
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5127
´آدمی جس سے محبت کرے اس سے کہہ دے کہ میں تم سے محبت کرتا ہوں۔` انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کو کسی چیز سے اتنا خوش ہوتے ہوئے کبھی نہیں دیکھا جتنا وہ اس بات سے خوش ہوئے کہ ایک شخص نے کہا: اللہ کے رسول! آدمی ایک آدمی سے اس کے بھلے اعمال کی وجہ سے محبت کرتا ہے اور وہ خود اس جیسا عمل نہیں کر پاتا، تو آپ نے فرمایا: ”آدمی اسی کے ساتھ ہو گا، جس سے اس نے محبت کی ہے ۱؎۔“[سنن ابي داود/أبواب النوم /حدیث: 5127]
فوائد ومسائل: 1۔ چاہیے کہ انسان صاحب ایمان ہونے کے ساتھ ساتھ مومنین مخلصین کے ساتھ محبت کرنے کو اپنا سرمایہ بنائے بالخصوص نبی اکرمﷺ اور آپ کے صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین اور دیگر تمام اہل ایمان خواہ گزرچکے ہوں یا موجود ہوں۔ یا آنے والے۔ اور کفر وکفار اور فاسق وفاجر لوگوں سے بغض وعناد رکھے۔
2۔ اس اظہار محبت میں شرط یہ ہے کہ انسان خود اصول شریعت یعنی توحید وسنت پر کاربند اور کفر اور شرک وبدعت سے دور اور بیزار ہو۔ یہ کیفیت کے اہل خیر سے محبت کا دعویٰ ہو۔ مگر عملا ً کفر۔ شرک۔ بدعت میں مبتلا رہے۔ اور ایسے لوگوں سے ربط وضبط بڑھائے رہے تو اس کا اہل خیر سے محبت کا دعویٰ مشکوک ہوگا۔ بطور مثال ابو طالب اور منافقین کے واقعات پیش نظر رہنے چاہییں۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 5127