ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” «جب الحزن» سے اللہ کی پناہ مانگو“، لوگوں نے پوچھا: اللہ کے رسول! «جب الحزن» کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جہنم میں ایک وادی ہے جس سے جہنم ہر روز چار سو مرتبہ پناہ مانگتی ہے“، لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اس میں کون لوگ داخل ہوں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے ان قراء کے لیے تیار کیا گیا ہے جو اپنے اعمال میں ریاکاری کرتے ہیں، اور اللہ تعالیٰ کے نزدیک بدترین قاری وہ ہیں جو مالداروں کا چکر کاٹتے ہیں“۔ محاربی کہتے ہیں: امراء سے مراد ظالم حکمران ہیں۔
تخریج الحدیث: «تفرد ابن ماجہ بہذا السیاق (تحفة الأشراف: 14586، ومصباح الزجاجة: 103)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الزھد 48 (3283)، دون قوله: ''وَإِنَّ مِنْ أَبْغَضِ الْقُرَّائِ إِلَى...''، وقال: ''مئة مرة''، بدل: ''أربع مئة''، والباقي نحوه، وقال: غريب (ضعیف)» (حدیث کی سند میں مذکور راوی ''عمار بن سیف'' ''وابومعاذ البصری'' دونوں ضعیف را وی ہیں، ترمذی نے اس حدیث کو غریب کہا ہے، جس کا مطلب ان کے یہاں حدیث کی تضعیف ہے)
It was narrated that Abu Hurairah said:
"The Messenger of Allah said: 'Seek refuge with Allah from the pit of grief.' They said: 'O Messenger of Allah, what is the pit of grief?' He said: 'A valley in Hell from which Hell itself seeks refuge four hundred times each day.' It was said: 'O Messenger of Allah, who will enter it?' He said: 'It has been prepared for reciters of the Qur'an who want to show off their deeds. The most hateful of reciters of the Qur'an to Allah are those who visit the rulers.'" (Da'if) Other chains of narrators.
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ترمذي (2383) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 385
تعوذوا بالله من جب الحزن قالوا يا رسول الله وما جب الحزن قال واد في جهنم تتعوذ منه جهنم كل يوم مائة مرة قلنا يا رسول الله ومن يدخله قال القراء المراءون بأعمالهم
تعوذوا بالله من جب الحزن قالوا يا رسول الله وما جب الحزن قال واد في جهنم تعوذ منه جهنم كل يوم أربعمائة مرة قيل يا رسول الله من يدخله قال أعد للقراء المرائين بأعمالهم من أبغض القراء إلى الله الذين يزورون الأمراء
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 275
´ریا کار علماء اور قاری` «. . . وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «تَعَوَّذُوا بِاللَّهِ مِنْ جُبِّ الْحَزَنِ» قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا جُبُّ الْحَزَنِ؟ قَالَ: «وَادٍ فِي جَهَنَّمَ تَتَعَوَّذُ مِنْهُ جَهَنَّم كل يَوْم أَرْبَعمِائَة مرّة» . قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَنْ يَدْخُلُهَا قَالَ: «الْقُرَّاءُ الْمُرَاءُونَ بِأَعْمَالِهِمْ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَكَذَا ابْنُ مَاجَهْ وَزَادَ فِيهِ: «وَإِنَّ مِنْ أَبْغَضِ الْقُرَّاءِ إِلَى اللَّهِ تَعَالَى الَّذِينَ يَزُورُونَ الْأُمَرَاءَ» . قَالَ الْمُحَارِبِيُّ: يَعْنِي الجورة . . .» ”. . . سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”غم کے کنوئیں سے تم اللہ کی پناہ مانگو۔“ لوگوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! غم کا کنواں کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دوزخ میں ایک وادی نالہ ہے جس سے جہنم روزانہ چار سو مرتبہ پناہ مانگتی ہے۔“ لوگوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! اس میں کون داخل ہو گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قرآن پڑھنے والے جو اپنے عملوں کو لوگوں کو سیکھانے کے لیے کرتے ہیں۔“ اس حدیث کو ترمذی نے روایت کیا ہے اور ابن ماجہ کی روایت میں یہ الفاظ زیادہ ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے زیادہ برے وہ قاری لوگ ہیں جو ظالم امیروں سے ملتے ہیں۔ یعنی ریا نمود کے پڑھنے والے ایسے وحشت ناک کنوئیں میں سزا پائیں گے جس کا بیان حدیث میں ہے اسی لیے ہر کام میں اخلاص ضروری ہے۔ . . .“[مشكوة المصابيح/كِتَاب الْعِلْمِ: 275]
تحقیق الحدیث: اس کی سند ضعیف ہے۔ اس سند میں دو وجہ ضعف ہیں: ➊ عمار بن سیف الضبی الکوفی ضعیف راوی تھا۔ حافظ ابن حجر نے فرمایا: «ضعيف الحديث عابد» ”وہ حدیث میں ضعیف (اور) عبادت گزار تھا۔“[تقريب التهذيب: 4826] ➋ عمار بن سیف کا استاد ابومعان یا ابومعاذ البصری مجہول تھا۔
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2383
´ریا و نمود اور شہرت کا بیان` ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” «جب الحزن»(غم کی وادی) سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگو“، صحابہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! «جب الحزن» کیا چیز ہے؟ آپ نے فرمایا: ”جہنم کی ایک وادی ہے جس سے جہنم بھی ہر روز سو مرتبہ پناہ مانگتی ہے“، پھر صحابہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اس میں کون لوگ داخل ہوں گے؟ آپ نے فرمایا: ”ریاکار قراء (اس میں داخل ہوں گے)۔“[سنن ترمذي/كتاب الزهد/حدیث: 2383]
اردو حاشہ: نوٹ: (سند میں ”ابومعان“ یا ”ابومعاذ“ مجہول راوی ہے، اور ”عمار بن سیف“ ضعیف الحدیث، ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اس کا دوسرا طریق بھی ضعیف ہے، تفصیل کے لیے دیکھیے: الضعیفة رقم: 5023، و 5152)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2383
قال ابو الحسن: حدثنا حازم بن يحيى حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ومحمد بن نمير قالا: حدثنا ابن نمير عن معاوية النصري -وكان ثقة- ثم ذكر الحديث نحوه بإسناده. قال أبو الحسن: حدثنا حازم بن يحيى حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة ومحمد بن نمير قالا: حدثنا ابن نمير عن معاوية النصري -وكان ثقة- ثم ذكر الحديث نحوه بإسناده.
اس سند سے بھی معاویہ نصری نے جو ثقہ ہیں مذکورہ بالا حدیث کے ہم معنی روایت بیان کی ہے۔
قال ابو الحسن: حدثنا حازم بن يحيى حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ومحمد بن نمير قالا: حدثنا ابن نمير عن معاوية النصري -وكان ثقة- ثم ذكر الحديث نحوه بإسناده. قال أبو الحسن: حدثنا حازم بن يحيى حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة ومحمد بن نمير قالا: حدثنا ابن نمير عن معاوية النصري -وكان ثقة- ثم ذكر الحديث نحوه بإسناده.
اس سند سے بھی معاویہ نصری نے جو ثقہ ہیں مذکورہ بالا حدیث کے ہم معنی روایت بیان کی ہے۔
قال ابو الحسن: حدثنا حازم بن يحيى حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ومحمد بن نمير قالا: حدثنا ابن نمير عن معاوية النصري -وكان ثقة- ثم ذكر الحديث نحوه بإسناده. قال أبو الحسن: حدثنا حازم بن يحيى حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة ومحمد بن نمير قالا: حدثنا ابن نمير عن معاوية النصري -وكان ثقة- ثم ذكر الحديث نحوه بإسناده.
اس سند سے بھی معاویہ نصری نے جو ثقہ ہیں مذکورہ بالا حدیث کے ہم معنی روایت بیان کی ہے۔