انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ لوگوں کو ایسی چیز کی تلاش ہوئی جس کے ذریعہ لوگوں کو نماز کے اوقات کی واقفیت ہو جائے، تو بلال رضی اللہ عنہ کو حکم ہوا کہ وہ اذان کے کلمات دو دو بار، اور اقامت کے کلمات ایک ایک بار کہیں ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے ثابت ہوا کہ اقامت کے کلمات ایک ایک بار بھی کہے تو کافی ہے، کیونکہ اقامت حاضرین کو سنانے کے لئے کافی ہوتی ہے، اس میں تکرار کی ضرورت نہیں، اور عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ کی حدیث (طحاوی اور ابن ابی شیبہ) یہ ہے کہ فرشتے نے اذان دی، دو دو بار اور اقامت کہی دو دو بار، مگر اس سے یہ نہیں نکلتا کہ اقامت کے کلمات ایک ایک بار کہنا کافی نہیں، اور محدثین کے نزدیک تو دونوں امر جائز ہیں، انہوں نے کسی حدیث کے خلاف نہیں کیا، لیکن حنفیہ پر یہ الزام قائم ہوتا ہے کہ افراد اقامت کی حدیثیں صحیح ہیں، تو افراد کو جائز کیوں نہیں سمجھتے۔
It was narrated that Anas bin Malik said:
"They looked for something by means of which they could call out informing of (the time of) the prayer. Then Bilal was commanded to say the phrases of the Adhan twice and the phrases of the Iqamah once."
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث729
´اقامت کے کلمات ایک ایک بار کہنے کا بیان۔` انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ لوگوں کو ایسی چیز کی تلاش ہوئی جس کے ذریعہ لوگوں کو نماز کے اوقات کی واقفیت ہو جائے، تو بلال رضی اللہ عنہ کو حکم ہوا کہ وہ اذان کے کلمات دو دو بار، اور اقامت کے کلمات ایک ایک بار کہیں ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأذان والسنة فيه/حدیث: 729]
اردو حاشہ: فائدہ: واقعے کی تفصیل کے لیے گزشتہ صفحات میں حدیث: (709، 708، 709) ملاحظہ کیجیے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 729