فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1017
´خوش الحانی سے قرآن پڑھنے کا بیان۔`
براء بن عازب رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم قرآن کو اپنی آواز سے مزین کرو۔“ عبدالرحمٰن بن عوسجہ کہتے ہیں: میں اس جملے «زينوا القرآن» کو بھول گیا تھا یہاں تک کہ مجھے ضحاک بن مزاحم نے یاد دلایا۔ [سنن نسائي/باب سجود القرآن/حدیث: 1017]
1017۔ اردو حاشیہ: قرآن مجید کو توجہ، تصحیح اور حضور قلب سے پڑھنا کہ قاری اور سامعین پر اس کا مثبت اثر ہو، شریعت کا مطلوب ہے، البتہ گانے کا انداز نہ ہو، یعنی ساز کی بجائے سوز ہو۔ پڑھنے اور سننے والے پر خشیت الٰہی طاری ہو۔ دونوں کو رونا آئے نہ کہ طرب کی کیفیت پیدا ہو اور واہ واہ کے نعرے بلند ہوں۔ ریاکاری اور تحسین کے لیے پڑھنا موجب عذاب ہے۔ أعاذنا اللہ منه۔ اگر خوبصورت کلام کو پرسوز اور اچھی آواز سے پڑھا جائے تو یہ چیز کلام کے حسن کو مزید چار چاند لگا دیتی ہے جیسا کہ حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قرآن کریم کو اپنی آوازوں کے ساتھ خوبصورت بناؤ، اس لیے کہ خوبصورت آواز قرآن کے حسن میں اضافہ کرتی ہے۔“ [سلسلة الأحادیث الصحیحة: 401/2، حدیث: 771]
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 1017