فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1330
1330۔ اردو حاشیہ: جب امام یہ سمجھتا ہو کہ میں نماز مکمل کرچکا ہوں اور نماز سے فارغ ہوں، اس حالت میں اگر وہ کوئی کلام کر لے یا مقتدی ہونے کی صورت میں امام کو متنبہ کرے اور اس سے کچھ کلام کرنا پڑے یا تحقیق کی غرض سے آپس میں بات چیت ہو جائے، تو معلوم ہو جانے کے بعد سلام اور کلام نماز کے لیے قاطع نہیں ہوں گے۔ بقیہ نماز پڑھ کر سجود سہو کر لیے جائیں تو نماز بلا ریب درست ہے۔ یہ بات احادیث سے صاف سمجھ میں آتی ہے، البتہ احناف اور حنابلہ کلام کی صورت میں نئے سرے سے نماز پڑھنے کے قائل ہیں۔ لیکن احادیث سے ان کے موقف کی تائید نہیں ہوتی۔ (مزید تفصیل کے لیے دیکھیے، حدیث: 1225، 1230)
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1330