وضاحت: ۱؎: مشہور یہ ہے کہ اسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعض غلاموں نے صحابہ کرام رضی الله عنہم کو بتائے بغیر بچھایا تھا، ابن سعد نے طبقات (۲/۲۹۹) میں وکیع کا قول نقل کیا ہے کہ یہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے خاص ہے، اور حسن بصری سے ایک روایت ہے کہ زمین گیلی تھی اس لیے ایک سرخ چادر بچھائی گئی جسے آپ اوڑھتے تھے، اور حسن بصری ہی سے ایک دوسری روایت ہے جس میں ہے «قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم افرشوا لي قطیفتي في لحدي، فإن الأرض لم تسلط علی أجساد الأنبیائ» ۔
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2014
اردو حاشہ: مسنون کفن تین کپڑے ہی ہیں۔ آج کل عمل بھی اسی پر ہے، البتہ اگر نیچے زائد چادر بچھا لی جائے تو اس حدیث کی رو سے جائز ہے۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (ذخیرة العقبیٰ شرح سنن النسائي: 364/19- 369)
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2014