اخبرنا الحسين بن حريث، قال: حدثنا الفضل بن موسى، عن الحسين بن واقد، قال: حدثنا عمرو بن دينار، قال: سمعت جابرا، يقول:" إن النبي صلى الله عليه وسلم امر بعبد الله بن ابي فاخرجه من قبره، فوضع راسه على ركبتيه فتفل فيه من ريقه والبسه قميصه" قال جابر:" وصلى عليه" والله اعلم. أَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ، قال: حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، عَنِ الْحُسَيْنِ بْنِ وَاقِدٍ، قال: حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، قال: سَمِعْتُ جَابِرًا، يَقُولُ:" إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ بِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُبَيٍّ فَأَخْرَجَهُ مِنْ قَبْرِهِ، فَوَضَعَ رَأْسَهُ عَلَى رُكْبَتَيْهِ فَتَفَلَ فِيهِ مِنْ رِيقِهِ وَأَلْبَسَهُ قَمِيصَهُ" قَالَ جَابِرٌ:" وَصَلَّى عَلَيْهِ" وَاللَّهُ أَعْلَمُ.
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عبداللہ بن ابی کو اس کی قبر سے نکلوایا، پھر اس کا سر اپنے دونوں گھٹنوں پر رکھا، اور اس پر تھو تھو کیا، اور اسے اپنی قمیص پہنائی۔ اور اس کی نماز (جنازہ) پڑھی، واللہ اعلم۔
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2022
´میت کو لحد میں رکھنے کے بعد باہر نکالنے کا بیان۔` جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عبداللہ بن ابی کو اس کی قبر سے نکلوایا، پھر اس کا سر اپنے دونوں گھٹنوں پر رکھا، اور اس پر تھو تھو کیا، اور اسے اپنی قمیص پہنائی۔ اور اس کی نماز (جنازہ) پڑھی، واللہ اعلم۔ [سنن نسائي/كتاب الجنائز/حدیث: 2022]
اردو حاشہ: تفصیل کے لیے دیکھیے حدیث: 1901، 1902 - 1968۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 2022
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1524
´اہل قبلہ کی نماز جنازہ ادا کرنا۔` جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ منافقین کا سردار (عبداللہ بن ابی) مدینہ میں مر گیا، اس نے وصیت کی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس کی نماز جنازہ پڑھیں، اور اس کو اپنی قمیص میں کفنائیں، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی نماز جنازہ پڑھی، اور اسے اپنے کرتے میں کفنایا، اور اس کی قبر پہ کھڑے ہوئے، تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت کریمہ نازل فرمائی: «ولا تصل على أحد منهم مات أبدا ولا تقم على قبره»”منافقوں میں سے جو کوئی مر جائے تو اس کی نماز جنازہ نہ پڑھیں، اور اس کی قبر پہ مت کھڑے ہوں۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1524]
اردو حاشہ: فائدہ: مذکورہ روایت کوہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف اور معناً صحیح قراردیا ہے۔ جبکہ دیگر محققین نے اس کی بابت لکھا ہے کہ اس روایت میں وصیت کا تذکرہ منکر ہے اس کے علاوہ باقی حدیث صحیح ہے جیسا کہ گزشتہ حدیث میں بھی اس کا تذکرہ ہے تفصیل کےلئے دیکھئے: (سنن ابن ماجه للدکتور بشار عواد، حدیث: 1524، وأحکام الجنائز، ص: 160)
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1524