اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا الليث، عن ابي الزبير، عن جابر، انهم كانوا إذا كانوا حاضرين مع رسول الله صلى الله عليه وسلم بالمدينة، بعث بالهدي، فمن شاء احرم، ومن شاء ترك". أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، أَنَّهُمْ كَانُوا إِذَا كَانُوا حَاضِرِينَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْمَدِينَةِ، بَعَثَ بِالْهَدْيِ، فَمَنْ شَاءَ أَحْرَمَ، وَمَنْ شَاءَ تَرَكَ".
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہدی بھیجی تو سب لوگ مدینہ میں موجود تھے تو جس نے چاہا احرام باندھا اور جس نے چاہا نہیں باندھا ۱؎۔
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2794
´کیا جب جانور کے گلے میں ہار ڈالے تو احرام باندھے؟` جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہدی بھیجی تو سب لوگ مدینہ میں موجود تھے تو جس نے چاہا احرام باندھا اور جس نے چاہا نہیں باندھا ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 2794]
اردو حاشہ: اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ حرم کو قربانی کا جانور بھیجنے کے بعد شرعاً احرام کی پابندیاں لاگو نہیں ہوتیں جیسا کہ مندرجہ بالا کئی احادیث سے یہ بات صراحتاً ثابت ہوتی ہے، لیکن اگر کوئی شخص اپنے طور پر یہ پابندیاں اپنے آپ پر لاگو کرنا چاہے تو اس کی مرضی۔ ظاہر ہے کہ شریعت عام اباحت میں کسی کو مجبوری نہیں کرتی کہ وہ ضرور سلے ہوئے کپڑے پہنے یا خوشبو لگائے یا حجامت بنوائے، وغیرہ وغیرہ، لہٰذا یہ روایت پہلی روایات کے خلاف نہیں بلکہ یہ تو ان کی صراحتاً تائید کرتی ہے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 2794