سعد بن عبادہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر کہا: میری ماں مر چکی ہیں اور ان کے ذمہ ایک نذر ہے، اگر میں ان کی طرف سے (ایک غلام) آزاد کر دوں تو کیا یہ ان کی طرف سے پوری ہو جائے گی؟ آپ نے فرمایا: ”(ہاں) اپنی ماں کی طرف سے غلام آزاد کر دو“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 3837، (حم (6/7) (صحیح) (آگے آنے والی حدیث سے تقویت پاکر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے)»
وضاحت: ۱؎: سعد بن عبادہ کی ماں نے غلام آزاد کرنے کی نذر مانی تھی۔
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3686
اردو حاشہ: (1) اس روایت سے باقی روایات جن میں مطلق نذر کا ذکر ہے کا ابہام دور ہو جاتا ہے وہ نذر غلام آزاد کرنا تھی۔ بعض نے کہا ہے کہ ممکن ہے نذر کچھ اورہو لیکن چونکہ نذر قسم کے برابر ہوتی ہے اور قسم کا کفارہ غلام آزاد کرنا ہے اس لئے نذر کی جگہ غلام آزاد کیا گیا ہو۔ لیکن پہلی بات راجح معلوم ہوتی ہے۔ (2) پچھلی روایات میں صرف وصیت کا ذکر تھا۔ اس رویت میں نذر کا ذکر ہے۔ ممکن ہے دونوں باتیں ہوں۔ نذر بھی پوری نہ کر سکی ہو اور وصت بھی نہ کر سکی ہو۔ حضرت سعدؓ نے دونوں کام کر دیے۔ رضي اللہ عنه وأرضاہ."
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3686