علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 832
´(نکاح کے متعلق احادیث)`
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”تم میں سے کوئی اپنے بھائی کے پیغام نکاح پر پیغام نکاح نہ دے تاوقتیکہ کہ پیغام نکاح دینے والا اس سے پہلے اسے از خود چھوڑ دے یا پیغام نکاح دینے والا اجازت دیدے۔“ (بخاری و مسلم) «بلوغ المرام/حدیث: 832»
تخریج: «أخرجه البخاري، النكاح، باب لا يخطب علي خطبة أخيه حتي ينكح أويدع، حديث:5142، ومسلم، النكاح، باب تحريم الخطبة علي خطبة أخيه حتي يأذن أويترك، حديث:1412.»
تشریح:
1. اس حدیث کی رو سے پیغام نکاح پر پیغام نکاح دینا جائز نہیں‘ مگر حضرت فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہما کے واقعے سے بظاہر معلوم ہوتا ہے کہ ایک وقت میں دو تین پیغام دیے جا سکتے ہیں کیونکہ اس خاتون کو دو پیغام نکاح پہنچے تو یہ مشورے کے لیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور صورتحال بیان کر کے مشورہ طلب کیا مگر یہ اس روایت کے خلاف نہیں۔
ممکن ہے دوسری بار پیغام نکاح دینے والے کو پہلے پیغام کا علم نہ ہو۔
2.بعض نے کہا ہے کہ منگنی طے ہو جانے کے بعد پیغام نکاح کی ممانعت ہے پہلے نہیں۔
3.جمہور علماء کے نزدیک یہ ممانعت تحریمی ہے اور یہی بات راجح ہے۔
بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 832