سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: روزوں کے احکام و مسائل
The Book on Fasting
17. باب مَا جَاءَ فِي فَضْلِ السُّحُورِ
17. باب: سحری کھانے کی فضیلت کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About The Virtue Of Sahar
حدیث نمبر: 708
Save to word اعراب
حدثنا قتيبة، حدثنا ابو عوانة، عن قتادة، وعبد العزيز بن صهيب، عن انس، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " تسحروا فإن في السحور بركة ". قال: وفي الباب عن ابي هريرة، وعبد الله بن مسعود، وجابر بن عبد الله، وابن عباس، وعمرو بن العاص، والعرباض بن سارية، وعتبة بن عبد، وابي الدرداء. قال ابو عيسى: حديث انس حديث حسن صحيح.حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، وَعَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ، عَنْ أَنَسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " تَسَحَّرُوا فَإِنَّ فِي السَّحُورِ بَرَكَةً ". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، وَجَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، وَعَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، وَالْعِرْبَاضِ بْنِ سَارِيَةَ، وَعُتْبَةَ بْنِ عَبْدٍ، وَأَبِي الدَّرْدَاءِ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَنَسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سحری کھاؤ ۱؎، کیونکہ سحری میں برکت ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- انس رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں ابوہریرہ، عبداللہ بن مسعود، جابر بن عبداللہ، ابن عباس، عمرو بن العاص، عرباض بن ساریہ، عتبہ بن عبداللہ اور ابو الدرداء رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
۳- نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے کہ آپ نے فرمایا: ہمارے روزوں اور اہل کتاب کے روزوں میں فرق سحری کھانے کا ہے ۲؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصوم 9 (1095)، سنن النسائی/الصیام 18 (2148)، (تحفة الأشراف: 1068 و1433) (صحیح) وأخرجہ کل من: صحیح البخاری/الصوم 20 (1923)، وسنن ابن ماجہ/الصیام 22 (1692)، و مسند احمد (3/99، 215، 258، 281)، وسنن الدارمی/الصوم 9 (1738)، من غیر ہذا الطریق۔»

وضاحت:
۱؎: امر کا صیغہ ندب و استحباب کے لیے ہے سحری کھانے سے آدمی پورے دن اپنے اندر طاقت و توانائی محسوس کرتا ہے اس کے برعکس جو سحری نہیں کھاتا اسے جلدی بھوک پیاس ستانے لگتی ہے۔
۲؎: اس سے معلوم ہوا کہ سحری کھانا اس امت کی امتیازی خصوصیات میں سے ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1692)
   صحيح البخاري1923أنس بن مالكتسحروا فإن في السحور بركة
   صحيح مسلم2549أنس بن مالكتسحروا فإن في السحور بركة
   جامع الترمذي708أنس بن مالكتسحروا فإن في السحور بركة
   سنن النسائى الصغرى2148أنس بن مالكتسحروا فإن في السحور بركة
   سنن ابن ماجه1692أنس بن مالكتسحروا فإن في السحور بركة
   المعجم الصغير للطبراني366أنس بن مالكتسحروا فإن في السحور بركة
   بلوغ المرام535أنس بن مالك‏‏‏‏تسحروا فإن في السحور بركة

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 708 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 708  
اردو حاشہ:
1؎:
امر کا صیغہ ندب و استحباب کے لیے ہے سحری کھانے سے آدمی پورے دن اپنے اندر طاقت و توانائی محسوس کرتا ہے اس کے برعکس جو سحری نہیں کھاتا اسے جلدی بھوک پیاس ستانے لگتی ہے۔

2؎:
اس سے معلوم ہوا کہ سحری کھانا اس امّت کی امتیازی خصوصیات میں سے ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 708   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 535  
´(روزے کے متعلق احادیث)`
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سحری کھایا کرو اس لئے کہ اس میں بڑی برکت ہے۔ (بخاری و مسلم) [بلوغ المرام/حدیث: 535]
لغوی تشریح 535:
أَلسَّحُور سین پر فتحہ کی صورت میں وہ کھانا مراد ہے جو طلوعِ فجر سے پہلے کھایا جائے اور اگر اس پر ضمہ ہو تو پھر یہ مصدر ہو گا اور اس سے مراد کھانے کا عمل ہو گا۔

فوائد و مسائل 535:
➊ اس حدیث میں سحری کھانے کھانے کی ترغیب ہے۔
➋ یہود و نصاریٰ چونکہ سحری کا اہتمام نہیں کرتے تھے، اس لیے ان کی مخالفت کی گئی ہے۔ صحیح مسلم کی روایت میں ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہمارے اور اہلِ کتاب کے روزے میں فرق سحری کھانے کا ہے۔ برکت کا مطلب یہ ہے کہ اس وقت کھانا کھانے کا ثواب ملتا ہے کیونکہ یہ ایک مسنون عمل ہے اور اس سے روزے کی تکمیل میں آسانی رہتی ہے۔ یا یہ مطلب ہے کہ اس وقت کھائے جانے والے کھانے میں واقعتًا ایک خاص برکت ہے۔ اس کی وجہ بھی یہی ہے کہ اس کا تعلق سنت نبوی سے ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 535   

  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1692  
´سحری کھانے کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سحری کھاؤ، سحری میں برکت ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيام/حدیث: 1692]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
المسحور کا لفظ سین کی زبر سے بھی پڑھا گیا ہے اور پیش سے بھی۔
سین کی زبر سے سحور کا مطلب وہ طعام ہے جو روزہ شروع کرنے سے پہلے کھایا جاتا ہے اورسحور (سین کی پیش سے)
کھانے کے عمل کو کہا جاتا ہے۔
حدیث کامطلب یہ ہے کہ اس وقت کھانا کھانا باعث برکت ہے۔
اس کا ثواب بھی ملتا ہے۔
کیونکہ یہ ایک مسنون عمل ہے۔
اور اس سے روزے کی تکمیل میں آسانی بھی ہوتی ہے۔
یا یہ مطلب ہے کہ اس وقت کھائے جانے والے کھانے میں ایک خاص برکت ہے اس کی وجہ بھی یہی ہے کہ اس کا تعلق سنت نبوی ﷺ سے ہے۔
اور اس کی وجہ سے غیر مسلمو ں کی مشا بہت سے بچاؤ بھی ہو جا تا ہے کیو نکہ یہود و نصاری سحری نہیں کھا تے دیکھیے: (صحیح مسلم، الصیام، باب فضل السحور وتاکید استحبابه واستحباب تاخیرہ، حدیث: 1096، 1095)

(2)
ثوا ب کا تعلق مشقت سے نہیں احکا م شریعت کی پا بندی سے ہے سنت کے مطا بق تھو ڑ اور آسان عمل سے بہتر ہے جو سنت نبوی کے خلا ف ہو۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1692   

  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2549  
امام صاحب مختلف سندوں سے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بیان کرتے ہیں۔۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:2549]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اسلام اعتدال وتوسط اور درمیانہ روی کا نام ہے۔
اس لیے آپ نے سحری کھانے کی ترغیب دی اور یہ بھی کہ سحری آخری وقت میں کی جائے اور افطار غروب کے ساتھ ہی کر دیا جائے۔
تاکہ بھوکا پیاسا رہنے کا وقت بلاضرورت طویل نہ ہو،
اور سحری کھانے سے انسان کی قوت کار اور توانائی میں زیادہ کمزوری پیدا نہ ہو سحری کے لیے اٹھے تاکہ اسے کچھ نہ کچھ یاد الٰہی کا موقع بھی مل سکے اور صبح کی نماز میں بھی شریک ہو سکے اس کے برخلاف اگر سحری نہ کھائی جائے گی۔
تو سحر خیزی نہ ہو سکے گی اللہ تعالیٰ کی یاد سے بھی انسان محروم رہے گا۔
اور کھانے پینے سے محرومی کی بنا پر جلد ہی بھوک پیاس ستائے گی اور انسان کی قوت کار اور طاقت عمل متاثر ہو گی۔
بھوک وپیاس کا وقفہ طویل ہونے کی وجہ سے روزہ دارتکلیف میں مبتلا ہو گا۔
اس سے قریب قریب حالت اس صورت میں ہو گی جب انسان سحری بہت جلد کھا کر سو جائےگا،
نیز اسی صورت میں نماز باجماعت سے محرومی کا بھی اندیشہ ہے اس لیے آپﷺ نے فرمایا:
سحری کھانا باعث برکت ہے یعنی اس سے محروم رہنا،
برکت سے محرومی کا باعث ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 2549   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1923  
1923. حضرت انس ؓ سے روایت ہے انھوں نے کہاکہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: سحری کھایا کرو کیونکہ سحری میں برکت ہوتی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1923]
حدیث حاشیہ:
سحری کھانا اس لیے بھی ضروری ہے کہ یہودیوں کے ہاں سحری کھانے کا چلن نہیں ہے، پس ان کی مخالفت میں سحری کھانی چاہئے، اور اس سے روزہ پورا کرنے میں مدد بھی ملتی ہے، سحری میں چند کھجور اور پانی کے گھونٹ بھی کافی ہیں اور جو اللہ میسر کرے۔
بہرحال سحری چھوڑنا سنت کے خلاف ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 1923   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1923  
1923. حضرت انس ؓ سے روایت ہے انھوں نے کہاکہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: سحری کھایا کرو کیونکہ سحری میں برکت ہوتی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1923]
حدیث حاشیہ:
(1)
امام بخاری ؒ کا مقصد یہ ہے کہ اس حدیث میں رسول اللہ ﷺ کا سحری سے متعلق امر وجوب کے لیے نہیں بلکہ استحباب کے لیے ہے، چنانچہ تمام محدثین کا اس بات پر اتفاق ہے کہ سحری کھانا مستحب ہے، واجب نہیں کیونکہ امر اس وقت وجوب کے لیے ہوتا ہے جب اس میں وجوب کے خلاف کوئی قرینہ نہ پایا جائے لیکن یہاں اس کے خلاف قرینہ موجود ہے کہ آپ نے اور آپ کے صحابہ نے وصال فرمایا ہے۔
اگر سحری واجب ہوتی تو وصال ثابت نہ ہوتا۔
(عمدةالقاري: 68/8) (2)
سحری میں برکت کے کئی پہلو ہیں:
سنت کی اتباع، مخالفت اہل کتاب، عبادت کے لیے طاقت کا باعث اور اللہ کے اجروثواب کا ذریعہ۔
(فتح الباري: 179/4)
حضرت ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
سحری باعث برکت ہے اسے مت ترک کرو اگرچہ پانی کے ایک گھونٹ سے ہو کیونکہ اللہ تعالیٰ سحری کرنے والوں پر رحمت بھیجتا ہے اور فرشتے ان کے لیے دعا کرتے ہیں۔
(مسندأحمد: 44/3)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 1923   



https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.