حدثنا زيد بن اخزم الطائي، حدثنا ابو قتيبة، عن ابي العوام، عن قتادة، عن زهدم الجرمي، قال: " دخلت على ابي موسى وهو ياكل دجاجة، فقال: ادن فكل فإني رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم ياكله "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن وقد روي هذا الحديث من غير وجه عن زهدم ولا نعرفه إلا من حديث زهدم، وابو العوام هو عمران القطان.حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ أَخْزَمَ الطَّائِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو قُتَيْبَةَ، عَنْ أَبِي الْعَوَّامِ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ زَهْدَمٍ الْجَرْمِيِّ، قَالَ: " دَخَلْتُ عَلَى أَبِي مُوسَى وَهُوَ يَأْكُلُ دَجَاجَةً، فَقَالَ: ادْنُ فَكُلْ فَإِنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْكُلُهُ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ زَهْدَمٍ وَلَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ زَهْدَمٍ، وَأَبُو الْعَوَّامِ هُوَ عِمْرَانُ الْقَطَّانُ.
زہدم جرمی کہتے ہیں کہ میں ابوموسیٰ کے پاس گیا، وہ مرغی کھا رہے تھے، کہا: قریب ہو جاؤ اور کھاؤ اس لیے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اسے کھاتے دیکھا ہے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن ہے، زہدم سے یہ حدیث دوسری سندوں سے بھی آئی ہے، ہم اسے صرف زہدم ہی کی روایت سے جانتے ہیں۔
وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ دوست کے گھر اس کے کھانے کے وقت میں جانا صحیح ہے، نیز کھانے والے کو چاہیئے کہ آنے والے مہمان کو اپنے ساتھ کھانے میں شریک کرے، اگرچہ کھانے کی مقدار کم ہو، اس لیے کہ اجتماعی شکل میں کھانا نزول برکت کا سبب ہے، یہ بھی معلوم ہوا کہ مرغ کا گوشت حلال ہے۔
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1826
´مرغی کھانے کا بیان۔` زہدم جرمی کہتے ہیں کہ میں ابوموسیٰ کے پاس گیا، وہ مرغی کھا رہے تھے، کہا: قریب ہو جاؤ اور کھاؤ اس لیے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اسے کھاتے دیکھا ہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأطعمة/حدیث: 1826]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: اس حدیث سے معلوم ہواکہ دوست کے گھر اس کے کھانے کے وقت میں جانا صحیح ہے، نیز کھانے والے کوچاہیے کہ آنے والے مہمان کو اپنے ساتھ کھانے میں شریک کرے، اگر چہ کھانے کی مقدارکم ہو، اس لیے کہ اجتماعی شکل میں کھانا نزول برکت کا سبب ہے، یہ بھی معلوم ہواکہ مرغ کا گوشت حلا ل ہے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1826