عمر بن خطاب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ (جنگ بدر کے موقع پر) رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم نے
(مشرکین مکہ پر) ایک نظر ڈالی، وہ ایک ہزار تھے اور آپ کے صحابہ تین سو دس اور کچھ
(کل ۳۱۳) تھے۔ پھر آپ قبلہ رخ ہو گئے اور اپنے دونوں ہاتھ اللہ کے حضور پھیلا دیئے اور اپنے رب کو پکارنے لگے:
”اے میرے رب! مجھ سے اپنا کیا ہوا وعدہ پورا فرما دے، جو کچھ تو نے مجھے دینے کا وعدہ فرمایا ہے، اسے عطا فرما دے، اے میرے رب! اگر اہل اسلام کی اس مختصر جماعت کو تو نے ہلاک کر دیا تو پھر زمین پر تیری عبادت نہ کی جا سکے گی
“۔ آپ قبلہ کی طرف منہ کیے ہوئے اپنے دونوں ہاتھ پھیلائے ہوئے اپنے رب کے سامنے گڑگڑاتے رہے یہاں تک کہ آپ کی چادر آپ کے دونوں کندھوں پر سے گر پڑی۔ پھر ابوبکر رضی الله عنہ نے آ کر آپ کی چادر اٹھائی اور آپ کے کندھوں پر ڈال کر پیچھے ہی سے آپ سے لپٹ کر کہنے لگے۔ اللہ کے نبی! بس، کافی ہے آپ کی اپنے رب سے اتنی ہی دعا۔ اللہ نے آپ سے جو وعدہ کر کھا ہے وہ اسے پورا کرے گا
(ان شاءاللہ) پھر اللہ نے یہ آیت نازل فرمائی
«إذ تستغيثون ربكم فاستجاب لكم أني ممدكم بألف من الملائكة مردفين» ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے،
۲- عمر رضی الله عنہ کی اس حدیث کو صرف عکرمہ بن عمار کی روایت سے جانتے ہیں۔ جسے وہ ابوزمیل سے روایت کرتے ہیں۔ ابوزمیل کا نام سماک حنفی ہے۔ ایسا بدر کے دن ہوا
۲؎۔
● صحيح البخاري | 2915 | عبد الله بن عباس | اللهم إني أنشدك عهدك ووعدك اللهم إن شئت لم تعبد بعد اليوم فأخذ أبو بكر بيده فقال حسبك يا رسول الله فقد ألححت على ربك وهو في الدرع فخرج وهو يقول سيهزم الجمع ويولون الدبر بل الساعة موعدهم والساعة أدهى وأمر |
● صحيح البخاري | 4875 | عبد الله بن عباس | اللهم إني أنشدك عهدك ووعدك اللهم إن تشأ لا تعبد بعد اليوم فأخذ أبو بكر بيده فقال حسبك يا رسول الله ألححت على ربك وهو يثب في الدرع فخرج وهو يقول سيهزم الجمع ويولون الدبر |
● صحيح البخاري | 3953 | عبد الله بن عباس | اللهم إني أنشدك عهدك ووعدك اللهم إن شئت لم تعبد فأخذ أبو بكر بيده فقال حسبك فخرج وهو يقول سيهزم الجمع ويولون الدبر |
● صحيح البخاري | 4877 | عبد الله بن عباس | أنشدك عهدك ووعدك اللهم إن شئت لم تعبد بعد اليوم أبدا فأخذ أبو بكر بيده وقال حسبك يا رسول الله فقد ألححت على ربك وهو في الدرع فخرج وهو يقول سيهزم الجمع ويولون الدبر بل الساعة موعدهم والساعة أدهى وأمر |
● صحيح مسلم | 4588 | عبد الله بن عباس | اللهم أنجز لي ما وعدتني اللهم آت ما وعدتني اللهم إن تهلك هذه العصابة من أهل الإسلام لا تعبد في الأرض فما زال يهتف بربه مادا يديه مستقبل القبلة حتى سقط رداؤه عن منكبيه فأتاه أبو بكر فأخذ رداءه فألقاه على منكبيه ثم التزمه من ورائه وقال يا نبي الله كفاك مناش |
● جامع الترمذي | 3081 | عبد الله بن عباس | اللهم أنجز لي ما وعدتني اللهم آتني ما وعدتني اللهم إن تهلك هذه العصابة من أهل الإسلام لا تعبد في الأرض فما زال يهتف بربه مادا يديه مستقبل القبلة حتى سقط رداؤه من منكبيه فأتاه أبو بكر فأخذ رداءه فألقاه على منكبيه ثم التزمه من ورائه فقال يا نبي الله كفاك من |
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3081
´سورۃ الانفال سے بعض آیات کی تفسیر۔`
عمر بن خطاب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ (جنگ بدر کے موقع پر) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (مشرکین مکہ پر) ایک نظر ڈالی، وہ ایک ہزار تھے اور آپ کے صحابہ تین سو دس اور کچھ (کل ۳۱۳) تھے۔ پھر آپ قبلہ رخ ہو گئے اور اپنے دونوں ہاتھ اللہ کے حضور پھیلا دیئے اور اپنے رب کو پکارنے لگے: ”اے میرے رب! مجھ سے اپنا کیا ہوا وعدہ پورا فرما دے، جو کچھ تو نے مجھے دینے کا وعدہ فرمایا ہے، اسے عطا فرما دے، اے میرے رب! اگر اہل اسلام کی اس مختصر جماعت کو تو نے ہلاک کر دیا تو پھر زمین پر تیری عبادت نہ کی جا سکے گی۔“ آپ قبلہ کی طرف منہ کیے ہوئے اپنے دونوں ہا۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3081]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یاد کرو اس وقت کو جب تم اپنے رب سے فریاد رسی چاہتے تھے تو اللہ نے تمہاری درخواست قبول کر لی،
اور فرمایا:
”میں تمہاری ایک ہزار فرشتوں سے مدد کروں گا وہ پیہم یکے بعد دیگرے آتے رہیں گے،
تو اللہ نے ان کی فرشتوں سے مدد کی(الأنفال: 9) 2؎:
یعنی فرشتوں کے ذریعہ مسلمانوں کی مدد کا واقعہ بدر کے دن پیش آیا۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3081