مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث832
´مغرب میں پڑھی جانے والی سورتوں کا بیان۔`
جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو مغرب کی نماز میں «والطور» پڑھتے سنا۔ جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ نے ایک دوسری حدیث میں کہا کہ جب میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سورۃ الطور میں سے یہ آیت کریمہ «أم خلقوا من غير شيء أم هم الخالقون» سے «فليأت مستمعهم بسلطان مبين»، یعنی: ”کیا یہ بغیر کسی پیدا کرنے والے کے خودبخود پیدا ہو گئے ہیں؟ کیا انہوں نے ہی آسمانوں و زمینوں کو پیدا کیا ہے؟ بلکہ یہ یقین نہ کرنے والے لوگ ہیں، یا کیا ان کے پاس تیرے رب کے خزانے ہیں؟ یا ان خزانوں کے یہ داروغہ ہیں، یا کیا ان کے پاس کوئی۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 832]
اردو حاشہ:
فائدہ:
حضرت جبیر بن معطم رضی اللہ تعالیٰ عنہ جنگ بد ر میں مشرکوں کی طرف سے شریک تھے۔
مسلمانوں نے جن غیر مسلموں کو جنگ میں گرفتار کیا تھا۔
ان میں یہ بھی شامل تھے۔
جب انھیں گرفتار کرکے مدینہ لایا گیا۔
اس دوران میں انھوں نے رسول اللہ ﷺ سے مغرب کی نماز میں قرآن سنا۔ (صحیح البخاري، الجھاد، باب فداء المشرکین، حدیث 3050)
اس موقع پر ان کے دل میں ایمان جاگزیں ہوگیا۔ (صحیح البخاري، المغاذي، باب 12، حدیث: 4023)
قرآن کے اس اثر کو زیر مطالعہ حدیث میں انھوں نے ان الفاظ میں بیان کیا ہے۔
کہ قرآن سن کر مجھے یوں محسوس ہوا گویا میرا دل سینے سے نکل جائے گا۔
یعنی دل پر قرآن کا اس قدراثر ہوا کہ دل اسلام قبول کرنے کےلئے بے تاب ہوگیا۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 832