الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
نماز کے احکام و مسائل
The Book of Prayers
42. باب مَا يُقَالُ فِي الرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ:
42. باب: رکوع اور سجدہ میں کیا کہے۔
حدیث نمبر: 1083
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا هارون بن معروف ، وعمرو بن سواد ، قالا: حدثنا عبد الله بن وهب ، عن عمرو بن الحارث ، عن عمارة بن غزية ، عن سمي مولى ابي بكر، انه سمع ابا صالح ذكوان يحدث، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " اقرب ما يكون العبد من ربه وهو ساجد، فاكثروا الدعاء ".وحَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ ، وَعَمْرُو بْنُ سَوَّادٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ غَزِيَّةَ ، عَنْ سُمَيٍّ مَوْلَى أَبِي بَكْرٍ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا صَالِحٍ ذَكْوَانَ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " أَقْرَبُ مَا يَكُونُ الْعَبْدُ مِنْ رَبِّهِ وَهُوَ سَاجِدٌ، فَأَكْثِرُوا الدُّعَاءَ ".
۔ ذکوان نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بندہ اپنے رب کے سب سے زیادہ قریب اس حالت میں ہوتا ہے جب وہ سجدے میں ہوتا ہے، لہٰذا اس میں کثرت سے دعا کرو۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہ بندہ سجدہ کی حالت میں اپنے رب کی رحمت کے بہت قریب ہوتا ہے لہٰذا اس میں خوب دعا کرو۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 482
   سنن النسائى الصغرى1138عبد الرحمن بن صخرأقرب ما يكون العبد من ربه وهو ساجد فأكثروا الدعاء
   صحيح مسلم1083عبد الرحمن بن صخرأقرب ما يكون العبد من ربه وهو ساجد فأكثروا الدعاء
   سنن أبي داود875عبد الرحمن بن صخرأقرب ما يكون العبد من ربه وهو ساجد فأكثروا الدعاء

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1083  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
سجدہ انتہائی فروتنی اور عاجزی کی دلیل ہے جس کے ذریعہ بندہ اللہ کے حضور اپنے فقرواحتیاج اور مسکنت کا اظہار کرتا ہے اس لیے اس حالت میں وہ اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم اور رحمت کا محل بنتا ہے،
اور اسے اللہ تعالیٰ کا انتہائی قرب حاصل ہوتا ہے اس لیے یہ دعا کا بہترین محل ہے اور اس قرب کی بنا پر بعض علماء نے قیام کی طوالت پر سجدوں کی کثرت کو ترجیح دی ہے،
اس کے بارے میں علماء کے تین قول ہیں۔

زیادہ سجدے اور رکوع کرنا یعنی زیادہ نفل پڑھنا طویل قیام سے افضل ہے اور اس میں سجدہ لمبا کیا جائےگا۔

اما ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ اور امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک طویل قیام کرنا افضل ہے۔

امام احمد رحمۃ اللہ علیہ نے اس مسئلہ میں توقف کیا ہے،
اور بعض نے کہا ہے،
دونوں برابر ہیں،
اورامام اسحاق کے نزدیک دن کو رکوع وسجود کی کثرت افضل ہے اور رات کو طویل قیام افضل ہے۔
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل سے یہی معلوم ہوتا ہے کہ آپﷺ رات کو گیارہ رکعات سے زیادہ نہیں پڑھتے تھے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 1083   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.