الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
نماز کے احکام و مسائل
The Book of Prayers
52. باب الصَّلاَةِ فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ وَصِفَةِ لُبْسِهِ:
52. باب: ایک کپڑے میں نماز پڑھنے کا بیان اور اس کے پہننے کا طریقہ۔
حدیث نمبر: 1155
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد ، وعيسى بن حماد ، قالا: حدثنا الليث ، عن يحيى بن سعيد ، عن ابي امامة بن سهل بن حنيف ، عن عمر بن ابي سلمة ، قال: " رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي في ثوب واحد، ملتحفا، مخالفا بين طرفيه "، زاد عيسى بن حماد، في روايته، قال: على منكبيه.حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَعِيسَى بْنُ حَمَّادٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ ، قَالَ: " رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ، مُلْتَحِفًا، مُخَالِفًا بَيْنَ طَرَفَيْهِ "، زَادَ عِيسَى بْنُ حَمَّادٍ، فِي رِوَايَتِهِ، قَالَ: عَلَى مَنْكِبَيْهِ.
قتیبہ بن سعید اور عیسیٰ بن حماد نے کہا: ہمیں لیث نے یحییٰ بن سعید سے حدیث سنائی انہوں نے ابو امامہ بن سہل بن حنیف سے اور انہوں نے حضرت عمر بن ابی سلمہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک کپڑے میں نماز پڑھتے دیکھا: آپ نے اس کو لپیٹا ہوا تھا اور اس کے دونوں کناروں کو مخالف سمت میں ڈالا ہوا تھا۔ عیسیٰ بن حماد نے اپنی روایت میں یہ اضافہ کیا: اپنے کندھوں پر ڈالے ہوئے تھے۔
ابو سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا آپصلی اللہ علیہ وسلم ایک کپڑے کو لپیٹ کر کناروں کو الٹا کر کے نماز پڑھ رہے تھے۔ عیسیٰ بن حماد نے اپنی روایت میں اضافہ کیا کہ اپنے کندھوں پر ڈالے ہوئے تھے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 517
   صحيح البخاري354عمر بن عبد اللهصلى في ثوب واحد قد خالف بين طرفيه
   صحيح البخاري355عمر بن عبد اللهيصلي في ثوب واحد في بيت أم سلمة قد ألقى طرفيه على عاتقيه
   صحيح البخاري356عمر بن عبد اللهيصلي في ثوب واحد مشتملا به في بيت أم سلمة واضعا طرفيه على عاتقيه
   صحيح مسلم1154عمر بن عبد اللهيصلي في بيت أم سلمة في ثوب قد خالف بين طرفيه
   صحيح مسلم1152عمر بن عبد اللهيصلي في ثوب واحد مشتملا به في بيت أم سلمة واضعا طرفيه على عاتقيه
   صحيح مسلم1155عمر بن عبد اللهيصلي في ثوب واحد ملتحفا مخالفا بين طرفيه
   جامع الترمذي339عمر بن عبد اللهيصلي في بيت أم سلمة مشتملا في ثوب واحد
   سنن أبي داود628عمر بن عبد اللهيصلي في ثوب واحد ملتحفا مخالفا بين طرفيه على منكبيه
   سنن النسائى الصغرى765عمر بن عبد اللهيصلي في ثوب واحد في بيت أم سلمة واضعا طرفيه على عاتقيه
   سنن ابن ماجه1049عمر بن عبد اللهيصلي في ثوب واحد متوشحا به واضعا طرفيه على عاتقيه
   مسندالحميدي581عمر بن عبد اللهرأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي في بيت أم سلمة في ثوب واحد مشتملا به

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 765  
´ایک کپڑے میں نماز پڑھنے کا بیان۔`
عمر بن ابوسلمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں ایک ایسے کپڑے میں نماز پڑھتے دیکھا جس کے دونوں کناروں کو آپ اپنے دونوں کندھوں پر رکھے ہوئے تھے۔ [سنن نسائي/كتاب القبلة/حدیث: 765]
765 ۔ اردو حاشیہ:
➊ عمر بن ابوسلمہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجۂ محترمہ حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے پہلے خاوند سے بیٹے تھے اور انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر میں پرورش پائی۔
➋ ایک کپڑے میں نماز مجبوری کی حالت میں پڑھی جائے۔ اگر وہ چھوٹا ہو تو اسے ناف سے گھٹنوں تک باندھ لیا جائے اور اگر کچھ بڑا ہو تو بغلوں کے نیچے سے گزار کر دائیں کنارے کو بائیں کندھے پر اور بائیں کنارے کو دائیں کندھے پر ڈال لیں۔ اگر کھلنے کا اندیشہ ہو تو گردن کے پیچھے گرہ دیں لیں ورنہ کھلا چھوڑ لیں۔ اس طرح پیٹ اور کمر بھی چھپ جائیں گے۔ حدیث میں اسی طرح کا ذکر ہے اور اگر دو کپڑے ہوں تو پھر دو ہی میں نماز پڑھیں۔ ایک کو ازار اور دوسرے کو ردا یا قمیص بنائیں۔
➌ حدیث کے الفاظ سے واضح ہے کہ ایک کپڑے میں نماز پڑھنا جائز ہے، ایسی صورت میں یقیناًً سرننگا رہتا ہے، اس لیے ننگے سر نماز کے ہو جانے میں بھی کوئی شبہ نہیں۔ لیکن یہ اس وقت کی بات ہے جب غربت و ناداری عام تھی جیسا کہ حدیث سے واضح ہے۔ اب آسانی کی حالت میں ایک کپڑے میں نماز پڑھنے کو عادت بنا لینا، اسے کوئی بھی پسند نہیں کرے گا، نہ اس کے لیے جواز کا فتویٰ ہی ڈھونڈے گا۔ اسی طرح ننگے سر نماز پڑھنے کا مسئلہ ہے کہ اس کے جواز میں بھی کوئی شک نہیں ہے لیکن اسے عادت اور شعار بنا لینا قطعاً پسندیدہ نہیں، نہ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، صحابۂ کرام اور اسلافِ عظام کے طرزِ عمل ہی سے مطابقت رکھتا ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 765   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 339  
´ایک کپڑے میں نماز پڑھنے کا بیان۔`
عمر بن ابی سلمہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ام المؤمنین ام سلمہ رضی الله عنہا کے گھر میں اس حال میں نماز پڑھتے دیکھا، کہ آپ ایک کپڑے میں لپٹے ہوئے تھے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 339]
اردو حاشہ:
1؎:
شیخین کی روایت میں ((وَاضِعاً طَرَفَيْهِ عَلى عَاتِقَيْهِ)) کا اضافہ ہے یعنی آپ اس کے دونوں کنارے اپنے دونوں کندھوں پر ڈالے ہوئے تھے،
اس سے ثابت ہوا کہ اگر ایک کپڑے میں بھی نماز پڑھے تو دونوں کندھوں کو ضرور ڈھانکے رہے،
ورنہ نماز نہیں ہو گی،
اس بابت بعض واضح روایات مروی ہیں،
نیز اس حدیث سے یہ بھی ثابت ہوا کہ آپ نے اس وقت سر کو نہیں ڈھانکا تھا،
ایک کپڑے میں سر کو ڈھانکا ہی نہیں جاسکتا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 339   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.