الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
مسجدوں اور نماز کی جگہ کے احکام
The Book of Mosques and Places of Prayer
17. باب نَهْيِ مَنْ أَكَلَ ثُومًا أَوْ بَصَلاً أَوْ كُرَّاثًا أَوْ نَحْوَهَا عَنْ حُضُورِ الْمَسْجِدِ:
17. باب: لہسن، پیاز، گندنا یا کوئی بدبودار چیز کھا کر مسجد میں جانا اس وقت تک ممنوع ہے جب تک اس کی بو منہ سے نہ جائے اور اس کو مسجد سے نکالنا۔
حدیث نمبر: 1258
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا محمد بن المثنى ، حدثنا يحيى بن سعيد ، حدثنا هشام ، حدثنا قتادة ، عن سالم بن ابي الجعد ، عن معدان بن ابي طلحة ، ان عمر بن الخطاب ، خطب يوم الجمعة، فذكر نبي الله صلى الله عليه وسلم، وذكر ابا بكر، قال: إني رايت كان ديكا نقرني ثلاث نقرات، وإني لا اراه إلا حضور اجلي، وإن اقواما يامرونني ان استخلف، وإن الله لم يكن ليضيع دينه، ولا خلافته، ولا الذي بعث به نبيه صلى الله عليه وسلم، فإن عجل بي امر، فالخلافة شورى بين هؤلاء الستة، الذين توفي رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو عنهم راض، وإني قد علمت ان اقواما يطعنون في هذا الامر، انا ضربتهم بيدي هذه على الإسلام، فإن فعلوا ذلك، فاولئك اعداء الله الكفرة، الضلال، ثم إني لا ادع بعدي شيئا اهم عندي من الكلالة، ما راجعت رسول الله صلى الله عليه وسلم في شيء ما راجعته في الكلالة، وما اغلظ لي في شيء ما اغلظ لي فيه، حتى طعن بإصبعه في صدري، فقال: يا عمر، الا تكفيك آية الصيف التي في آخر سورة النساء؟ وإني إن اعش، اقض فيها بقضية يقضي بها من يقرا القرآن ومن لا يقرا القرآن، ثم قال: اللهم إني اشهدك على امراء الامصار، وإني إنما بعثتهم عليهم ليعدلوا عليهم، وليعلموا الناس دينهم، وسنة نبيهم صلى الله عليه وسلم، ويقسموا فيهم، فيئهم ويرفعوا إلي ما اشكل عليهم من امرهم، ثم إنكم ايها الناس تاكلون شجرتين، لا اراهما إلا خبيثتين هذا، البصل، والثوم، لقد رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم، " إذا وجد ريحهما من الرجل في المسجد، امر به، فاخرج إلى البقيع، فمن اكلهما فليمتهما طبخا "،حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ ، عَنْ مَعْدَانَ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ ، خَطَبَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، فَذَكَرَ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَذَكَرَ أَبَا بَكْرٍ، قَالَ: إِنِّي رَأَيْتُ كَأَنَّ دِيكًا نَقَرَنِي ثَلَاثَ نَقَرَاتٍ، وَإِنِّي لَا أُرَاهُ إِلَّا حُضُورَ أَجَلِي، وَإِنَّ أَقْوَامًا يَأْمُرُونَنِي أَنْ أَسْتَخْلِفَ، وَإِنَّ اللَّهَ لَمْ يَكُنْ لِيُضَيِّعَ دِينَهُ، وَلَا خِلَافَتَهُ، وَلَا الَّذِي بَعَثَ بِهِ نَبِيَّهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَإِنْ عَجِلَ بِي أَمْرٌ، فَالْخِلَافَةُ شُورَى بَيْنَ هَؤُلَاءِ السِّتَّةِ، الَّذِينَ تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ عَنْهُمْ رَاضٍ، وَإِنِّي قَدْ عَلِمْتُ أَنَّ أَقْوَامًا يَطْعَنُونَ فِي هَذَا الأَمْرِ، أَنَا ضَرَبْتُهُمْ بِيَدِي هَذِهِ عَلَى الإِسْلَامِ، فَإِنْ فَعَلُوا ذَلِكَ، فَأُولَئِكَ أَعْدَاءُ اللَّهِ الْكَفَرَةُ، الضُّلَّالُ، ثُمَّ إِنِّي لَا أَدَعُ بَعْدِي شَيْئًا أَهَمَّ عِنْدِي مِنَ الْكَلَالَةِ، مَا رَاجَعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي شَيْءٍ مَا رَاجَعْتُهُ فِي الْكَلَالَةِ، وَمَا أَغْلَظَ لِي فِي شَيْءٍ مَا أَغْلَظَ لِي فِيهِ، حَتَّى طَعَنَ بِإِصْبَعِهِ فِي صَدْرِي، فَقَالَ: يَا عُمَرُ، أَلَا تَكْفِيكَ آيَةُ الصَّيْفِ الَّتِي فِي آخِرِ سُورَةِ النِّسَاءِ؟ وَإِنِّي إِنْ أَعِشْ، أَقْضِ فِيهَا بِقَضِيَّةٍ يَقْضِي بِهَا مَنْ يَقْرَأُ الْقُرْآنَ وَمَنْ لَا يَقْرَأُ الْقُرْآنَ، ثُمَّ قَالَ: اللَّهُمَّ إِنِّي أُشْهِدُكَ عَلَى أُمَرَاءِ الأَمْصَارِ، وَإِنِّي إِنَّمَا بَعَثْتُهُمْ عَلَيْهِمْ لِيَعْدِلُوا عَلَيْهِمْ، وَلِيُعَلِّمُوا النَّاسَ دِينَهُمْ، وَسُنَّةَ نَبِيِّهِمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَيَقْسِمُوا فِيهِمْ، فَيْئَهُمْ وَيَرْفَعُوا إِلَيَّ مَا أَشْكَلَ عَلَيْهِمْ مِنْ أَمْرِهِمْ، ثُمَّ إِنَّكُمْ أَيُّهَا النَّاسُ تَأْكُلُونَ شَجَرَتَيْنِ، لَا أَرَاهُمَا إِلَّا خَبِيثَتَيْنِ هَذَا، الْبَصَلَ، وَالثُّومَ، لَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " إِذَا وَجَدَ رِيحَهُمَا مِنَ الرَّجُلِ فِي الْمَسْجِدِ، أَمَرَ بِهِ، فَأُخْرِجَ إِلَى الْبَقِيعِ، فَمَنْ أَكَلَهُمَا فَلْيُمِتْهُمَا طَبْخًا "،
ہشام نےکہا: ہم سے قتادہ نے حدیث بیان کی، انھوں نے سالم بن ابی جعد سے اور انھوں نے حضرت معد ان بن ابی طلحہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے جمعے کے دن خطبہ دیا اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر رضی اللہ عنہ کا تذکرہ کیا، کہا: میں نے خواب دیکھا ہے، جیسے ایک مرغ نے مجھے تین ٹھونگیں ماری ہیں اور اس کو میں اپنی موت قریب آنے کے سوا اور کچھ نہیں سمجھتا۔ اور کچھ قبائل مجھ سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ میں کسی کو اپنا جانشین بنادو ں۔ بلا شبہ اللہ تعالیٰ اپنے دین کو ضائع نہیں ہونے دے گا، نہ اپنی خلافت کو اور نہ اس شریعت کو جس کے ساتھ اس نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو مبعوث فرمایا۔ اگر مجھے جلد موت آجائے تو خلافت ان چھ حضرات کے باہیم مشورے سے طے ہو گی جن سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی وفات کے وقت خوش تھے۔ اور میں جانتا ہوں کہ کچھ لوگ جن کو میں نے اسلام کی خاطر اپنے اس ہاتھ سے مارا ہے، وہ اس امر (خلافت) پر اعتراض کریں گے، اگر وہ ایسا کریں گے تو وہ اللہ کے دشمن، کافر اور گمراہ ہوں گے، پھر میں اپنے بعد جو (حل طلب) چیزیں چھوڑ کر جارہا ر ہوں ان میں سے میرے نزدیک کلالہ کی وراثت کےمسئلے سے بڑھ کر کوئی مسئلہ زیادہ اہم نہیں۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی مسئلے کے بارے میں اتنی دفعہ رجوع نہیں کیا جتنی دفعہ کلالہ کے بارے میں کیا اور آپ نے (بھی) میرے ساتھ کسی مسئلے میں اس قدر سختی نہیں برتی جتنی میرے ساتھ آپ نے اس مسئلے میں سختی کی حتیٰ کہ آپ نے انگلی میرے سینے میں چبھو کر فرمایا: اے عمر! کیا گرمی کے موسم میں اترنے والی آیت تمھارے لیے کافی نہیں جو سورۃ نساء کے آخر میں ہے؟ میں اگر زندہ رہا تو میں اس مسئلے (کلالہ) کے بارے میں ایسا فیصلہ کروں گا کہ (ہر انسان) جو قرآن پڑھتا ہے یا نہیں پڑھتا ہے اس کے مطابق فیصلہ کر سکے گا، پھر آپ نے فرمایا: اے اللہ! میں شہروں کے گورنرون کے بارے میں تجھے گواہ بناتا ہوں کہ میں نے لوگوں پر انھیں صرف اس لیے مقرر کر کے بھیجا کہ وہ ان سے انصاف کریں اور لوگوں کو ان کے دین اور ان کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کی تعلیم دیں اور ان کے اموال فے ان میں تقسیم کریں اور اگر لوگوں کے معاملات میں انھیں کوئی مشکل پیش آئے تو اسے میرے سامنے پیش کریں۔ پھر اے لوگو! تم دو پودے کھا تے ہو، میں انھیں (بو کے اعتبار سے) برے پودے ہی سمجھتا ہوں، یہ پیاز اور لہسن ہیں۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، جب مسجد میں آپ کو کسی آدمی سے ان کی بوآتی تو آپ اسے بقیع کی طرف نکال دینے کا حکم صادر فرماتے، لہذا جو شخص انھیں کھانا چاہتا ہے وہ انھیں پکاکر ان کی بو مار دے۔
حضرت معدان بن ابی طلحہ رضی اللہ تعا لیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ تعا لیٰ عنہ نے جمعہ کے دن خطبہ دیا اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور ابو بکر رضی اللہ تعا لیٰ عنہ کا تذکرہ کیا کہا میں نے خواب دیکھا ہے، گویا کہ ایک مرغ نے مجھے تین ٹھونگیں ماری ہیں اور میں سمجھتا ہوں میری موت قریب آ گئی ہے اور کچھ لوگ مجھے مشورہ دے رہے ہیں کہ میں خلیفہ نامزد کر دوں اور اللہ تعالیٰ اپنے دین کو ضائع نہیں ہونے دے گا، نہ آپصلی اللہ علیہ وسلم کی خلافت کو اور نہ اس شریعت کو جسے اپنے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دے کر بھیجا ہے، اگر مجھے جلد موت آ جائے تو خلافت ان چھ حضرات کے باہمی مشورے سے طے ہوگی، جن سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خوش خوش فوت ہوئے اور میں جانتا ہوں کچھ لوگ جن سے میں نے اسلام کی خاطر اپنے اس ہاتھ سے جنگ لڑی ہے۔ وہ اس خلافت پر اعتراض کریں گے، اگر وہ ایسا کریں گے تو وہ اللہ کے دشمن، کافر اور گمراہ ہوں گے، پھر میں اپنے بعد اپنے نزدیک کلالہ (کی وراثت) کا مسئلہ سب سے اہم چھوڑ رہا ہوں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی مسئلہ کے بارے میں اس قدر نہیں پوچھا جس قدر کلالہ کے بارے میں پوچھا اور آپصلی اللہ علیہ وسلم نے بھی میرے ساتھ کسی مسئلہ میں اس قدر شدت نہیں برتی جتنی آپصلی اللہ علیہ وسلم نے میرے ساتھ اس مسئلہ میں شدت اختیار فرمائی حتیٰ کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی انگلی سے میرے سینے کو ٹھوک کر فرمایا: اے عمر! کیا گرمی کے موسم میں اترنے والی، سورة نساء کی آخری آیت تمہارے لیے تسلی بخش نہیں ہے؟ اور اگر میں زندہ رہا تو میں اس کے بارے میں ایسا فیصلہ کروں گا کہ اس کے مطابق ہر انسان جو قرآن پڑھتا ہے یا نہیں پڑھتا ہے فیصلہ کر سکے گا، پھر فرمایا: اے اللہ! میں تمہیں شہروں کے گورنروں کے بارے میں گواہ بناتا ہوں کہ میں نے انہیں لوگوں پر صرف اس لیے مقرر کیا ہے کہ وہ ان سے انصاف کریں اور لوگوں کو ان کا دین سکھائیں اور ان کے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کی تعلیم دیں اور ان کی غنیمت ان میں تقسیم کریں اور ان کے معاملات میں اگر انہیں کوئی مشکل پیش آئے تو اسے میرے سامنے پیش کریں، پھر تم، اے لوگو! دو پودے کھاتے ہو، میں انہیں خبیث ہی سمجھتا ہوں یہ پیاز اور لہسن ہیں۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، جب تم میں سے کوئی آپصلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں کسی آدمی سے ان کی بو محسوس کرتے تو آپصلی اللہ علیہ وسلم اسے بقیع کی طرف نکالنے کا حکم دیتے لہٰذا جو شخص انہیں کھانا چاہتا ہے وہ انہیں پکا کر ان کی بو ختم کردے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 567


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.