الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
مسجدوں اور نماز کی جگہ کے احکام
The Book of Mosques and Places of Prayer
23. باب الذِّكْرِ بَعْدَ الصَّلاَةِ:
23. باب: نماز کے بعد کیا پڑھنا چاہئے۔
حدیث نمبر: 1318
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن حاتم ، اخبرنا محمد بن بكر ، اخبرنا ابن جريج . ح، قال: وحدثني إسحاق بن منصور ، واللفظ له، قال: اخبرنا عبد الرزاق ، اخبرنا ابن جريج ، اخبرني عمرو بن دينار ، ان ابا معبد مولى ابن عباس اخبره، ان ابن عباس اخبره، " ان رفع الصوت بالذكر، حين ينصرف الناس من المكتوبة، كان على عهد النبي صلى الله عليه وسلم "، وانه قال: قال ابن عباس : كنت اعلم، إذا انصرفوا بذلك، إذا سمعته.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ . ح، قَالَ: وحَدَّثَنِي إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ ، وَاللَّفْظُ لَهُ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ ، أَنَّ أَبَا مَعْبَدٍ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ أَخْبَرَهُ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ أَخْبَرَهُ، " أَنَّ رَفْعَ الصَّوْتِ بِالذِّكْرِ، حِينَ يَنْصَرِفُ النَّاسُ مِنَ الْمَكْتُوبَةِ، كَانَ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ "، وَأَنَّهُ قَالَ: قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : كُنْتُ أَعْلَمُ، إِذَا انْصَرَفُوا بِذَلِكَ، إِذَا سَمِعْتُهُ.
ابن جریج نے کہا: مجھے عمرو بن دینار نے بتایا کہ ابن عباس رضی اللہ عنہ کے آزاد کردہ ےغلام ابو معبد نے انھیں بتایا کہ حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے انھیں خبر دی کہ جب لوگ فرض نماز سے سلام پھیرتے تو اس کے بعد بلند آواز سے ذکر کرنا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں (رائج) تھا اور ابو معبد) نے کہا: ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا: جب لوگ سلام پھیرتے تو مجھے اس بات کا علم اسی (بلندآواز کے ساتھ کیے گئے ذکر) سے ہوتا تھا۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں کہ فرض نماز کے بعد لوگوں کے سلام پھیرنے کے بعد بلند آواز سے ذکر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں تھا اور ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے بتایا، مجھےسلام پھیرنے کا علم اس کے سننے سے ہوتا تھا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 583
   صحيح البخاري841عبد الله بن عباسرفع الصوت بالذكر حين ينصرف الناس من المكتوبة كان على عهد النبي
   صحيح مسلم1318عبد الله بن عباسرفع الصوت بالذكر حين ينصرف الناس من المكتوبة كان على عهد النبي
   سنن أبي داود1003عبد الله بن عباسرفع الصوت للذكر حين ينصرف الناس من المكتوبة كان ذلك على عهد رسول الله

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1003  
´نماز کے بعد تکبیر کہنے کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ذکر کے لیے آواز اس وقت بلند کی جاتی تھی جب لوگ فرض نماز سے سلام پھیر کر پلٹتے تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں یہی دستور تھا، ابن عباس کہتے ہیں: جب لوگ نماز سے پلٹتے تو مجھے اسی سے اس کا علم ہوتا اور میں اسے سنتا تھا۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 1003]
1003۔ اردو حاشیہ:
سلام کے بعد «الله اكبر» اور تین مرتبہ «استغرالله» اور اسی طرح بعض اور کلمات بالخصوص بلند آواز سے ثابت شدہ سنت ہے۔ اسے بعض اوقات یا محض تعلیم کے لئے محمول کرنا صحیح نہیں ہے، ہاں یہ ضرور ہے کہ آواز کی بلندی اس قدر نہ ہو کہ دوسروں کے لئے تشویش اور الجھن کا باعث بنے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1003   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1318  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کی روایت سے ثابت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور مبارک میں فرض نماز سے سلام پھیرنے کے بعد بلند آواز سے ذکر ہوتا تھا۔
اور اس کی ذکر کی توضیح دوسری روایت میں تکبیر سے کی گئی ہے۔
جس سے معلوم ہواکہ آپﷺ کی اقتداء میں مقتدی بھی بلند آوازسے اَللہُ اَکْبَر کہتے تھے اور عبداللہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ آپﷺ سلام کے بعد بلند آواز سے:
(لاَ إلَهَ إلاَّ اللهُ وَحْدَهُ لا شَرِيْكَ لَهُ،
لَهُ الـمُلْكُ،
وَلَهُ الحَمْدُ،
وهُوَ عَلَى كُلِّ شَيءٍ قَديرٌ،
لاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إلاَّ باللَّهِ،
لاَ إلَهَ إلاَّ اللهُ،
وَلا نَعْبُدُ إلاَّ إيَّاهُ،
لَهُ النِّعْمَةُ ولَهُ الفَضْلُ ولَهُ الثَّنَاءُ الحَسَنُ،
لاَ إلَهَ إلاَّ اللهُ مُخلِصِينَ لَهُ الدِّيْنَ ولَوْ كَرِهَ الكَافِرُونَ)

کہتے تھے اس سے بلند آواز سے مروجہ ذکر کا جواز ثابت نہیں ہوتا۔
اس سے صرف اتنا ثابت ہوتا ہے کہ سلام پھیرنے کے بعد آپﷺ بلند آواز سے تاکہ آپﷺ کے قریب والوں کو سن جائے یہ کلمات کہتے آپﷺ کی اقتدا میں آپﷺ کے قریب والے کہتے اس طرح یہ آواز آخری صف تک پہنچ جاتی جہاں بچوں میں ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما موجود ہوتے تھے۔
لیکن آج کل مسنون الفاظ بلند آواز میں کہنے کی بجائے ایک سُر اور ایک آواز سے اپنی طرف سے کچھ کلمات کہے جاتے ہیں۔
اس ہم آہنگی کا ثبوت اس روایت سے کیسے نکل آیا علامہ سعیدی نے علامہ شامی رحمۃ اللہ علیہ سے نقل کیا ہے کہ مساجد میں اکھٹے ذکر کرنا خلف وسلف کے نزدیک پسندیدہ ہے بشرط یہ کہ ان کے جہر (بلند آواز)
سے کسی کی نیند،
قراءت یا نماز میں خلل پیدا نہ ہو،
کیا اس قول سے ذِکْرٌ بِالْجَہْر کی موجودہ کیفیت پر استدلال کیا جا سکتا ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 1318   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.