الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں («صفة الصلوة»)
The Book of Adhan (Sufa-tus-Salat)
161. بَابُ وُضُوءِ الصِّبْيَانِ:
161. باب: بچوں کے وضو کرنے کا بیان۔
(161) Chapter. The ablution for boys (youngsters). When they should perform Ghusl (take a bath) and Tuhur (purification). Their attendance at congregational prayers, Eid prayers and funeral prayers and their rows in the prayers.
حدیث نمبر: 861
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا عبد الله بن مسلمة، عن مالك، عن ابن شهاب، عن عبيد الله بن عبد الله بن عتبة، عن ابن عباس رضي الله عنهما، انه قال:" اقبلت راكبا على حمار اتان وانا يومئذ قد ناهزت الاحتلام، ورسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي بالناس بمنى إلى غير جدار، فمررت بين يدي بعض الصف فنزلت وارسلت الاتان ترتع، ودخلت في الصف فلم ينكر ذلك علي احد".حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنَّهُ قَالَ:" أَقْبَلْتُ رَاكِبًا عَلَى حِمَارٍ أَتَانٍ وَأَنَا يَوْمَئِذٍ قَدْ نَاهَزْتُ الِاحْتِلَامَ، وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي بِالنَّاسِ بِمِنًى إِلَى غَيْرِ جِدَارٍ، فَمَرَرْتُ بَيْنَ يَدَيْ بَعْضِ الصَّفِّ فَنَزَلْتُ وَأَرْسَلْتُ الْأَتَانَ تَرْتَعُ، وَدَخَلْتُ فِي الصَّفِّ فَلَمْ يُنْكِرْ ذَلِكَ عَلَيَّ أَحَدٌ".
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا، ان سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب زہری نے بیان کیا، ان سے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے، آپ نے فرمایا کہ میں ایک گدھی پر سوار ہو کر آیا۔ ابھی میں جوانی کے قریب تھا (لیکن بالغ نہ تھا) اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم منیٰ میں لوگوں کو نماز پڑھا رہے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے دیوار وغیرہ (آڑ) نہ تھی۔ میں صف کے ایک حصے کے آگے سے گزر کر اترا۔ گدھی چرنے کے لیے چھوڑ دی اور خود صف میں شامل ہو گیا۔ کسی نے مجھ پر اعتراض نہیں کیا (حالانکہ میں نابالغ تھا)۔

Narrated Ibn `Abbas: Once I came riding a she-ass and I, then, had just attained the age of puberty. Allah's Apostle was leading the people in prayer at Mina facing no wall. I passed in front of the row and let loose the sheass for grazing and joined the row and no one objected to my deed.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 12, Number 820

   صحيح البخاري861عبد الله بن عباسأقبلت راكبا على حمار أتان وأنا يومئذ قد ناهزت الاحتلام ورسول الله يصلي بالناس بمنى إلى غير جدار فمررت بين يدي بعض الصف فنزلت وأرسلت الأتان ترتع ودخلت في الصف فلم ينكر ذلك علي أحد
   صحيح البخاري76عبد الله بن عباسيصلي بمنى إلى غير جدار فمررت بين يدي بعض الصف وأرسلت الأتان ترتع فدخلت في الصف فلم ينكر ذلك علي
   صحيح البخاري4412عبد الله بن عباسأنه أقبل يسير على حمار ورسول الله قائم بمنى في حجة الوداع يصلي بالناس فسار الحمار بين يدي بعض الصف ثم نزل عنه فصف مع الناس
   صحيح البخاري1857عبد الله بن عباسأقبلت وقد ناهزت الحلم أسير على أتان لي ورسول الله قائم يصلي بمنى حتى سرت بين يدي بعض الصف الأول ثم نزلت عنها فرتعت فصففت مع الناس وراء رسول الله
   صحيح مسلم1125عبد الله بن عباسأقبل يسير على حمار ورسول الله قائم يصلي بمنى في حجة الوداع يصلي بالناس قال فسار الحمار بين يدي بعض الصف ثم نزل عنه فصف مع الناس
   صحيح مسلم1124عبد الله بن عباسيصلي بالناس بمنى فمررت بين يدي الصف فنزلت فأرسلت الأتان ترتع ودخلت في الصف فلم ينكر ذلك علي أحد
   سنن أبي داود715عبد الله بن عباسلم ينكر ذلك أحد
   سنن النسائى الصغرى753عبد الله بن عباسجئت أنا والفضل على أتان لنا ورسول الله يصلي بالناس بعرفة ثم ذكر كلمة معناها فمررنا على بعض الصف فنزلنا وتركناها ترتع فلم يقل لنا رسول الله شيئا
   سنن ابن ماجه947عبد الله بن عباسيصلي بعرفة فجئت أنا والفضل على أتان فمررنا على بعض الصف فنزلنا عنها وتركناها ثم دخلنا في الصف
   مسندالحميدي481عبد الله بن عباسجئت أنا والفضل على أتان ورسول الله صلى الله عليه وسلم بعرفة فمررنا على بعض الصف فنزلنا فتركناها ترتع، ودخلنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في الصلاة فلم يقل لنا رسول الله صلى الله عليه وسلم شيئا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 753  
´نمازی کے سامنے سترہ نہ ہو تو کون سی چیز نماز توڑ دیتی ہے اور کون سی نہیں توڑتی؟`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں: میں اور فضل دونوں اپنی ایک گدھی پر سوار ہو کر آئے، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عرفہ میں لوگوں کو نماز پڑھا رہے تھے (پھر انہوں نے ایک بات کہی جس کا مفہوم تھا:) تو ہم صف کے کچھ حصہ سے گزرے، پھر ہم اترے اور ہم نے گدھی کو چرنے کے لیے چھوڑ دیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں کچھ نہیں کہا ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب القبلة/حدیث: 753]
753 ۔ اردو حاشیہ: امام بخاری رحمہ اللہ کی رائے ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سترہ تھا جیسا کہ دیگر مفصل روایات سے واضح ہوتا ہے، لہٰذا امام کا سترہ مقتدیوں کے لیے کافی ہوتا ہے۔ دیکھیے: [صحیح البخاري، الصلاة، حدیث: 493]
اس لیے یہ روایت اس باب کے تحت نہیں آنی چاہیے تھی۔ بعض لوگوں نے اس روایت سے استدلال کیا ہے کہ گدھے کا گزرنا نماز نہیں توڑتا، مگر یہ استدلال کمزور ہے کیونکہ توڑنے نہ توڑنے کی بحث اس وقت ہے جب آگے سترہ نہ ہو اور وہ سترے اور نمازیوں کے درمیان سے گزری ہو۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 753   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث947  
´کس چیز کے نمازی کے سامنے گزرنے سے نماز ٹوٹ جاتی ہے؟`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مقام عرفہ میں نماز پڑھا رہے تھے، میں اور فضل ایک گدھی پر سوار ہو کر صف کے کچھ حصے کے سامنے سے گزرے، پھر ہم سواری سے اترے اور گدھی کو چھوڑ دیا، پھر ہم صف میں شامل ہو گئے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 947]
اردو حاشہ:
فائدہ:
اس سے معلوم ہواکہ نمازی کے آگے سے گدھا گزر جائے تو نماز نہیں ٹوٹتی جب کہ حدیث 950 تا 952 میں آرہا ہے۔
کہ گدھے کے گزرنے سے نماز ٹوٹ جاتی ہے۔
لیکن نماز نہ ٹوٹنے پر اس حدیث سےاستدلال قوی نہیں کیونکہ امام کا سترہ مقتدیوں کے لئے کافی ہوتا ہے اور ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے امام نبی اکرمﷺ کے سامنے سے نہیں گزرے تھے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 947   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 861  
861. حضرت عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں گدھی پر سوار ہو کر آیا جبکہ میں اس وقت قریب البلوغ تھا اور رسول اللہ ﷺ منیٰ میں دیوار کے علاوہ (کسی چیز کی طرف منہ کر کے) لوگوں کو نماز پڑھا رہے تھے۔ میں صف کے ایک حصے سے گزر کر خود صف میں شامل ہو گیا اور گدھی کو چرنے کے لیے چھوڑ دیا۔ اس ساری کاروائی کے متعلق مجھ پر کسی نے کوئی اعتراض نہیں کیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:861]
حدیث حاشیہ:
اس حدیث سے بھی امام بخاری ؒ نے باب کا مطلب ثابت کیا ہے۔
حضرت ابن عباس اس وقت نابالغ تھے، ان کا صف میں شریک ہونا اور وضو کرنا نماز پڑھنا ثابت ہوا۔
یہ بھی معلوم ہوا کہ بلوغت سے پہلے بھی لڑکوں کو ضرورضرور نماز کی عادت ڈلوانی چاہیے۔
اسی لیے سات سال کی عمر سے نماز کا حکم کرنا ضروری ہے اور دس سال کی عمر ہونے پر ان کو دھمکا کر بھی نماز کا عادی بنانا چاہیے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 861   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.